آپ ان رسیوں کو کھولنے کا آغاز کر سکتے ہیں جن کے ذریعے اپنے ماضی کے ساتھ منسلک رہتے ہیں اوربے مصرف فقرات سے نجات حاصل کر سکتے ہیں
مصنف کی معلومات
مصنف: ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ: ریاض محمود انجم
قسط: 61
یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد پی ٹی آئی رہنما میڈیا سے بات کیے بغیر چلے گئے
خود شکستی روئیے کی پہچان
آپ کی یہ شناختیں اور علامتیں، جو آپ کے خود شکستی روئیے کا ظاہر کرتی ہیں، ان کے آثار آپ اپنے ماضی میں سے تلاش کر سکتے ہیں۔ ہر دفعہ جب آپ ان چار فقرات کو استعمال کرتے ہیں تو درحقیقت آپ یہ کہہ رہے ہوتے ہیں: ”اور میری خواہش یہ ہے کہ میں اپنے اسی روئیے کو جاری رکھوں جو میں نے ہمیشہ سے اپنا رکھا ہے۔“
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا میں دہشتگردوں کو بسانے والی جماعت اسلام آباد میں دہشتگردی کر رہی ہے: گورنر فیصل کریم کنڈی
منفی عادتوں کی رہنمائی
آپ اب ان رسیوں کو کھولنے کا آغاز کر سکتے ہیں جن کے ذریعے آپ اپنے ماضی کے ساتھ منسلک رہتے ہیں اور ان بیکار اور بے مصرف فقرات سے نجات حاصل کر سکتے ہیں جو آپ اپنے ماضی کے عادات کو برقرار رکھنے کے لیے بولتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Boris Johnson Reveals Biden’s Compliment on His Wife’s Beauty
شخصیت کی علامات اور شناختیں
ذیل میں آپ کی شخصیت کی وہ علامات اور شناختیں دی جا رہی ہیں جن کے ذریعے آپ اپنے ماضی کے عادات کے چنگل میں گرفتار رہتے ہیں:
- میں شرمیلا ہوں
- میں درست کام نہیں کرتا
- میں بدسلیقہ ہوں
- میں کاہل ہوں
- میں ریاضی میں کمزور ہوں
- میرے ساتھ حادثہ پیش آنے کا امکان رہتا ہے
- میں بزدل ہوں
- میں تنہا اور اکیلا ہوں
- میں بے صبرا ہوں
- میں خوفزدہ ہوں
- میں بے حس اور سردمہر ہوں
- میں تشددپسند ہوں
- میں پریشان ہوں
- میں شاگرد باورچی ہوں
- میں مردہ دل ہوں
- میں بے چین ہوں
- میں جلدی تھک جاتا ہوں
- میں بیزار رہتا ہوں
- میں مرض نسیان میں مبتلا ہوں
- میں بیمار رہتا ہوں
- میں کھلاڑی نہیں ہوں
- میں فربہ اور موٹا ہوں
- مجھے موسیقی سے دلچسپی نہیں
- میں بچگانہ حرکت کرتا ہوں
- میں غلیظ ہوں
- میں ضدی ہوں
- میں نالائق ہوں
- میں غیرمحتاط ہوں
- میں غیرذمہ دار ہوں
یہ بھی پڑھیں: ساس نے حاملہ بہو کے ساتھ وہ کیا جو کوئی سوچ بھی نہیں سکتا ۔۔۔
آگاہی کا احساس
شاید آپ کی یہ شناختیں اور علامتیں ایک دن میں کئی بار ظاہر ہوتی ہیں یا شاید آپ خود کو اس فہرست میں شامل کر رہے ہیں۔ نکتہ یہ ہے کہ آپ ان میں سے کون سی شناخت و علامت اپنے لیے منتخب کرتے ہیں۔ اگر آپ واقعی ان میں سے کسی شناخت و علامت کو اپنے لیے مناسب سمجھتے ہیں تو پھر صورتحال اسی طرح رہنے دیجیے۔ لیکن اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ان میں سے کوئی شناخت و علامت آپ کی راستے کی رکاوٹ بن رہی ہے، تو پھر وقت آ گیا ہے کہ آپ ان شناختوں اور علامتوں سے نجات حاصل کر لیں۔
یہ بھی پڑھیں: تاریخ میں پہلی بار سعودی عرب کے صحرا میں برفباری
جانے مانے شاعر کی بصیرت
لوگ آپ کو مختلف شناختوں اور علامتوں سے پکارنا چاہتے ہیں، آپ کو مختلف اقسام میں تقسیم کر دینا چاہتے ہیں۔ یہ ایک آسان رویہ اور طرزعمل محسوس ہوتا ہے۔ ڈی ایچ لارنس نے دوسروں کو شناختیں اور علامتیں دینے پر مبنی احمقانہ روئیے اور طرزعمل کو اپنی نظم "What is He" میں بیان کیا ہے:
وہ کیا ہے؟
بلاشبہ ایک انسان
بالکل درست لیکن وہ کر کیا رہا ہے؟
وہ اس دنیا میں رہتا ہے اور وہ ایک انسان ہے
اور بہت خوب! لیکن اسے کام ضرور کرنا چاہیے، اسے کسی بھی قسم کی ملازمت حاصل کرنی چاہیے۔
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔