جسٹس طارق محمود جہانگیری کو الیکشن ٹریبونل اسلام آباد کی سربراہی سے ہٹا دیا گیا

الیکشن کمیشن میں تبدیلی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو ہٹا کر جسٹس ریٹائرڈ عبدالشکور پراچہ کو الیکشن ٹریبونل اسلام آباد کا سربراہ مقرر کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی نے پنجاب حکومت کے بجٹ کو عوام دشمن قرار دیدیا
مسلم لیگ (ن) کی درخواست
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن نے یہ فیصلہ اسلام آباد سے مسلم لیگ (ن) کے تینوں ارکان قومی اسمبلی کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیا جس میں انہوں نے اپنے خلاف دائر کردہ انتخابی عذر داریاں دوسرے ٹریبونل منتقل کرنے کی استدعا کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کی جیلوں میں سہولیات کی فراہمی کے لیے 28 ارب کی لاگت سے 38 ترقیاتی سکیموں پر کام جاری
آئینی قانونی کارروائی
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ کی جانب سے جاری کردہ 3 علیحدہ مگر ایک جیسے حکم ناموں میں اقدام کو آئین کی دفعہ 218(3) اور 10اے جبکہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 3،4 اور 151 کے تحت درست قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ مریم نواز نے راولپنڈی میں نواز شریف فلائی اوور سمیت کئی ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کردیا
انتخابی عذرداریاں منتقل
اسلام آباد کے قومی اسمبلی کے تینوں حلقوں سے متعلق انتخابی عذرداریاں اب الیکشن ٹریبونل راولپنڈی کو منتقل کردی گئی ہیں جس کی سربراہی جسٹس (ر) عبدالشکور پراچہ کررہے ہیں جنہیں اب اسلام آباد کا اختیار بھی تفویض کردیا گیا ہے۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل الیکشن ٹریبونل اسلام آباد کا سابقہ نوٹیفکیشن واپس لیا جاتا ہے، دفتر کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ اس کے مطابق کارروائی کرے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ، آئی اے ای اے نے پیر کو ہنگامی اجلاس طلب کرلیا
درخواست گزاروں کا ذکر
یہ فیصلہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، راجہ خرم نواز اور انجم عقیل خان کی درخواستوں پر کیا گیا ہے، درخواست گزاروں میں پی ٹی آئی کے شعیب شاہین، سید محمد علی بخاری اور عامر مغل شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اگلے 24 سے 48 گھنٹے میں حملہ کرے گا، انٹرنیشنل میڈیا کی تہلکہ خیز رپورٹ
لاہور ہائی کورٹ کا حوالہ
الیکشن کمیشن کے ایک حکم نامے میں لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ قانونی کارروائی کا تصور اس خیال پر منحصر ہے کہ قانونی کارروائی طے شدہ قواعد کے مطابق کی جائے، مدعی کے حقوق کا فیصلہ کرنے کے لیے قانونی دفعات اور طے شدہ اصولوں کا اظہار کریں۔
یہ بھی پڑھیں: چین پاکستان کا آئرن برادر ہے، اسحاق ڈار سے ملاقات میں چینی وزیر کا عزم
ہائی کورٹ کا حکم
حکم نامے میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے اس حکم کا بھی ذکر کیا گیا ہے جس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے جسٹس (ر) عبدالشکور پراچہ کو راولپنڈی اور اسلام آباد کے لیے ٹریبونل کا سربراہ مقرر کرنے کا حکم کالعدم قرار دیا گیا تھا۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اس فیصلے کی واحد بنیاد یہ تھی کہ الیکشن کمیشن نے جلد بازی میں کارروائی کی۔
یہ بھی پڑھیں: ساری عمر ابا جی کو تنخواہ امی جی کے ہاتھ میں دیتے دیکھا اپنی ضرورت کیلئے بھی انہی سے پیسے لیا کرتے، سوچ رکھا تھا شادی کے بعد میں بھی ایسا ہی کروں گا۔
نظام کی نگرانی
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے یہ بھی کہا کہ تبادلے کا اختیار نگرانی اور انتظامی نوعیت کا ہے اور ہر متعلقہ شخص کو موقع فراہم کرنے کے بعد اس کا استعمال کیا جانا چاہیے۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ نے کمیشن کے حکم کو مسترد کرنے کے لیے کسی اور بنیاد کا ذکر نہیں کیا، موجودہ معاملے میں جو قانونی چارہ جوئی کا دوسرا دور ہے، کمیشن نے فریقین کو اضافی بنیاد، تحریری جوابات، ترمیم شدہ جوابات اور وسیع دلائل داخل کرکے اپنے موقف کا دفاع کرنے کا کافی موقع فراہم کیا ہے۔
پی ٹی آئی کا چیلنج
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی درخواست پر جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جگہ جسٹس ریٹائرڈ عبدالشکور پراچہ کو الیکشن ٹریبونل بنایا تھا جسے پی ٹی آئی امیدواروں نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا。