قلوپطرہ غالباً فرعون دور کی آخری مضبوط حکمران تھی،جلا وطنی کاٹی، پھر انتہائی چالاکی اور طاقت کے ذریعے بھائی سے کھویا ہوا تخت واپس لے لیا.

تعارف
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 79
یہ بھی پڑھیں: ن لیگ اور پی پی رہنماوں کی ملاقات، ورکنگ ریلیشن شپ بہتر بنانے پر اتفاق
قوم قلوپطرہ
قلوپطرہ غالباً فرعون دور کی آخری مضبوط حکمران تھی۔ وہ ایک اور عظیم فرعون بادشاہ پٹولمی کی بیٹی تھی اور اسی کے ساتھ مل کر اس نے کچھ عرصہ مصر پر حکومت بھی کی۔
یہ بھی پڑھیں: آپریشن سندور عسکری، سٹریٹجک اور سفارتی سطح پر کس طرح ناکام ہوا؟
شادیوں اور سازشیں
اس کے بعد اس نے فرعونی رسم و رواج کے مطابق باری باری اپنے دو بھائیوں سے شادی کی اور کچھ عرصہ اس کے ساتھ مل کر ملک کی باگ ڈور چلاتی رہی۔ بعدازاں اس کے ایک بھائی نے ایک سازش کے تحت بغاوت کر کے خود ہی اقتدار پر قبضہ کر لیا اور اپنی بہن قلوپطرہ کو ملک بدر کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ ایرانی حکام سے جلد ملاقات کے خواہش مند، انتظامیہ کو اہتمام کرنے کی ہدایت کردی
جلا وطنی اور روم کی مدد
اپنی جلا وطنی کے دور میں اس نے ایک طاقتور رومن جنرل جولیس سیزر کے ساتھ تعلقات استوار کیے اور پھر اس سے شادی بھی کر لی۔ اس کی مدد سے انتہائی چالاکی، محلاتی سازشوں اور طاقت کے ذریعے اس نے اپنے بھائی سے ایک بار پھر اپنا کھویا ہوا تخت واپس لے لیا۔
یہ بھی پڑھیں: پہلگام واقعہ! بھارت پاکستان پر حملے کیلئے کیس بنا رہا ہے: نیویارک ٹائمز کا دعویٰ
جولیس سیزر کا دور
کچھ عرصے تک اس نے جولیس سیزر کے ساتھ مل کر حکومت کی اور پھر اپنے ایک بیٹے کو اس کے ساتھ ملا کر مصر کا مشترکہ حکمران بنوا دیا۔
یہ بھی پڑھیں: یہ امر المیہ سے کم نہیں کہ 1970ء کے الیکشن میں شکست کے بعد پاکستان کونسل مسلم لیگ کے سرکردہ رہنماؤں نے مرد میدان ہونے کا ثبوت نہیں دیا
مارک انتھونی سے محبت
بعد میں جب جولیس سیزر قتل ہوا، تو اس نے مارک انتھونی سے شادی کر لی، جو اس زمانے کا ایک نامور سیاست دان اور جولیس سیزر کا وفادار تھا۔ قلوپطرہ انتھونی سے والہانہ محبت کرتی تھی، جو تاریخ میں ایک مثال بن گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: کیا امریکہ نے ایران پر حملے میں اسرائیل کی مدد کی؟ امریکی صحافی نے بڑا دعویٰ کر دیا
احمد کا ذکر
احمد اور بھی بڑا کچھ بتانا چاہتا تھا۔ اس کا بس نہیں چلتا تھا کہ وہ اپنی یونیورسٹی میں پڑھائی جانے والی قلوپطرہ کی تاریخ فرفر بیان کر دیتا۔ میں بیک وقت اتنے سارے کردار اور واقعات سن کر پریشان ہوگیا تھا اور میں انہیں ہضم نہیں کر پا رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کو پابند سلاسل رکھنے میں اہم کردار موجودہ پارٹی قیادت کا ہے، فواد چودھری
آخری باب
میرے ذہن میں قلوپطرہ کا جو خوبصورت نقشہ بنا ہوا تھا وہ بھی دھندلانے لگا تو میں نے احمد کو کہا کہ بیچ کے سارے قصے ایک طرف رکھ کر مجھے اس کہانی کا آخری باب سنائے کہ اس حسین ملکہ کا انجام کیا ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے پاس نہ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ہے اور نہ ہی دریاؤں کا رخ موڑنے کی، معروف بھارتی صحافی کا انکشاف
موت کی کہانی
کیا اس نے واقعی ہی اپنے آپ کو سانپوں سے ڈسوا کر موت کو گلے لگایا تھا جیسا کہ کتابوں میں تحریر ہوا اور مشہور زمانہ فلم میں دکھایا گیا تھا۔ وہ مسکرایا اور مختصر لفظوں میں یہ کہہ کر اس کا قصہ تمام کر دیا کہ جب مارک انتھونی اپنے دشمنوں کے خلاف ایک جنگ میں مصروف تھا تو ایک سازش کے تحت اس تک یہ جھوٹی اطلاع پہنچائی گئی کہ قلوپطرہ کی موت واقع ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جیل کاٹنے کے اگر 10 نمبر ہوں تو میں عمران خان کو 10 میں سے 10 نمبرز دوں گا: رانا ثناء اللہ
مختلف نظریات
یہاں بھی 3 طرح کی باتیں مشہور ہیں، ایک تو یہ کہ اس نے اپنے جسم پر کوئی زہریلی مرہم مل لی تھی جو جلد کے اندر سے جسم میں سرائیت کر گئی اور اس کی موت کا سبب بنی۔ کچھ نے کہا کہ وہ دو انتہائی زہریلے مصری شیش ناگ سانپوں کے کاٹنے سے مری۔ تاہم کچھ تاریخ دان یہ ثابت کرنے کی کوشش بھی کرتے رہے ہیں کہ ایک محلاتی سازش کے تحت اس کو زہر دے کر مارا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بارشوں کے 2 اسپیلز اور آرہے ہیں….
نئی تاریخ کا آغاز
سچ کیا ہے کچھ پتہ نہیں، اب یہ تو اللہ ہی جانتا ہے کہ کس بات میں کہاں تک سچائی ہے مگر یہ حقیقت ہے کہ وہ مصر کی تاریخ میں اپنا ایک ایسا شاندار مگر بے حد پراسرار کردار چھوڑ گئی تھی، جس کو کوئی سمجھ ہی نہ سکا۔ اتنی ہنگامہ خیز اور مصروف سیاسی زندگی گزرنے کے باوجود مصر کی یہ عظیم ملکہ بھی چالیس سال سے زیادہ عمر نہ پاسکی۔
یہ بھی پڑھیں: آج سے 17 نومبرتک مارکیٹیں اور بیرونی سرگرمیاں رات 8 بجے بند ہونگی، نوٹیفکیشن جاری
ختم شدہ دور
اس کے جاتے ہی مصری فرعونوں کی حاکمیت کا ایک طویل اور تاریخی دور ختم ہوا۔ اور ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت رومنوں نے اپنے ملک کے ساتھ ملا کر مصر کو مستقل طور پر اپنی مملکت کا ایک حصہ بنا لیا اور اسکندریہ کو اس کا پائیہ تخت بنا دیا۔(جاری ہے)
نوٹ
یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔