آئینی بنچ نے کوئٹہ میں بچے کے اغوا پر ازخود نوٹس نہیں لیا، جسٹس جمال

آئینی بنچ کا نوٹس لینے سے انکار
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) آئینی بنچ نے کوئٹہ میں بچے کے اغوا پر ازخود نوٹس لینے کی تردید کردی۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی بیوروکریسی میں تقرر و تبادلے
کیس کی سماعت
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی آئینی بنچ نے کوئٹہ میں بچے کے اغواء سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ بچے کے اغواء سے متعلق خفیہ پیش رفت رپورٹ ہے، استدعا ہے بنچ چیمبر میں جائزہ لے، بچے کی بازیابی کے لیے مشترکہ جے آئی ٹی قائم کرنے پر پیش رفت ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب یونیورسٹی کالج آف آرٹ اینڈ ڈیزائن کے زیر اہتمام فن پاروں کی نمائش
جسٹس کے ریمارکس
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ یہ معاملہ پہلے سے زیر التوا ہے، یہ تاثر نہ لیا جائے کہ آئینی بنچ نے ازخود نوٹس لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانیوں کے قتل کا معاملہ: ایرانی حکومت ملزمان کو گرفتار کر کے سزا دے، وزیراعظم
دھرنے کا مسئلہ
آئینی بنچ نے چیمبر میں رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز کیا تو وکیل بلوچستان حکومت نے استدعا کی کہ کوئٹہ میں جاری دھرنا ختم کروایا جائے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ یہ لوکل انتظامیہ کا کام ہے، ہمارا نہیں، اگر کوئی معاونت درکار ہو تو وفاق فراہم کرے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو سزا ہونا ممکن نہیں ،حکومت کی ساکھ خراب ہوچکی : اسد قیصر نے اگلی حکمت عملی بتا دی
والد کی درخواست
والد نے عدالت میں پیش ہوکر کہا کہ مجھے میرا بچہ چاہیے۔ اس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے بچے کے والد سے کہا کہ ہر طرف سے تعاون ہوگا، ہم سب آپ کیلئے پریشان ہیں۔ آئی جی صاحب نے ساری تفصیلات چیمبر میں بتائی ہیں، کئی باتیں ایسی ہیں جو نہیں بتائی جاسکتیں، ورنہ تحقیقات خراب ہوں گی۔ ہم رپورٹ سے کافی حد تک مطمئن ہیں، میڈیا اس کیس کی زیادہ تشہیر نہ کرے بچے کی زندگی کو خطرہ ہوسکتا ہے۔
خطرات کا ذکر
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ہم نے سپریم کورٹ میں بچے کا معاملہ نمٹایا نہیں ہے، جتنا دباؤ ہوگا بچے کی زندگی کو خطرہ ہوسکتا ہے۔