لاپتہ افراد واپس آنے پر کہتے ہیں شمالی علاقہ جات آرام کیلئے گئے تھے، آئینی بنچ کے کیس میں ریمارکس
سپریم کورٹ آئینی بنچ کی کارروائی
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے لاپتہ افراد کیس میں اٹارنی جنرل، وزارت داخلہ اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔ عدالت نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد جب واپس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ وہ شمالی علاقہ جات آرام کے لئے گئے تھے۔ جسٹس نعیم افغان نے کہا کہ اگر کسی مقدمے کو مثال بنانا ہے تو جرأت پیدا کریں، نظام میں کوئی کھڑا ہونے کو تیار نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر فیصلے تک جوڈیشل کمیشن کا اجلاس موخر کیا جائے، جسٹس منصور علی شاہ کا چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط
لاپتہ افراد کا اہم مسئلہ
نجی ٹی وی چینل دنیانیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں لاپتہ افراد کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ میرے نظر میں لاپتہ افراد کا کیس انتہائی اہم ہے، کیونکہ ہائیکورٹس اور سپریم کورٹ دونوں میں ایسے کیسز چل رہے ہیں۔ ہزاروں لوگ لاپتہ ہیں اور اس مسئلے کا حل پارلیمنٹ نے ہی نکالنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بی ڈی ایس ڈگری 5 سال کرنیکا فیصلہ ، سیشن 25-2024ء سے نافذ العمل ہو گا
حکومتی اقدامات
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کابینہ نے گزشتہ روز لاپتہ افراد کے معاملے پر گفتگو کی۔ کابینہ نے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی ہے جو اپنی سفارشات کابینہ کو پیش کرے گی۔ حکومت لاپتہ افراد کے مسئلے کو حتمی طور پر حل کرنے کی خواہاں ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ یہ مسئلہ صرف بیان بازی سے حل نہیں ہوسکتا۔
یہ بھی پڑھیں: شدید برفباری: وادی کاغان کا سیاحتی مقام ناران بند کر دیا گیا
عدالت کی درخواستیں
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ لاپتہ افراد کمیشن نے کتنی ریکوریاں کی ہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے وضاحت کی کہ واپس آنے والے افراد کچھ بھی نہیں بتاتے اور عدالت نے یہ نوٹ کیا کہ وہ واپس آ کر کہتے ہیں کہ وہ شمالی علاقہ جات آرام کے لیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پیسے کی اہمیت کچھ نہیں، اللہ سے پیسہ مانگنے کے بجائے برکت مانگنی چاہئے، علی امین گنڈاپور
پارلیمنٹ کا کردار
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پارلیمنٹ کا عام یا مشترکہ اجلاس بلا کر مسئلے کا حل نکالیں۔ وکیل لطیف کھوسہ نے سوال کیا کہ کیا لاپتہ افراد کے مسئلے کو 26ویں ترمیم کی طرح حل کیا جائے گا، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کو بھی اپنے وقت پر دیکھا جائے گا۔ بلوچستان میں لاپتہ افراد سے سب سے زیادہ متاثرہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں سوشل میڈیا صارفین کی تعداد کتنی ہے؟ پی ٹی اے نے اعداد و شمار جاری کر دیئے
عدالت کی کارروائی کا نتیجہ
جسٹس جمال مندوخیل نے زور دیا کہ سابقہ عدالتی احکامات کا جائزہ لینا ضروری ہے۔ بلوچستان ہائیکورٹ کے حکم پر کچھ لاپتہ افراد گھر واپس آ گئے مگر وہ کسی عدالتی فورم پر بیان کے لیے پیش نہیں ہوئے۔ جسٹس نعیم افغان نے کہا کہ اگر کسی مقدمے کو مثال بنانا ہے تو اپنے اندر جرأت پیدا کریں، نظام میں کوئی کھڑا ہونے کو تیار نہیں۔
آئندہ کی کارروائی
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ لاپتہ افراد کا حل نکالنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک جگہ پر بیٹھ کر غور کرنا چاہیے کہ یہ مسئلہ کیوں پیدا ہوتا ہے۔ پارلیمنٹ کو خود کی سپریم حیثیت ثابت کرنی چاہیے۔ عدالت نے تمام متعلقہ اداروں سے رپورٹیں طلب کر لیں اور لاپتہ افراد کے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔