پی ٹی آئی والے احتجاج کے ارادے سے نہیں شرپسندی پھیلانے آئے تھے، وفاقی وزراء

اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزراءنے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم تھا کہ کسی قسم کا احتجاج نہیں ہوگا۔ اس کے باوجود انہیں سنگجانی میں احتجاج کی پیشکش کی گئی مگر پی ٹی آئی والے نہیں مانے، اس لیے ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں پھنسے پاکستانی طلبا و طالبات کا قافلہ تہران سے روانہ
وفاقی وزراءکی پریس کانفرنس
نجی ٹی وی چینل "ایکسپریس نیوز" کے مطابق یہ بات وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور کا آئینی بینچ میں توسیع کے معاملے پر خط منظر عام پر
امن کی بحالی اور شرپسند عناصر
وفاقی وزیر عطا تارڑ نے کہا کہ اسلام آباد گزشتہ کئی دنوں سے محصور تھا، شرپسند گروہ اسلام آباد میں امن خراب کرنا چاہتا تھا۔ غیر ملکی مہمان پچھلے دو روز سے ریڈ زون میں موجود تھے، شرپسندوں کے پاس جدید ترین ہتھیار تھے، آنسو گیس کے شیلز، پتھر، اور غلیلیں ان کے پاس موجود تھیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم تھا کہ کسی قسم کا کوئی احتجاج نہیں ہوگا۔ شرپسندوں نے ریڈ زون کی خلاف ورزی کی اور تباہی مچانے کی کوشش کی۔
یہ بھی پڑھیں: فوج سے کرپشن کا خاتمہ ضروری ہے، چینی صدر کا اہم بیان
پر امن احتجاج کی پیشکش
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم نے انہیں سنگجانی میں احتجاج کرنے کی پیشکش کی، جہاں پرامن طریقے سے احتجاج ہو سکتا تھا۔ تاہم، پرامن احتجاج ان کا ارادہ نہیں تھا۔ دو روز پہلے ایک فوٹیج جاری کی گئی جس میں پیشہ ور افراد کو فائرنگ، ہتھیار، آنسو گیس کے شیل، اور پیلٹ گنز کا استعمال کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ شرپسندوں کے حملوں سے رینجرز اور پولیس کے اہلکار شہید ہوئے، ہم ان شہداء کا خون کس کے ہاتھ پر تلاش کریں؟
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی 2028 تک ریکوڈک کو ریلوے لائن نیٹ ورک سے منسلک کرنے کی ہدایت
سوشل میڈیا پر غلط معلومات
عطا تارڑ نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے وفاقی دارالحکومت میں امن قائم کیا۔ سوشل میڈیا پر جھوٹا بیانیہ تیار کیا گیا کہ رینجرز کے جوانوں کو ان کے اپنے لوگوں نے شہید کیا۔ مجرم کی شناخت کر لی گئی ہے، جس کا تعلق ایبٹ آباد، خیبر پختونخوا سے ہے۔ یہ اسلام آباد کا امن خراب کرنا چاہتے تھے۔ ان کا کوئی عوامی مطالبہ نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاکر ثناء یوسف قتل کیس، عدالت کا آئندہ سماعت پر ملزم کو مقدمے کا چالان فراہم کرنے کا حکم
دہشت گردی کا مسئلہ
وزیر اطلاعات نے کہا کہ 2013ء سے 2017ء تک بڑے پیمانے پر آپریشن کیے گئے، خیبر پختونخوا میں امن واپس لایا، اور کراچی میں امن واپس لایا۔ حال ہی میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے دور میں طالبان کو واپس لایا گیا، جبکہ خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کی لہر جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ پنجاب سے ا طالوی سفیرماریلنا ارمیلن کی ملاقات، لائیو سٹاک اور ڈیر ی پراجیکٹ میں سرمایہ کاری پر اتفاق
مذہب کے استعمال پر تنقید
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشت گردی کا ذمہ دار صرف ایک شخص ہے جو تشدد کو فروغ دے رہا ہے۔ یہ جماعت مذہب کو آلہ کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
پی ٹی آئی کی اندرونی خلفشار
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اندرونی خلفشار کا شکار ہے، ان کے احتجاج میں ان کی قیادت موجود نہیں تھی۔ سوشل میڈیا پر مظاہرین کے حوالے سے ایک جعلی فہرست گردش کر رہی ہے۔ اگر کوئی ہلاکت ہوئی ہے تو ثبوت پیش کریں، پولی کلینک اور پمز ہسپتال سے بیانات جاری ہوئے ہیں کہ کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔