کہو تو لوٹ جاتے ہیں!۔۔۔

پہلا سوال
کہو تو لوٹ جاتے ہیں!
ابھی تو بات لمحوں تک ہے، سالوں تک نہیں آئی
ابھی مسکانوں کی نوبت بھی، نالوں تک نہیں آئی
ابھی تو کوئی مجبوری، خیالوں تک نہیں آئی
ابھی تو گرد پیروں تک ہے، بالوں تک نہیں آئی
کہو تو لوٹ جاتے ہیں
یہ بھی پڑھیں: حکومت کی مشکلات میں اضافہ، کسان اتحاد نے بھی سڑکوں پر آنے کا اعلان کردیا
دوسرا سوال
چلو اک فیصلہ کرنے، شجر کی اور جاتے ہیں
ابھی کاجل کی ڈوری۔ سرخ گالوں تک نہیں آئی
زباں دانتوں تلک ہے، زہر پیالوں تک نہیں آئی
ابھی تو مشک کستوری غزالوں تک نہیں آئی
ابھی روداد بے عنواں
ہمارے درمیاں ہے دنیا والوں تک نہیں آئی
کہو تو لوٹ جاتے ہیں
یہ بھی پڑھیں: بی بی سی نے بھی پہلگام حملے میں بھارت کی سکیورٹی ناکامی پر سوال اٹھا دیے
تیسرا سوال
ابھی نزدیک ہیں گھر اور منزل دور ہے اپنی
مبادا نار ہو جائے یہ ہستی نور ہے اپنی
کہو تو لوٹ جاتے ہیں
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کا وفد آج سے 15 نومبر تک پاکستان کا دورہ کرے گا
چوتھا سوال
یہ رستہ پیار کا رستہ رسن کا دار کا رستہ
بہت دشوار ہے جاناں۔ ۔ ۔ ۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں کمی
پانچواں سوال
کہ اس رستے کا ہر ذرہ بھی اک کہسار ہے جاناں
کہو تو لوٹ جاتے ہیں
یہ بھی پڑھیں: صوبے کا امن ہماری ترجیحات اور آج کے جرگہ کا اکلوتا ایجنڈا ہے، گورنر فیصل کریم کنڈی
چھٹا سوال
میرے بارے نہ کچھ سوچو مجھے طے کرنا آتا ہے
رسن کا، دار کا رستہ
یہ آسیبوں بھرا رستہ، یہ اندھی غار کا رستہ
یہ بھی پڑھیں: فیک نیوز پر سخت قانونی کارروائی کا حکم، سپیشل کنٹرول روم قائم، عشرۂ محرم حساس ہے، کوتاہی کی قطعاً گنجائش نہیں: وزیر اعلیٰ مریم نواز
ساتواں سوال
تمہارا نرم و نازک ہاتھ ہوگر میرے ہاتھوں میں
تو میں سمجھوں کہ جیسے دو جہاں ہیں میری مٹھی میں
تمہارا قرب ہو تو، مشکلیں کافور ہو جائیں
یہ اندھے اور کالے راستے پر نور ہو جائیں
یہ بھی پڑھیں: بھارت دنیا کی واحد ریاست ہے،جو پاکستان میں ہونے والے دہشتگرد حملوں پر سینہ تان کر خوشی مناتی ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
آٹھواں سوال
تمہارے گیسوؤں کی چھاؤں مل جائے
تو سورج سے الجھنا بات ہی کیا ہے
اٹھا لو اپنا سایہ تو، میری اوقات ہی کیا ہے؟
میرے بارے نہ کچھ سوچو، تم اپنی بات بتلاؤ
کہو !
تو چلتے رہتے ہیں
آخری سوال
کہو !!
تو لوٹ جاتے ہیں !!
کلام :امجد اسلام امجد