چمن میں ہو گئے بے اختیار ہم ہی کیوں۔۔۔
 
			غبار کی مانند
نگاہِ وقت میں مثلِ غبار ہم ہی کیوں
بکھر رہے ہیں سرِ رہ گزار ہم ہی کیوں
یہ بھی پڑھیں: جن کی اپنی کوئی کارکردگی نہیں وہ دوسروں سے سوال کر رہے ہیں: عظمیٰ بخاری
چمن کی آبیاری
جگر کے خون سے ہم نے ہی اس کو سینچا تھا
چمن میں ہو گئے بے اختیار ہم ہی کیوں
یہ بھی پڑھیں: علیمہ خان کو ریاست مخالف سوشل میڈیا سر گرمیوں کے الزام پر نوٹس جاری
احساس کی کمی
نہ جانے کیا ہو جب احساس ہو کبھی تم کو
تمھارے ظلم و ستم کے شکار ہم ہی کیوں
یہ بھی پڑھیں: ملک میں رواں ہفتے دو مغربی ہوائوں کے سسٹم اثر انداز ہونے، کہیں کہیں ژالہ باری کا امکان
خدا کی دعا
خدا کرے کہ یہ تیری سمجھ میں آجائے
کہ کر رہے ہیں تِرا انتظار ہم ہی کیوں
یہ بھی پڑھیں: آپریشن سندور عسکری، سٹریٹجک اور سفارتی سطح پر کس طرح ناکام ہوا؟
قصور وار محبّت
قصور وارِ محبّت تو کتنے ہیں راغبؔ
عذابِ ہجر کے زیرِ حصار ہم ہی کیوں
کلام کا ماخذ
کلام : افتخار راغبؔ (ریاض، سعودی عرب)
 
				








 
  