شرمساری پر مبنی یہ بیہودہ اور نقصان دہ سلسلے دار چکر ان تمام شناختوں اور علامتوں پر لاگو ہوتا ہے جن کے باعث آپ اپنی شخصیت کو بے وقعت اور حقیر سمجھتے ہیں
مصنف کی معلومات
مصنف: ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ: ریاض محمود انجم
یہ بھی پڑھیں: مالاکنڈ: پہاڑی سلسلے میں آگ لگ گئی، بڑے پیمانے پر جنگلی حیات کو نقصان
قسط: 67
یہ بھی پڑھیں: صدر آصف زرداری کی ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت
شرم کی کیفیت
1: "میں بہت شرمیلا ہوں۔"
2: "مجھے وہ لوگ بہت پسند ہیں۔"
3: "میرا خیال ہے کہ میں ان کے پاس جاؤں۔"
4: "نہیں، میں ان کے پاس نہیں جا سکتا۔"
5: "میں ان کے پاس کیوں نہیں جا سکتا۔"
6: "اس لیے کہ میں بہت شرمیلا ہوں۔"
یہ بھی پڑھیں: امریکہ کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس کی دوڑ میں کون آگے ہے؟
عادات کی تشکیل
ہمیشہ سے ہی آپ کا یہی رویہ اور طرزعمل ہوتا ہے اور چونکہ آپ مسلسل استعمال کے ذریعے اپنی یہ عادت پختہ کر لیتے ہیں، اس لیے یہ آپ کی فطرت ثانیہ بن گئی ہوتی ہے۔ اس عادت سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے درکار خطرہ مول لینے پر مبنی رویہ اور طرزعمل آپ کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتا۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترامیم، وفاقی حکومت نے ایک بار پھر ہوم ورک مکمل کرلیا، قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس کب بلایا جائیگا ؟ تاریخ سامنے آ گئی
شرم کی وجوہات
اس نوجوان میں موجود شرم کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن کا ماخذ ممکنہ طور پر اس کا بچپن ہے۔ اپنے اس خوف کی وہ جو کچھ بھی وجہ بتاتا ہے، بہرحال اس نے یہ فیصلہ کر لیا ہوتا ہے کہ وہ معاشرتی طور پر لوگوں سے میل جول نہ رکھنے اور اپنے اس روئیے اور طرزعمل کو اپنی شناخت و علامت کے پردے میں چھپا دے۔ ناکامی کا خوف اس قدر شدید ہوتا ہے کہ وہ کوشش کرنے سے بھی گھبراتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف آف ڈیفنس سٹاف کا عہدہ قائم کیا جائے جس کے ماتحت تمام مسلح افواج ہوں، اشتر اوصاف
رویہ میں تبدیلی کی کوشش
جب بھی وہ اپنا یہ رویہ تبدیل کرنے کا خیال ذہن میں لاتا ہے تو اس کی شناخت و علامت اس کا گھیراؤ کر لیتی ہے اور پھر وہ کہنے پر مجبور ہو جاتا ہے: "میں بہت شرمیلا تھا اور ابھی تک شرمیلا ہوں اور میرا رویہ اور طرزعمل شرمیلے انداز پر مبنی ہوتا ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: پاکستان بھارت کو کب اور کیسے جواب دے گا؟
شخصیت کی خودکم بینی
شرمساری پر مبنی یہ بیہودہ اور نقصان دہ سلسلہ ان تمام شناختوں اور علامتوں پر لاگو ہوتا ہے جن کے باعث آپ اپنی شخصیت کو بے وقعت اور حقیر سمجھتے ہیں۔ ذیل میں ایک ایسے طالب علم کا احوال دیکھیے جو ریاضی میں کمزور ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مظفر گڑھ: چائلڈ پورنو گرافی کا ایک اور بڑا کیس سامنے آ گیا، ملزم گرفتار
طالب علم کی مثال
1: میں ریاضی میں کمزور ہوں (میں ہمیشہ یہی کہتا ہوں)
2: آج میں نے ریاضی کے سوالات حل کرنے ہیں۔
3: میرا خیال ہے کہ میں یہ سوالات حل کر لوں گا۔
4: (10 منٹ کے لیے) میں یہ سوالات حل نہیں کر سکتا۔
5: میں یہ سوالات کیوں نہیں حل کر سکتا؟
6: اس لیے کہ میں ریاضی میں کمزور ہوں۔
یہ طالب علم ہمیشہ سے ہی اس عادت میں مبتلا ہے۔ جب اس سے پوچھا گیا کہ اس نے ریاضی کی جماعت سے کیوں غیرحاضری کی تو وہ کہنے لگا: "میں ہمیشہ سے ہی ریاضی میں کمزور ہوں۔" اسی طرح کی مزید خامیوں اور کمزوریوں کے باعث آپ مستقل طور پر اپنے لیے خودتحقیری اور بے وقعتی پر مبنی رویہ اور طرزعمل اختیار کر لیتے ہیں۔
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








