امریکی عدالت کا ٹک ٹاک پر پابندی کے قانون کو برقرار رکھنے کا فیصلہ
ٹک ٹاک کو قانونی جنگ میں شکست
نیویارک (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکہ میں ایپ پر مجوزہ پابندی کے خلاف ٹک ٹاک کو قانونی جنگ میں شکست کا سامنا ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لندن: توہین عدالت پر دائیں بازو کے لیڈر ٹومی رابنس کو 18 ماہ قید کی سزا سنا دی گئی
عدالتی فیصلہ
ڈسٹرکٹ کولمبیا میں یو ایس کورٹ آف اپیلز کے 3 ججوں پر مشتمل پینل نے قومی سلامتی سے متعلق خدشات کو جواز قرار دیتے ہوئے ٹک ٹاک پر مجوزہ پابندی کے قانون کو برقرار رکھا ہے۔
اس امریکی قانون کے تحت ٹک ٹاک کو 19 جنوری تک امریکا میں کمپنی کو فروخت کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس مدت میں کمپنی کو فروخت نہ کرنے پر امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈاپور کا حفاظتی ضمانت کیلئے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع
قانونی چیلنج
ٹک ٹاک اور بائیٹ ڈانس کی جانب سے مئی 2024 میں اس قانون کو عدالت میں چیلنج کیا گیا اور 16 ستمبر کو اس کی پہلی سماعت ہوئی۔ 6 دسمبر کو عدالت کے تینوں ججوں نے متفقہ فیصلے میں ٹک ٹاک کی اس درخواست کو مسترد کر دیا کہ یہ قانون غیر آئینی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فیصل واوڈا نے جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو سزا سے متعلق بڑا دعویٰ کر دیا
دفاعی موقف
عدالتی فیصلے کے مطابق، امریکی حکومت نے ایسے شواہد پیش کیے جن سے ثابت ہوتا ہے کہ اس قانون کے ذریعے قومی سلامتی کو تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے۔ ججوں کا کہنا تھا کہ اس بنیاد پر ہم کمپنی کے آئین سے متعلق تمام دعوؤں کو مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ قانون کانگریس اور صدور کے اقدامات کا نتیجہ ہے اور اس کی تیاری میں بہت احتیاط کا مظاہرہ کیا گیا ہے تاکہ ایک غیر ملکی کمپنی کے خطرے سے نمٹا جا سکے، اور یہ قومی سلامتی کو لاحق خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا ٹرمپ نے ’برکس‘ ممالک کو ڈالر کی متبادل کرنسی لانے پر خبردار کر دیا
ٹک ٹاک کا ردعمل
ٹک ٹاک نے عدالتی فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ای پلاتفورم پر جاری ایک بیان میں ٹک ٹاک کی جانب سے بتایا گیا کہ سپریم کورٹ امریکی شہریوں کے آزادی رائے کے حق کا تحفظ عرصے سے کر رہی ہے اور ہمیں توقع ہے کہ وہ اس اہم آئینی مسئلے پر بھی ایسا ہی کرے گی۔
بیان کے مطابق بدقسمتی سے ٹک ٹاک پر پابندی کا فیصلہ غیر مستند، جعلی اور قیاسی تفصیلات کی بنیاد پر کیا گیا۔ کمپنی نے کہا کہ یہ امریکی شہریوں پر عائد کی جانے والی سنسر شپ ہے اور اگر پابندی کو ختم نہ کیا گیا تو امریکا کے 17 کروڑ سے زائد شہریوں کی آواز بند ہو جائے گی۔
قانون سازی کا پس منظر
خیال رہے کہ پہلے ایوان نمائندگان کانگریس نے 20 اپریل اور پھر سینیٹ نے 24 اپریل کو ٹک ٹاک پر پابندی کے بل کی منظوری دی تھی۔ جس کے بعد 24 اپریل کو امریکی صدر جو بائیڈن نے اس بل پر دستخط کیے جس کے بعد یہ بل قانون کی شکل اختیار کر گیا تھا۔ اس قانون کے خلاف بائیٹ ڈانس نے مئی میں امریکی عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔
درخواست دائر کرتے ہوئے کمپنی نے بتایا کہ ٹک ٹاک کو اس طرح فروخت کرنا قانونی یا کسی بھی طریقے سے ممکن نہیں۔ کمپنی نے الزام عائد کیا کہ امریکی حکومت نے 2022 کے بعد سے کوئی سنجیدہ بات چیت نہیں کی۔ درخواست میں کہا گیا کہ ایوان نمائندگان کی جانب سے کبھی اس طرح کسی ایک قانون کے ذریعے اظہار رائے پر پابندی عائد نہیں کی گئی۔
درخواست میں بتایا گیا کہ امریکی حکومت نے اگست 2022 میں چینی کمپنی سے مذاکرات اچانک ختم کر دیے۔