پنجاب یونیورسٹی کے طالبعلم کا قتل کا معمہ حل، مقتول کا دوست گرفتار کرلیا گیا

پنجاب یونیورسٹی میں طالب علم عمار کے قتل کی تفصیلات
لاہور (ویب ڈیسک) پنجاب یونیورسٹی میں طالب علم عمار کے قتل کے معاملے میں بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے۔ مقتول عمار کا قتل کا معمہ حل ہوگیا ہے۔ مقتول عمار کو موٹرسائیکل سواروں کی بجائے گاڑی کے اندر سے ہی چلنے والی گولی لگی تھی۔ پولیس نے مقتول عمار کے ایک دوست کو حراست میں لیکر تحقیقات کا آغاز کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: معروف سیاحتی ماہر سلمان جاوید نے “ماحولیاتی فیس” متعارف کروانے کا مشورہ دیدیا
پولیس کی کارروائی
روزنامہ جنگ کے مطابق لاہور پولیس ذرائع کے مطابق مقتول طالب علم کے مفرور دوست حذیفہ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق مقتول عمار کے قتل کے بعد اس کا دوست حذیفہ فرار ہوگیا تھا، اور اب اسے حراست میں لے لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا خراب پڑوسیوں کے تعلقات بھارت کو افغان طالبان کی طرف دھکیل رہے ہیں؟
مقتول عمار کا واقعہ
آج نیوز کے مطابق جینڈر اسٹڈیز ڈیپارٹمنٹ کے طالب علم رانا عمار کی گولی لگنے سے ہلاکت ہوئی تھی۔ ذرائع کے مطابق مقتول عمار، دلاور اور حذیفہ تینوں دوست گاڑی میں موجود تھے۔
پولیس ذرائع کے مطابق دلاور ڈرائیونگ کر رہا تھا جبکہ عمار دوسری فرنٹ سیٹ پر بیٹھا تھا، حذیفہ نامی طالب علم پچھلی سیٹ پر بیٹھا تھا جس کے پاس اسلحہ بھی تھا۔
ذرائع کے مطابق گاڑی کے اندر سے ہی گولی لگنے سے عمار زخمی ہوا اور اسپتال میں چل بسا۔ فائرنگ کے واقعہ کے بعد حذیفہ موقع سے فرار ہوگیا، جبکہ مقتول کا دوسرا دوست دلاور عمار کو لیکر اسپتال پہنچا تھا۔
طلباء کی ردعمل
یاد رہے کہ گزشتہ روز پنجاب یونیورسٹی میں فائرنگ کے واقعے پر طلباء تنظیم نے دعویٰ کیا تھا کہ طالب علم یونیورسٹی کینٹین میں تھا، جسے باہر سے ایک شخص نے آکر فائرنگ کرکے قتل کیا۔ دوسری طرف یونیورسٹی انتظامیہ اور لاہور پولیس نے طلباء تنظیم کے دعویٰ کی تردید کی اور کہا کہ یونیورسٹی کے اندر قتل کے شواہد نہیں ملے ہیں۔
یونیورسٹی میں طالب علم کے قتل کے بعد طلبہ نے احتجاج کیا اور وائس چانسلر آفس کے سامنے لگے گملے توڑ دیے، جبکہ کینال روڈ پر مظاہرے سے شدید ٹریفک جام ہوگیا۔