چمن میں ہو گئے بے اختیار ہم ہی کیوں۔۔۔

غبار کی مانند
نگاہِ وقت میں مثلِ غبار ہم ہی کیوں
بکھر رہے ہیں سرِ رہ گزار ہم ہی کیوں
یہ بھی پڑھیں: بچوں کے کپڑے بہترین کوالٹی اور مناسب قیمت پر، آن لائن آرڈر کریں یا آج ہی شاپ پر تشریف لے جائیں
چمن کی آبیاری
جگر کے خون سے ہم نے ہی اس کو سینچا تھا
چمن میں ہو گئے بے اختیار ہم ہی کیوں
یہ بھی پڑھیں: 10 سال سے سندھ کو کچھ نہیں ملا، اس بار ازالے کی امید ہے: ناصر شاہ
احساس کی کمی
نہ جانے کیا ہو جب احساس ہو کبھی تم کو
تمھارے ظلم و ستم کے شکار ہم ہی کیوں
یہ بھی پڑھیں: صدر آصف علی زرداری کو عہدہ سے ہٹانے کے لیے ابتدائی کام شروع ہو چکا ہے، صحافی اعزاز سید کا دعویٰ
خدا کی دعا
خدا کرے کہ یہ تیری سمجھ میں آجائے
کہ کر رہے ہیں تِرا انتظار ہم ہی کیوں
یہ بھی پڑھیں: عالمی مارکیٹ میں سونا سستا، پاکستان میں قیمت گر گئی
قصور وار محبّت
قصور وارِ محبّت تو کتنے ہیں راغبؔ
عذابِ ہجر کے زیرِ حصار ہم ہی کیوں
کلام کا ماخذ
کلام : افتخار راغبؔ (ریاض، سعودی عرب)