فیشن ڈیزائنر ماریہ بی اپنے دو نوزائیدہ بچوں کی موت پر بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئیں

ماریہ بی کا دردناک تجربہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آ ن لائن)فیشن ڈیزائنر ماریہ بی ماضی میں اپنے نوزائیدہ دو بچوں کی موت پر بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں۔ انہوں نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے نہ صرف فلسطین مسئلے پر روشنی ڈالی بلکہ 'ایل جی بی ٹی کیو' مسائل پر بھی کھل کر اظہار خیال کیا۔
یہ بھی پڑھیں: نیپرا کے ممبر مطہر رانا کا استعفیٰ منظور
سچائی کا بولنا اور کاروباری خطرات
ماریہ بی نے بیان کیا کہ انہوں نے کبھی یہ نہیں سوچا کہ مذکورہ معاملات پر بات کرنے سے ان کے کاروبار پر اثر پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں نے انہیں ڈرایا کہ وہ اتنا سچ نہ بولیں، جبکہ بعض لوگوں نے ان کی ہمت بڑھائی اور ان کی خیریت کی دعائیں بھی کیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں 80روپے فی کلو تک اضافہ
خاندانی مسائل اور ذاتی زندگی کی تکالیف
فیشن ڈیزائنر نے مزید کہا کہ لوگوں کو یہ غلط فہمی ہے کہ شوبز اور فیشن انڈسٹری سے منسلک افراد کی زندگی پر سکون ہوتی ہے، لیکن حقیقت میں وہ بھی بہت ساری مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنے ذاتی مسائل اور مشکلات یاد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے دو بچوں کی موت کا شدید صدمہ برداشت کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں: جیل میں نظر بند سابق ایم این اے علی وزیر پر سکھر میں مقدمہ درج
نوزائیدہ بچوں کی موت کا صدمہ
ماریہ بی نے افسوسناک طور پر بتایا کہ انہوں نے اپنے دو بچوں کو کھو دیا، جن میں سے ایک بیٹا 10 سال تک زندہ رہا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ انہوں نے 22 سال کی عمر میں شادی کے فوراً بعد اپنے بچوں کو کھویا اور اس کا صدمہ ان کے لئے ناقابل برداشت تھا، جس کی وجہ سے انہوں نے کئی ماہ تک کھانا پینا اور بات چیت کرنا بند کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: 15 Years Later: Punjab Chief Minister’s First Visit to Bank of Punjab Headquarters Sets Target for Top Ranking
زندگی کی طرف واپسی
ماریہ بی نے کہا کہ انہیں بچے کی موت کے کئی ماہ بعد صبح کی اذان سن کر حوصلہ ملا اور وہ زندگی کی طرف واپس آئیں۔ پروگرام کے دوران وہ اس تکلیف دہ لمحات کو یاد کرتے ہوئے جذباتی ہوگئیں اور واضح کیا کہ وہ ان لمحوں کو دوبارہ بیان نہیں کر سکتیں۔
نقصان کی تفصیلات
انہوں نے اپنے بچوں کی موت کی وجوہات واضح نہیں کیں، لیکن ان کو کھونے کو اپنی زندگی کی سب سے بڑی تکلیف قرار دیا۔