ایران ایٹم بم بنانے کے قریب پہنچ گیا:عالمی توانائی ایجنسی کا دعویٰ

ایران اور ایٹمی توانائی
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) سربراہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران ایٹم بم بنانے کے قریب پہنچ گیا۔
یہ بھی پڑھیں: یوٹیلیٹی سٹورز پر چینی 13روپے فی کلو سستی
افزودگی کی سطح
رافیل گروسی نے کہا کہ ایران یورینیم کی ساٹھ فیصد تک افزودگی کر چکا ہے جبکہ ایٹم بم بنانے کے لئے نوے فیصد یورینیم کی افزودگی کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے مودی کو ٹیلی فون پر ٹرخا دیا، فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ملاقات پر بھارت میں آج ماتم ہوگا: مشاہد حسین سید
کشیدگی اور خطرات
یاد رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی بڑھنے سے ایٹمی تنصیبات پر حملوں کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔ امریکا نے اسرائیل کو خبردار کیا تھا کہ وہ ایران کی ایٹمی اور تیل کی تنصیبات پر حملوں سے گریز کرے۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور سی ایم ہاؤس سے علی امین گنڈا پور کی قیمتی چیزیں غائب ہو گئیں
ایرانی ایٹمی صلاحیتیں
ایران میں ایٹمی تنصیبات کی تعداد اور نوعیت کے بارے میں معلومات بہت اہم ہیں اور یہ تجزیہ کاروں کی توجہ بھی حاصل کر رہی ہیں۔ ایران نے ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام کی موجودگی اور اس کی جاری رہنے سے متعلق خبروں کی تردید کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کوئی یہ نہیں سمجھے کہ دوبارہ احتجاجی تحریکیں نہیں چلیں گی، پی ٹی آئی
ماضی کے معاہدے
بین الاقوامی ایٹمی توانائی کے نگراں ادارے آئی اے ای اے کے مطابق، ایران نے 2003 میں اپنا ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کا خفیہ پروگرام روک دیا تھا۔ 2015 میں ایران نے امریکا، چین، روس، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور یورپی یونین کے ساتھ معاہدہ کیا جس کے تحت وہ ایٹمی ہتھیاروں کی طرف لے جانے والے پروگرام سے دستبردار ہوا، جس کے نتیجے میں اسے اقتصادی پابندیوں میں کچھ نرمی ملی۔ 2018 میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے ایٹمی معاہدہ ختم کردیا جس کے بعد ایران بھی اس معاہدے کے تحت عائد پابندیوں کا احترام کرنے کا پابند نہ رہا۔
مستقبل کی پیشگوئیاں
اب ماہرین کہتے ہیں کہ ایران یورینیم کی افزودگی کے معاملے میں 60 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔ اگر یہ 90 فیصد کی منزل تک پہنچ جاتا ہے تو وہ 4 ایٹم بم بنانے کے قابل ہو جائے گا۔