ملکہ نفرتاری کا مقبرہ بھی بربادی سے نہ بچ سکا، قیمتی چیزیں چور اور لٹیرے لے اڑے، میں نے یہ حالات دیکھے تو اندر جانے سے صاف منکر ہوگیا

تعارف
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 77
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زمبابوے کے خلاف ون ڈے سیریز جیتنے پر مبارکباد
ملکہ نفرتاری کا پس منظر
ملکہ نفرتاری عظیم فرعون یعنی رعمیسس ثانی کی پہلی اور سب سے طاقت ور بیوی تھی۔ وہ رشتے میں اس کی بہن بھی لگتی تھی کیونکہ وہ دونوں ہی بادشاہ سیتی کے بچے تھے۔ 13 سال کی عمر میں اس کا بیاہ رعمیسس ثانی سے ہوگیا تھا جس کی اپنی عمر اس وقت پندرہ برس کی تھی۔ جیسے ہی ان کا باپ بادشاہ سیتی مرا، رعمیسس ثانی نے اس کی جگہ لے لی اور ملکہ نفرتاری نے بہت مؤثر انداز میں اپنی ذمہ داریاں نبھائیں اور اس کا ساتھ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پریکٹس سیشن کے دوران زخمی ہونے والے بابر اعظم اب کیسے ہیں ؟
بادشاہت کے دوران
اس فرعون نے بہت لمبی عمر پائی تھی اور 91 برس کی عمر میں مرا۔ لیکن ملکہ نفرتاری محض 56 سال کی عمر میں ہی اس کا ساتھ چھوڑ گئی۔ بادشاہ اس سے بڑی محبت کرتا تھا اور اسی لئے اس نے سرکاری طور پر اس کو کم و بیش 15 القاب عطا کئے ہوئے تھے، جو اس وقت کے بادشاہوں کی ایک شہنشاہی روائت تھی۔ موت کے بعد بادشاہ نے Queens Valley میں ملکہ نفرتاری کے شان شایان مقبرہ تعمیر کروایا۔
یہ بھی پڑھیں: الفا براوو چارلی میں “گُل شیر” کا کردار کیسے ملا؟ کرنل (ر) قاسم شاہ نے بتادیا
ملکہ کی بدقسمتی
فرعون کی اور بھی کئی بیویاں تھیں جن میں سے اس کے بے شمار بچے تھے۔ لیکن اس بڑی ملکہ کی بدقسمتی یہ رہی کہ بادشاہ کی اتنی چہیتی بیوی ہونے کے باوجود، جب بادشاہ مرا تو ملکہ نفرتاری کے چاروں بیٹوں میں سے کسی ایک کو بھی تخت فرعون نہ مل سکا اور اس کے بجائے یہ بادشاہت اس کی دوسری بیوی سے پیدا ہونے والے ایک بیٹے کو مل گئی اور اسے فرعون کا تاج پہنا دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: معصوم بچی سے زیادتی اور قتل کے مجرم کو بدترین تحفہ، 45ویں سالگرہ پر سزائے موت دے دی گئی
مقبرے کی دریافت
ملکہ نفرتاری کا مقبرہ 1904ء میں دریافت ہوا تھا۔ یہ ملکاؤں کی وادی میں شمال کی طرف ایک نشیب میں واقع ہے۔ جیساکہ پہلے تحریر کیا یہ زمین مقبروں کیلئے اچھی نہ تھی۔ خاص طور پر زیر زمین بنائے جانے والے مقبرے بڑے ہی کمزور ہوتے تھے اوپر سے ہر چند سال بعد آنے والے سیلابوں اور موسمی تغیرات نے اس وادی میں موجود تقریباً سارے ہی مقبروں کے بنیادی ڈھانچوں کو بُری طرح نقصان پہنچایا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت کا خواجہ سراؤں کے لیے مثالی اقدام
مقبرے کی حالت
ملکہ نفرتاری کا مقبرہ بھی اس بربادی سے نہ بچ سکا۔ قیمتی چیزیں تو چور اور لٹیرے لے اڑے تاہم دیواروں پر کیا گیا کئی انچ موٹا پلاسٹر خراب موسمی اثرات کی بدولت تباہ و برباد ہوا اور ان پر بنی ہوئی تصاویر بُری طرح مسخ ہوگئی تھیں، جن کو اپنی اصلی حالت میں لانے کے لئے اس مقبرے کی مکمل طور پر مرمت انتہائی ضروری تھی۔ اندر سیاحوں کی مسلسل آمد و رفت کی وجہ سے ان کی جانوں کے ضیاع کا خطرہ بھی بہرحال موجود تھا۔ اس لئے یہ مقبرہ 1950ء میں جزوی طور پر بند کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت سے وفاداری کسی کام نہ آئی، پاکستان کے خلاف زہر اگلنے والے دانش کنیریا کی تصویر انڈین سٹیڈیم سے ہٹا دی گئی۔
مرمت کا کام
مگر مرمت کا یہ کام کئی دہائیوں تک شروع نہ ہوسکا۔ 1986ء میں بالآخر ایک امریکی کمپنی نے اس کام کو سائنسی بنیادوں پر شروع کرکے دو سال میں مکمل کیا۔ اب یہ مکمل طور پر سیاحوں کے لئے کھلا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شاہ سلمان انٹرنیشنل کنونشن سینٹر میں دوسرا سالانہ عمرہ اور زیارت فورم جاری
ذاتی تجربہ
میں چونکہ 1984ء کے اوائل میں وہاں گیا تھا، تو اس وقت یہ مقبرہ جزوی طور پر کھلتا تھا۔ اس کی خستہ حالی کے باعث یہاں ایک وقت میں چند ہی لوگوں کو اندر جانے دیا جاتا تھا۔ باقی لوگ باہر صبر شکر کرتے اپنی باری کے انتظار میں کھڑے رہتے جو کبھی آتی اور کبھی نہیں بھی آتی تھی۔ میں نے یہ حالات دیکھے تو اندر جانے سے صاف منکر ہوگیا۔ ہم صرف باہر سے مرکزی دروازے کی جھلک دیکھ کر واپس آگئے۔
نوٹ
یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔