تاریخی کہانیوں کے اوراق الٹتے ہوئے ہم فرعون کے مقبرے کے مرکزی دروازے پر جا پہنچے، دھوپ سے یکدم اندھیرے میں آنے کی وجہ سے کچھ نظر نہ آیا.

مصنف کی تفصیلات
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 75
یہ بھی پڑھیں: ون یونٹ کو توڑنے کا مقصد کیا تھا……؟ اب تک متضاد آراء پائی جاتی ہیں، خرابیاں دور کرنے کیلئے بہت کام کیا گیا،ون یونٹ پنجاب کا مطالبہ نہیں تھا
مقبرے کی پہلی نظر
پھر بیان کی گئی ان ہی تاریخی کہانیوں کے اوراق الٹتے ہوئے ہم اس فرعون کے مقبرے کے مرکزی دروازے پر جا پہنچے۔ ابھی اتنے سیاح وہاں نہیں پہنچے تھے اس لئے قطار بھی زیادہ لمبی نہیں تھی اور ہم جلدی ہی اس کے اندر داخل ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی حملے سے فردو جوہری تنصیب کو شدید نقصان پہنچا: ایرانی وزیر خارجہ کی تصدیق
داخل ہونے کا تجربہ
شروع میں تو دھوپ سے یکدم اندھیرے میں آنے کی وجہ سے کچھ بھی نظر نہ آیا لیکن آہستہ آہستہ اندر کا ماحول صاف نظر آنے لگا۔ راہداری میں جگہ جگہ برقی قمقمے بھی لگے ہوئے تھے اس لئے وہاں مناسب روشنی کا انتظام تھا۔ ایگزاسٹ فین کی وجہ سے تازہ ہوا کی آمد و رفت بھی جا رہی تھی اور کم از کم شروع میں تو کسی قسم کی گھٹن کا احساس نہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: ظلم و جبر کا نظام مسلط ہے،فارم 47کی ایجاد نے عوام سے رائے دہی کا حق چھین لیا :حافظ نعیم الرحمان
تنگ راہوں کا سفر
یہاں سے ایک تنگ وتاریک سا راستہ نیچے کی طرف اترتا ہے اور پھر چوبی سیڑھیوں پر چلتے ہوئے ہم بھی نشیب میں اترتے ہی چلے گئے۔ دھیمی سی روشنی میں مقبرے میں متعین ملازم ٹارچ ہلا ہلا کر ہمیں آگے جانے کا راستہ دکھا رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد؛ انسانی سمگلنگ اور ویزا فراڈ میں ملوث ایجنٹ گرفتار
عمارت کی ساخت
سیڑھیاں ختم ہوئیں تو نسبتاً ایک کشادہ راہداری نظر آئی، ابھی اس میں کچھ ہی دور سفر کیا تھا تو ایک دفعہ پھر سیڑھیاں آگئیں اور اندر ہی اندر آگے بڑھتی گئیں۔ پھر ایک اور راہداری آگئی۔ غرض یہ کہ وہاں سیڑھیوں اور راہداریوں کا ایک وسیع و عریض جال بچھا ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: شاہِ برطانیہ کے قتل کی ناکام کوشش اور بغاوت کی علامت بننے والے سازشیوں کی سزا
ایک بڑا ہال
ہم ایک بڑے ہال میں داخل ہوگئے جو چار بڑے ستونوں پر کھڑا تھا اس کے ساتھ ہی بغل میں ایک اور چار ستونوں والا ہال تھا جس کا دروازہ ایک اور کمرے میں کھلتا تھا۔ یہ ساری تعمیرات ماضی کے سیلابی پانیوں اور نمی کی وجہ سے بُری طرح برباد ہوچکی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاکر ثنایوسف کی والدہ کا بیٹی کے قاتل سے متعلق اہم ترین بیان سامنے آ گیا
آرٹ اور تحریریں
دیواروں پر ابھرے اور کھدے ہوئے نقش و نگار اور تحریریں موجود تھیں جن کی تھوڑی بہت مرمت کر دی گئی تھی، تاہم ابھی تک وہاں سیلن اور گھٹن کا احساس ہو رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بچے کی پیدائش کے بعد خاتون کے جسم کے دائیں حصے نے کام چھوڑ دیا، ایم آر آئی میں ایسا انکشاف کہ زندگی ہی بدل گئی
نقش و نگار کا خزانہ
مقبرے کے اندر سے نکلنے والے زیورات اور نوادرات تو نہ جانے کہاں کے کہاں پہنچ گئے ہوں گے، کچھ تو چوروں نے ہی نقب زنی کرکے لوٹ لئے تھے اور کچھ رومن اور یونانی حکمرانوں کے تاج و تخت کی زینت بنے۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے ایم این اے عبداللطیف چترالی کو نا اہل قرار دے دیا
ماضی کا کھویا ہوا خزانہ
اب تو وہاں ہر طرف سوائے سنگلاخی ستونوں اور مسمار چٹانوں والے کمروں کے اور کچھ نظر نہ آتا تھا۔ وہاں لکھی گئی تاریخ کے مطابق یہاں اس کے بیٹوں کے مقابر کے علاوہ اور بھی بیسیوں کمرے تھے جو سیلابی پانی کی وجہ سے مسمار ہوگئے یا اندر آ جانے والی مٹی کے سبب کیچڑ میں غرق ہوگئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ترکی کا بڑے اسلامی ملک کو 48 جنگی طیارے برآمد کرنے کا اعلان
خودکاری کی دریافت
تاہم اس مقبرے کے دریافت ہونے سے لے کر اب تک سوا سو سال سے زیادہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود ان زیر زمین عمارتوں کے مزید اسرار و رموز جاننے کے لئے مسلسل کھدائیاں کی جا تی رہی ہیں اور اس دوران کچھ ایسی چیزیں بھی سامنے آتی رہی ہیں جن کا پہلے کسی کو علم ہی نہیں تھا۔(جاری ہے)
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں