محققین نے انسان کی نئی قسم دریافت کرلی

انسان کی نئی قسم کی دریافت
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) محققین کا خیال ہے کہ انہوں نے انسان کی ایک نئی قسم دریافت کی ہے۔ ماہرین کے مطابق انہوں نے جدید دور کے چین میں ہومو جولُوئنسس (Homo juluensis) دریافت کیا ہے۔ یہ ممکنہ طور پر پہلے سے دریافت شدہ لیکن پراسرار ڈینیسووینز (Denisovans) سے مماثلت رکھتے ہیں، خاص طور پر ان کے جبڑوں اور دانتوں میں یکسانیت پائی جاتی ہے۔ اسی کی بنیاد پر محققین کا ماننا ہے کہ وہ جولُوئنسس گروپ کے رکن ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ٹی برآمدات 876 ملین ڈالرز تک پہنچ گئیں
ڈیلی سٹار کی رپورٹ
ڈیلی سٹار کے مطابق یہ دریافت نیچر جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق سامنے آئی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی فوسلز کی دریافتوں کی مدد سے مشرقی ایشیا کے لیٹ کوارٹرنری (Late Quaternary) دور کی انسانی تاریخ کو سمجھنے میں پیش رفت ہو رہی ہے۔ یہ وہ دور تھا جب ہومو جولُوئنسس زمین پر موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سونے کی فی تولہ قیمت میں 3300 روپے اضافہ، نئی قیمت 3 لاکھ 70ہزار700 روپے ہو گئی
تحقیقی پیشرفت
محققین کا کہنا ہے کہ "یہ شعبہ ایک اہم تبدیلی کے دور سے گزر رہا ہے، جو ہمیں ارتقائی ماڈلز کو بہتر طریقے سے سمجھنے اور بہتر بنانے میں زبردست مدد فراہم کر رہا ہے۔" ہومو جولُوئنسس کے بارے میں خیال ہے کہ وہ تقریباً تین لاکھ سال قبل زمین پر آباد تھے۔ یہ انسان پتھر کے اوزار بناتے اور شکار کے لیے جنگلی گھوڑوں کا پیچھا کرتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: شادی میں بلایا گیا ڈانسر گروپ دولہے کو اغوا کر کے فرار ہوگیا، حیران کن خبر
فوسلز کی اہمیت
یہ تحقیق، جو ایشیا میں ارتقاء کی پیچیدہ کہانی کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دے گی، فوسلز کو منظم کرنے کے ایک نئے طریقہ کار کے ذریعے ممکن ہوئی۔ تحقیق میں اہم کردار ادا کرنے والے یونیورسٹی آف ہوائی کے شعبہ بشریات کے پروفیسر کرسٹوفر جے بائے نے کہا، "یہ تحقیق ان قدیم انسانی فوسلز کے ریکارڈ کو واضح کرتی ہے جو ان اقسام میں شامل نہیں کیے جا سکتے جنہیں ہم آسانی سے ہومو ایرکٹس (Homo erectus)، ہومو نیندرتھالینسس (Homo neanderthalensis) یا ہومو سیپینس (Homo sapiens) کے طور پر شناخت کر سکتے ہیں۔
منصوبہ بندی اور توقعات
انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا "اگرچہ ہم نے یہ منصوبہ کئی سال پہلے شروع کیا تھا، ہمیں توقع نہیں تھی کہ ہم ایک نئے قدیم انسانی گروپ کی تلاش کر سکیں گے اور پھر ایشیا کے قدیم انسانی فوسلز کو مختلف گروہوں میں منظم کر سکیں گے۔"