پارٹی میں موروثیت کی کوئی جگہ نہیں پھر علیمہ خانم نے خود کیوں احتجاج کی کال دی؟ علی محمد خان کی مبینہ آڈیو لیک
مبینہ آڈیو لیک
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اجلاس میں علی محمد خان کی گفتگو کی مبینہ آڈیو لیک ہوگئی جس میں انہوں نے سنگجانی کے بجائے ڈی چوک جانے پر اعتراض اٹھایا۔
یہ بھی پڑھیں: کرم ایجنسی میں بے گناہ عوام پر دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں: قونصل جنرل ایران مہران موحدفر
علی محمد خان کا اعتراض
مبینہ آڈیو میں علی محمد خان کہتے ہیں کہ احتجاج کا اعلان علیمہ خانم کے بجائے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کو کرنا چاہیے تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بانی نے تو کہا تھا کہ ہماری پارٹی میں موروثیت کی کوئی جگہ نہیں پھر علیمہ خانم نے خود کیوں احتجاج کی کال دی؟
یہ بھی پڑھیں: بھارتی کرکٹر رشبھ پنت کی سابقہ گرل فرینڈ اور بالی ووڈ اداکارہ اروشی روٹیلا نے پیغام جاری کردیا
پارٹی کی قیادت اور ہدایات
علی محمد خان کہتے ہیں کہ بانی سے بھی شکایت کی کہ اعلانات پارٹی کی طرف سے ہونے چاہئیں اور انہوں نے بھی کہا تھا کہ آئندہ کال پارٹی لیڈرشپ دے گی۔ انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ بانی نے ڈی چوک آنے کا کہا ہی نہیں تھا، انہوں نے صرف اسلام آباد آنے کا کہا تھا، اور بعد میں جگہ بتانے کی ہدایت کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: تھانیدار شوہر کے مبینہ تشدد کے بعد اداکارہ نرگس پر ایک اور مشکل آن پڑی
احتجاج کی پلاننگ
جب بانی نے سنگجانی کا کہا تھا تو پھر کس کے کہنے پر ڈی چوک گئے؟ بانی نے بیرسٹر گوہر، فیصل چوہدری اور دیگر کے سامنے ہدایت دی تھی کہ سندھ اور پنجاب میں الگ الگ احتجاج کی بھی مخالفت کی گئی تھی۔ بانی نے سنگجانی میں بیٹھنے اور مذاکرات کرنے کی بھی ہدایت کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: وریندرسہواگ نے بھی بابراعظم کی خراب فارم پر لب کشائی کردی، مشورہ دیدیا
بشریٰ بی بی کی شرکت
مبینہ آڈیو میں پی ٹی آئی رہنما کہتے ہیں کہ بشریٰ بی بی کی احتجاج میں شمولیت کا بھی بانی کو علم نہیں تھا۔ بیرسٹر گوہر نے بانی کو بتایا تھا کہ ان کی اہلیہ احتجاج میں موجود ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی اور سیکرٹری جنرل کو سنگجانی بیٹھنے کا اعلان کرنا چاہیے تھا۔
قیادت کے اصول اور عمل
وہ مزید کہتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور بھی سنگجانی پر متفق ہوگئے تھے۔ جب بانی پی ٹی آئی نے سنگجانی بیٹھنے کا کہا تو پھر سب آگے کیوں گئے؟ ہمیں لیڈر کے حکم پر عمل کرنا چاہیے تھا اور سنگجانی میں رکنا چاہیے تھا۔ بشریٰ بی بی سمیت کسی کے پاس حق نہیں کہ بانی کے فیصلے پر اپنا فیصلہ دیں۔ بیرسٹر سیف نے جب بانی کا پیغام پہنچا دیا تھا تو عمل کرنا چاہیے تھا۔