خیبر پختونخوا حکومت کا پرفارمنس آڈٹ ہونا چاہیے: گورنر فیصل کریم کنڈی

گورنر خیبر پختونخوا کی اہم گفتگو
پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن) - گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے صوبے میں بڑھتی ہوئی بد امنی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا امن اور وسائل کے حوالے سے ایک متفقہ لائحہ عمل کی ضرورت ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کا پرفارمنس آڈٹ ہونا چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: شیر خوار بچوں کی خرید وفرخت میں ملوث گروہ پکڑا گیا ، بیچتے کیسے تھے؟
آل پارٹیز کانفرنس کی اہمیت
گورنر ہاﺅس کے پی میں آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) سے ابتدائی خطاب کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ آج کی اے پی سی کا انعقاد انتہائی اہم تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اصولی طور پر اے پی سی کو صوبائی حکومت نے بلانا چاہئے تھا، لیکن اگر وہ ایسا نہیں کر سکے تو عوام خاموش نہیں بیٹھ سکتے۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی صارفین سے کپیسٹی پیمنٹ کی مد میں 9 کھرب 79ارب سے زائد کی وصولی
وفاق اور صوبائی حکومت کو آگاہ کرنا
انہوں نے مزید کہا کہ اس اے پی سی میں کئے گئے فیصلوں سے وفاق اور صوبائی حکومت کو مطلع کیا جائے گا، اور ان سے درخواست کی جائے گی کہ صوبے کی سیاسی نمائندہ جماعتوں کی تجاویز پر عمل کریں۔
یہ بھی پڑھیں: سموگ اور انتظامی مسائل کے باعث ملک بھر کی 29پروازیں تاخیر کا شکار
سیاست کا کردار
فیصل کریم کنڈی نے زور دیا کہ سیاست کو صرف سیاست تک محدود رکھنا چاہئے۔ جب امن و امان یا وسائل کے مسائل ہوں تو ہمیں صوبے کی بہتری کے لئے متحد ہونا چاہئے تاکہ ایک متفقہ پیغام مل سکے۔
یہ بھی پڑھیں: 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواست سماعت کیلئے مقرر
کرم میں کشیدگی کا مسئلہ
واضح رہے کہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں حالیہ کشیدگی سے 100 سے زائد افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔ مقامی انتظامیہ اور فورسز نے فریقین کے درمیان صلح کی کوششیں کی ہیں، لیکن صوبائی حکومت کی جانب سے ٹھوس اقدامات کی کمی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جمعیت علمائے اسلام کا جمعے کو یوم تشکر منانے کا اعلان
پرفارمنس آڈٹ کی ضرورت
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ گذشتہ چند ہفتوں میں خیبر پختونخوا بد امنی کا شکار ہے، اور اس کا طویل عرصے سے پرفارمنس آڈٹ نہیں ہوا ہے، جو کہ ایک اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم کھل کر بات نہیں کریں گے تو مسائل حل نہیں ہوں گے۔
اے پی سی کا مقصد
فیصل نے واضح کیا کہ آج کی اے پی سی کا مقصد صوبے میں بد امنی کے خاتمے کے لئے ایک متفقہ لائحہ عمل سامنے لانا ہے۔ جو بھی اعلامیہ جاری کیا جائے گا، اسے پختونخوا کی حکومت کو دیا جائے گا تاکہ وہ اسے اسمبلی میں پیش کر سکیں اور کوئی مؤثر قدم اٹھانے میں آسانی رہے۔