امریکی عدالت کا ٹک ٹاک پر پابندی کے قانون کو برقرار رکھنے کا فیصلہ

ٹک ٹاک کو قانونی جنگ میں شکست

نیویارک (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکہ میں ایپ پر مجوزہ پابندی کے خلاف ٹک ٹاک کو قانونی جنگ میں شکست کا سامنا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یورپ میں میٹا کو 263 ملین ڈالر کا جرمانہ کردیا گیا

عدالتی فیصلہ

ڈسٹرکٹ کولمبیا میں یو ایس کورٹ آف اپیلز کے 3 ججوں پر مشتمل پینل نے قومی سلامتی سے متعلق خدشات کو جواز قرار دیتے ہوئے ٹک ٹاک پر مجوزہ پابندی کے قانون کو برقرار رکھا ہے۔

اس امریکی قانون کے تحت ٹک ٹاک کو 19 جنوری تک امریکا میں کمپنی کو فروخت کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس مدت میں کمپنی کو فروخت نہ کرنے پر امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: وہ چیز جسے بند کرنے کیلئے وزارت داخلہ نے پی ٹی اے کو خط لکھ دیا

قانونی چیلنج

ٹک ٹاک اور بائیٹ ڈانس کی جانب سے مئی 2024 میں اس قانون کو عدالت میں چیلنج کیا گیا اور 16 ستمبر کو اس کی پہلی سماعت ہوئی۔ 6 دسمبر کو عدالت کے تینوں ججوں نے متفقہ فیصلے میں ٹک ٹاک کی اس درخواست کو مسترد کر دیا کہ یہ قانون غیر آئینی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ا بو سمبل کے مجسموں اور مندروں کو 300 کلومیٹر دور لے جا کر نئی جگہ پر نصب کرنا تھا، یہ کام مالیاتی اور تکنیکی وجوہات کی بناء پر مصریوں کیلئے ناممکن تھا.

دفاعی موقف

عدالتی فیصلے کے مطابق، امریکی حکومت نے ایسے شواہد پیش کیے جن سے ثابت ہوتا ہے کہ اس قانون کے ذریعے قومی سلامتی کو تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے۔ ججوں کا کہنا تھا کہ اس بنیاد پر ہم کمپنی کے آئین سے متعلق تمام دعوؤں کو مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ قانون کانگریس اور صدور کے اقدامات کا نتیجہ ہے اور اس کی تیاری میں بہت احتیاط کا مظاہرہ کیا گیا ہے تاکہ ایک غیر ملکی کمپنی کے خطرے سے نمٹا جا سکے، اور یہ قومی سلامتی کو لاحق خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بیرون ملک دوران کام جان بحق ہونے والے پاکستانیوں کے ورثاء کو ایک کروڑ روپیہ نقد دینے کی قرار داد عشایئہ تقریب میں منظور

ٹک ٹاک کا ردعمل

ٹک ٹاک نے عدالتی فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ای پلاتفورم پر جاری ایک بیان میں ٹک ٹاک کی جانب سے بتایا گیا کہ سپریم کورٹ امریکی شہریوں کے آزادی رائے کے حق کا تحفظ عرصے سے کر رہی ہے اور ہمیں توقع ہے کہ وہ اس اہم آئینی مسئلے پر بھی ایسا ہی کرے گی۔

بیان کے مطابق بدقسمتی سے ٹک ٹاک پر پابندی کا فیصلہ غیر مستند، جعلی اور قیاسی تفصیلات کی بنیاد پر کیا گیا۔ کمپنی نے کہا کہ یہ امریکی شہریوں پر عائد کی جانے والی سنسر شپ ہے اور اگر پابندی کو ختم نہ کیا گیا تو امریکا کے 17 کروڑ سے زائد شہریوں کی آواز بند ہو جائے گی۔

قانون سازی کا پس منظر

خیال رہے کہ پہلے ایوان نمائندگان کانگریس نے 20 اپریل اور پھر سینیٹ نے 24 اپریل کو ٹک ٹاک پر پابندی کے بل کی منظوری دی تھی۔ جس کے بعد 24 اپریل کو امریکی صدر جو بائیڈن نے اس بل پر دستخط کیے جس کے بعد یہ بل قانون کی شکل اختیار کر گیا تھا۔ اس قانون کے خلاف بائیٹ ڈانس نے مئی میں امریکی عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔

درخواست دائر کرتے ہوئے کمپنی نے بتایا کہ ٹک ٹاک کو اس طرح فروخت کرنا قانونی یا کسی بھی طریقے سے ممکن نہیں۔ کمپنی نے الزام عائد کیا کہ امریکی حکومت نے 2022 کے بعد سے کوئی سنجیدہ بات چیت نہیں کی۔ درخواست میں کہا گیا کہ ایوان نمائندگان کی جانب سے کبھی اس طرح کسی ایک قانون کے ذریعے اظہار رائے پر پابندی عائد نہیں کی گئی۔

درخواست میں بتایا گیا کہ امریکی حکومت نے اگست 2022 میں چینی کمپنی سے مذاکرات اچانک ختم کر دیے۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...