شرمساری پر مبنی یہ بیہودہ اور نقصان دہ سلسلے دار چکر ان تمام شناختوں اور علامتوں پر لاگو ہوتا ہے جن کے باعث آپ اپنی شخصیت کو بے وقعت اور حقیر سمجھتے ہیں

مصنف کی معلومات

مصنف: ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ: ریاض محمود انجم

یہ بھی پڑھیں: چین اور ویتنام کے تعلقات پر صدر شی جن پنگ کی خصوصی کہانی

قسط: 67

یہ بھی پڑھیں: پولیس نے بہت مارا اور کہا منہ بند کرو، جواباً کہا مار دو، جنت میں ہی جاوں گا: کامران قریشی

شرم کی کیفیت

1: "میں بہت شرمیلا ہوں۔"
2: "مجھے وہ لوگ بہت پسند ہیں۔"
3: "میرا خیال ہے کہ میں ان کے پاس جاؤں۔"
4: "نہیں، میں ان کے پاس نہیں جا سکتا۔"
5: "میں ان کے پاس کیوں نہیں جا سکتا۔"
6: "اس لیے کہ میں بہت شرمیلا ہوں۔"

یہ بھی پڑھیں: خصوصی افراد میں معاون آلات کی فراہمی کی تقریب، صوبائی وزیر سہیل شوکت بٹ کی خصوصی شرکت

عادات کی تشکیل

ہمیشہ سے ہی آپ کا یہی رویہ اور طرزعمل ہوتا ہے اور چونکہ آپ مسلسل استعمال کے ذریعے اپنی یہ عادت پختہ کر لیتے ہیں، اس لیے یہ آپ کی فطرت ثانیہ بن گئی ہوتی ہے۔ اس عادت سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے درکار خطرہ مول لینے پر مبنی رویہ اور طرزعمل آپ کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتا۔

یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت جنگ کا خطرہ، لاہور کی لڑکی نے جنگ کی بھرپور شاپنگ کر کے تیاری کو یقینی بنا لیا۔

شرم کی وجوہات

اس نوجوان میں موجود شرم کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن کا ماخذ ممکنہ طور پر اس کا بچپن ہے۔ اپنے اس خوف کی وہ جو کچھ بھی وجہ بتاتا ہے، بہرحال اس نے یہ فیصلہ کر لیا ہوتا ہے کہ وہ معاشرتی طور پر لوگوں سے میل جول نہ رکھنے اور اپنے اس روئیے اور طرزعمل کو اپنی شناخت و علامت کے پردے میں چھپا دے۔ ناکامی کا خوف اس قدر شدید ہوتا ہے کہ وہ کوشش کرنے سے بھی گھبراتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے ہر سال 10 مئی کو یوم معرکہ حق منانے کا اعلان کردیا

رویہ میں تبدیلی کی کوشش

جب بھی وہ اپنا یہ رویہ تبدیل کرنے کا خیال ذہن میں لاتا ہے تو اس کی شناخت و علامت اس کا گھیراؤ کر لیتی ہے اور پھر وہ کہنے پر مجبور ہو جاتا ہے: "میں بہت شرمیلا تھا اور ابھی تک شرمیلا ہوں اور میرا رویہ اور طرزعمل شرمیلے انداز پر مبنی ہوتا ہے۔"

یہ بھی پڑھیں: سینئر صحافی منصور علی شاہ نے مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی کو پروگرام میں لا جواب کر دیا

شخصیت کی خودکم بینی

شرمساری پر مبنی یہ بیہودہ اور نقصان دہ سلسلہ ان تمام شناختوں اور علامتوں پر لاگو ہوتا ہے جن کے باعث آپ اپنی شخصیت کو بے وقعت اور حقیر سمجھتے ہیں۔ ذیل میں ایک ایسے طالب علم کا احوال دیکھیے جو ریاضی میں کمزور ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل کے باقی میچز کہاں ہوں گے؟ فیصلہ کر لیا گیا۔

طالب علم کی مثال

1: میں ریاضی میں کمزور ہوں (میں ہمیشہ یہی کہتا ہوں)
2: آج میں نے ریاضی کے سوالات حل کرنے ہیں۔
3: میرا خیال ہے کہ میں یہ سوالات حل کر لوں گا۔
4: (10 منٹ کے لیے) میں یہ سوالات حل نہیں کر سکتا۔
5: میں یہ سوالات کیوں نہیں حل کر سکتا؟
6: اس لیے کہ میں ریاضی میں کمزور ہوں۔

یہ طالب علم ہمیشہ سے ہی اس عادت میں مبتلا ہے۔ جب اس سے پوچھا گیا کہ اس نے ریاضی کی جماعت سے کیوں غیرحاضری کی تو وہ کہنے لگا: "میں ہمیشہ سے ہی ریاضی میں کمزور ہوں۔" اسی طرح کی مزید خامیوں اور کمزوریوں کے باعث آپ مستقل طور پر اپنے لیے خودتحقیری اور بے وقعتی پر مبنی رویہ اور طرزعمل اختیار کر لیتے ہیں۔

نوٹ

یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...