تاریخی کہانیوں کے اوراق الٹتے ہوئے ہم فرعون کے مقبرے کے مرکزی دروازے پر جا پہنچے، دھوپ سے یکدم اندھیرے میں آنے کی وجہ سے کچھ نظر نہ آیا.

مصنف کی تفصیلات

مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 75

یہ بھی پڑھیں: روہت شرما نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا

مقبرے کی پہلی نظر

پھر بیان کی گئی ان ہی تاریخی کہانیوں کے اوراق الٹتے ہوئے ہم اس فرعون کے مقبرے کے مرکزی دروازے پر جا پہنچے۔ ابھی اتنے سیاح وہاں نہیں پہنچے تھے اس لئے قطار بھی زیادہ لمبی نہیں تھی اور ہم جلدی ہی اس کے اندر داخل ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی بدمعاشوں نے بھاری رشوت دیکر بھارت کو گھٹیا جہاز بکوا دیے: سابق بھارتی جج کا طنز

داخل ہونے کا تجربہ

شروع میں تو دھوپ سے یکدم اندھیرے میں آنے کی وجہ سے کچھ بھی نظر نہ آیا لیکن آہستہ آہستہ اندر کا ماحول صاف نظر آنے لگا۔ راہداری میں جگہ جگہ برقی قمقمے بھی لگے ہوئے تھے اس لئے وہاں مناسب روشنی کا انتظام تھا۔ ایگزاسٹ فین کی وجہ سے تازہ ہوا کی آمد و رفت بھی جا رہی تھی اور کم از کم شروع میں تو کسی قسم کی گھٹن کا احساس نہ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: جوان بہن بھائی پُراسرار بیماری میں مبتلا، بیٹھے بٹھائے ہڈیاں ٹوٹ جاتی ہیں، بوڑھی ماں بے بسی کی تصویر بن گئی

تنگ راہوں کا سفر

یہاں سے ایک تنگ وتاریک سا راستہ نیچے کی طرف اترتا ہے اور پھر چوبی سیڑھیوں پر چلتے ہوئے ہم بھی نشیب میں اترتے ہی چلے گئے۔ دھیمی سی روشنی میں مقبرے میں متعین ملازم ٹارچ ہلا ہلا کر ہمیں آگے جانے کا راستہ دکھا رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: تیمرگرہ میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن، ہائی ویلیو ٹارگٹ حفیظ اللہ سمیت 2 خوارج ہلاک

عمارت کی ساخت

سیڑھیاں ختم ہوئیں تو نسبتاً ایک کشادہ راہداری نظر آئی، ابھی اس میں کچھ ہی دور سفر کیا تھا تو ایک دفعہ پھر سیڑھیاں آگئیں اور اندر ہی اندر آگے بڑھتی گئیں۔ پھر ایک اور راہداری آگئی۔ غرض یہ کہ وہاں سیڑھیوں اور راہداریوں کا ایک وسیع و عریض جال بچھا ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ہرنائی میں جھڑپ، 3 دہشتگرد ہلاک، میجرسمیت 2 جوان شہید

ایک بڑا ہال

ہم ایک بڑے ہال میں داخل ہوگئے جو چار بڑے ستونوں پر کھڑا تھا اس کے ساتھ ہی بغل میں ایک اور چار ستونوں والا ہال تھا جس کا دروازہ ایک اور کمرے میں کھلتا تھا۔ یہ ساری تعمیرات ماضی کے سیلابی پانیوں اور نمی کی وجہ سے بُری طرح برباد ہوچکی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کی برطانیہ میں “مشق کیمبرین پیٹرول” میں گولڈ میڈل حاصل کرنیوالی پاک آرمی ٹیم سے ملاقات

آرٹ اور تحریریں

دیواروں پر ابھرے اور کھدے ہوئے نقش و نگار اور تحریریں موجود تھیں جن کی تھوڑی بہت مرمت کر دی گئی تھی، تاہم ابھی تک وہاں سیلن اور گھٹن کا احساس ہو رہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی سے غیر ملکی سرمایہ کار کمپنیوں کے وفد کی ملاقات

نقش و نگار کا خزانہ

مقبرے کے اندر سے نکلنے والے زیورات اور نوادرات تو نہ جانے کہاں کے کہاں پہنچ گئے ہوں گے، کچھ تو چوروں نے ہی نقب زنی کرکے لوٹ لئے تھے اور کچھ رومن اور یونانی حکمرانوں کے تاج و تخت کی زینت بنے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا کے مختلف شہروں میں 24 گھنٹوں کے دوران تیسری مرتبہ زلزلہ

ماضی کا کھویا ہوا خزانہ

اب تو وہاں ہر طرف سوائے سنگلاخی ستونوں اور مسمار چٹانوں والے کمروں کے اور کچھ نظر نہ آتا تھا۔ وہاں لکھی گئی تاریخ کے مطابق یہاں اس کے بیٹوں کے مقابر کے علاوہ اور بھی بیسیوں کمرے تھے جو سیلابی پانی کی وجہ سے مسمار ہوگئے یا اندر آ جانے والی مٹی کے سبب کیچڑ میں غرق ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے سموگ تدارک کیلئے دائر درخواستوں پر سماعت کا تحریری حکم جاری کردیا

خودکاری کی دریافت

تاہم اس مقبرے کے دریافت ہونے سے لے کر اب تک سوا سو سال سے زیادہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود ان زیر زمین عمارتوں کے مزید اسرار و رموز جاننے کے لئے مسلسل کھدائیاں کی جا تی رہی ہیں اور اس دوران کچھ ایسی چیزیں بھی سامنے آتی رہی ہیں جن کا پہلے کسی کو علم ہی نہیں تھا۔(جاری ہے)

نوٹ

یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...