آئینی بنچ نے کوئٹہ میں بچے کے اغوا پر ازخود نوٹس نہیں لیا، جسٹس جمال
آئینی بنچ کا نوٹس لینے سے انکار
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) آئینی بنچ نے کوئٹہ میں بچے کے اغوا پر ازخود نوٹس لینے کی تردید کردی۔
یہ بھی پڑھیں: طلباء کو 90دن میں لیپ ٹاپ دینے کا ہدف مقرر،میٹرک ، ایف ایس سی کے پوزیشن ہولڈرز اور 2ہزار اقلیتی طلباءکیلیے بھی خوشخبری
کیس کی سماعت
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی آئینی بنچ نے کوئٹہ میں بچے کے اغواء سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ بچے کے اغواء سے متعلق خفیہ پیش رفت رپورٹ ہے، استدعا ہے بنچ چیمبر میں جائزہ لے، بچے کی بازیابی کے لیے مشترکہ جے آئی ٹی قائم کرنے پر پیش رفت ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رجب بٹ کو گرفتار کرانے والا مخبر کون تھا؟ قریبی دوست نے بتا دیا
جسٹس کے ریمارکس
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ یہ معاملہ پہلے سے زیر التوا ہے، یہ تاثر نہ لیا جائے کہ آئینی بنچ نے ازخود نوٹس لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یحییٰ سنوار کے آخری لمحات: حماس کے سربراہ کا اسرائیلی ڈرون پر چھڑی پھینکنے کا واقعہ
دھرنے کا مسئلہ
آئینی بنچ نے چیمبر میں رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز کیا تو وکیل بلوچستان حکومت نے استدعا کی کہ کوئٹہ میں جاری دھرنا ختم کروایا جائے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ یہ لوکل انتظامیہ کا کام ہے، ہمارا نہیں، اگر کوئی معاونت درکار ہو تو وفاق فراہم کرے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کرکٹ ٹیم نے ٹی ٹوئنٹی میں منفرد اعزاز اپنے نام کرلیا
والد کی درخواست
والد نے عدالت میں پیش ہوکر کہا کہ مجھے میرا بچہ چاہیے۔ اس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے بچے کے والد سے کہا کہ ہر طرف سے تعاون ہوگا، ہم سب آپ کیلئے پریشان ہیں۔ آئی جی صاحب نے ساری تفصیلات چیمبر میں بتائی ہیں، کئی باتیں ایسی ہیں جو نہیں بتائی جاسکتیں، ورنہ تحقیقات خراب ہوں گی۔ ہم رپورٹ سے کافی حد تک مطمئن ہیں، میڈیا اس کیس کی زیادہ تشہیر نہ کرے بچے کی زندگی کو خطرہ ہوسکتا ہے۔
خطرات کا ذکر
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ہم نے سپریم کورٹ میں بچے کا معاملہ نمٹایا نہیں ہے، جتنا دباؤ ہوگا بچے کی زندگی کو خطرہ ہوسکتا ہے۔