کہو تو لوٹ جاتے ہیں!۔۔۔

پہلا سوال
کہو تو لوٹ جاتے ہیں!
ابھی تو بات لمحوں تک ہے، سالوں تک نہیں آئی
ابھی مسکانوں کی نوبت بھی، نالوں تک نہیں آئی
ابھی تو کوئی مجبوری، خیالوں تک نہیں آئی
ابھی تو گرد پیروں تک ہے، بالوں تک نہیں آئی
کہو تو لوٹ جاتے ہیں
یہ بھی پڑھیں: آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران کن علاقوں میں بارش کا امکان ہے؟ محکمہ موسمیات کی پیشگوئی
دوسرا سوال
چلو اک فیصلہ کرنے، شجر کی اور جاتے ہیں
ابھی کاجل کی ڈوری۔ سرخ گالوں تک نہیں آئی
زباں دانتوں تلک ہے، زہر پیالوں تک نہیں آئی
ابھی تو مشک کستوری غزالوں تک نہیں آئی
ابھی روداد بے عنواں
ہمارے درمیاں ہے دنیا والوں تک نہیں آئی
کہو تو لوٹ جاتے ہیں
یہ بھی پڑھیں: غیرملکی اثاثوں اور بینک اکاؤنٹس کیخلاف درخواست 20ہزار جرمانے کیساتھ خارج
تیسرا سوال
ابھی نزدیک ہیں گھر اور منزل دور ہے اپنی
مبادا نار ہو جائے یہ ہستی نور ہے اپنی
کہو تو لوٹ جاتے ہیں
یہ بھی پڑھیں: بی بی سی اردو کےWhatsApp چینل کی سبسکرپشن کا طریقہ بہترین خبروں کے لیے
چوتھا سوال
یہ رستہ پیار کا رستہ رسن کا دار کا رستہ
بہت دشوار ہے جاناں۔ ۔ ۔ ۔
یہ بھی پڑھیں: آپ نے گھبرانا نہیں ، ٹرمپ کا معاشی بے یقینی سے دوچار امریکی شہریوں کو مشورہ
پانچواں سوال
کہ اس رستے کا ہر ذرہ بھی اک کہسار ہے جاناں
کہو تو لوٹ جاتے ہیں
یہ بھی پڑھیں: مردِ آہن سمجھا جانے والا روسی جیمز بونڈ: افریقی ملک میں گرفتار ہونے والا یہ ایجنٹ کون ہے؟
چھٹا سوال
میرے بارے نہ کچھ سوچو مجھے طے کرنا آتا ہے
رسن کا، دار کا رستہ
یہ آسیبوں بھرا رستہ، یہ اندھی غار کا رستہ
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے 36 اضلاع میں انسدادِ پولیو مہم کا آغاز 16 دسمبر کو ہو گا
ساتواں سوال
تمہارا نرم و نازک ہاتھ ہوگر میرے ہاتھوں میں
تو میں سمجھوں کہ جیسے دو جہاں ہیں میری مٹھی میں
تمہارا قرب ہو تو، مشکلیں کافور ہو جائیں
یہ اندھے اور کالے راستے پر نور ہو جائیں
یہ بھی پڑھیں: حزب اللہ کا حملہ، اسرائیلی وزیر اعظم کا دفتر تہہ خانے میں منتقل
آٹھواں سوال
تمہارے گیسوؤں کی چھاؤں مل جائے
تو سورج سے الجھنا بات ہی کیا ہے
اٹھا لو اپنا سایہ تو، میری اوقات ہی کیا ہے؟
میرے بارے نہ کچھ سوچو، تم اپنی بات بتلاؤ
کہو !
تو چلتے رہتے ہیں
آخری سوال
کہو !!
تو لوٹ جاتے ہیں !!
کلام :امجد اسلام امجد