بانی پی ٹی آئی نے کہا آخری پتہ باقی ہے، ابھی استعمال نہیں کروں گا: علیمہ خان

علیمہ خان کی بیان پر روشنی
راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن) بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان کا کہنا ہے کہ گولی کیوں چلی اس کی معافی نہیں ملے گی۔ میں لوگوں کو روکنے میں ناکام رہی، بشری بی بی نے قیادت کی، اور باقی رہنماؤں کو بھی آگے آنا چاہیے تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کے دمشق میں صدارتی محل کے قریب فضائی حملے
بانی پی ٹی آئی کا ردعمل
علیمہ خان کے مطابق، بانی پی ٹی آئی ڈی چوک کے واقعے پر شاک میں ہیں اور انہوں نے کہا ہے کہ سب سے پہلی ایف آئی آر محسن نقوی اور شہباز شریف کے خلاف کرو۔ بانی نے کہا کہ میرے پاس ایک لازمی کارڈ ہے جسے ابھی استعمال نہیں کروں گا، سانحہ ڈی چوک پر سپریم کورٹ اور بین الاقوامی اداروں کے پاس رپورٹ لے کر جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت آج ہوگی
میڈیا سے گفتگو
روزنامہ امت کے مطابق، اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں علیمہ خان نے مزید کہا کہ کسی نے کہا کہ بانی کو زہر دیا جا رہا ہے جبکہ کسی نے کہا کہ ان کی ذہنی صحت خراب ہے۔ ملاقات کے دوران بانی نے کہا میری صحت بالکل ٹھیک ہے، انہیں 50 گھنٹے تک بند رکھا گیا، اور اخبار اور ٹی وی کی سہولت واپس لے لی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہم نے واضح پیغام بھیج دیا ہے” بھارتی وزیر دفاع کا ایسا بیان کہ آپ کی ہنسی نہ رکے
سانحہ اسلام آباد کا ذکر
علیمہ خان کے مطابق، سانحہ اسلام آباد پر بانی نے کہا کہ وہ بہت زیادہ شاک میں تھے۔ انہیں یہ بھی بتایا گیا کہ 12 لاشیں صرف اس لئے ہیں کہ بہت سے لوگ لاپتا اور جیلوں میں ہیں۔ لواحقین کی ایک بڑی تعداد اپنے بچوں کو تلاش کر رہی ہے، جبکہ بہت سی لاشیں ابھی تک لاپتا ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پانچ ہزار سے پانچ لاکھ تک کا جرمانہ، سندھ پولیس کا ٹریفک قوانین کی پاسداری کے لیے اصلاحات کا اعلان
ہسپتالوں کی صورتحال
بانی نے کہا کہ سب کو ہسپتال جانا چاہئے لیکن انہیں بتایا گیا کہ جو ہسپتال جاتا ہے اسے اٹھا لیا جاتا ہے۔ ہمارے لوگ آئینی حق استعمال کر رہے تھے، یہ جو ظلم ہوا ہے، لوگوں کو بلا کر دن میں سنائپر سے گولیاں مروائی گئیں اور رات میں پوری بریگیڈ بلا کر حملہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سونے کی قیمت پھر بڑھ گئی، 900روپے کا اضافہ
ماضی کے واقعات سے تشبیہ
بانی نے مزید کہا کہ یہ بالکل لال مسجد اور اکبر بگٹی جیسا آپریشن ہے، بعد میں غصہ بڑھ گیا تھا، اور اب بھی غصہ برقرار ہے۔ 9 مئی کے مسئلے پر بھی لوگ شاک میں تھے، پہلے 8 فروری کو لوگوں کا حق چھینا گیا اور اب یہ ظلم بھرا واقعہ ہوا تو لوگوں میں شدید غصہ ہے۔
لہو بہا کا بیان
علیمہ خان نے کہا کہ جب سنائپر سے فائرنگ ہوئی تو لاشیں پڑی تھیں۔ ہم نے کہا تھا کہ کنٹینرز سے کال دیں کہ مظاہرین پیچھے چلے جائیں، مگر کسی نے یہ نہیں سوچا کہ یہاں گولیاں ماریں گے۔ میں لوگوں سے کہہ رہی تھی کہ پیچھے ہٹ جائیں گولیاں چل رہی ہیں، لیکن لوگ آگے بڑھ رہے تھے۔ اب بھی یہ سوال موجود ہے کہ گولی کیوں چلی؟