کہو تو لوٹ جاتے ہیں!۔۔۔
پہلا سوال
کہو تو لوٹ جاتے ہیں!
ابھی تو بات لمحوں تک ہے، سالوں تک نہیں آئی
ابھی مسکانوں کی نوبت بھی، نالوں تک نہیں آئی
ابھی تو کوئی مجبوری، خیالوں تک نہیں آئی
ابھی تو گرد پیروں تک ہے، بالوں تک نہیں آئی
کہو تو لوٹ جاتے ہیں
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاکر ثنا یوسف کیس میں بڑی پیش رفت، عمر حیات پر فرد جرم عائد، ملزم کا صحت جرم سے انکار
دوسرا سوال
چلو اک فیصلہ کرنے، شجر کی اور جاتے ہیں
ابھی کاجل کی ڈوری۔ سرخ گالوں تک نہیں آئی
زباں دانتوں تلک ہے، زہر پیالوں تک نہیں آئی
ابھی تو مشک کستوری غزالوں تک نہیں آئی
ابھی روداد بے عنواں
ہمارے درمیاں ہے دنیا والوں تک نہیں آئی
کہو تو لوٹ جاتے ہیں
یہ بھی پڑھیں: Woman Attacked with Acid and Assaulted After Refusing Friendship; Suspect Arrested
تیسرا سوال
ابھی نزدیک ہیں گھر اور منزل دور ہے اپنی
مبادا نار ہو جائے یہ ہستی نور ہے اپنی
کہو تو لوٹ جاتے ہیں
یہ بھی پڑھیں: محمد رضوان نے اپنے کیپنگ گلوز اور شرٹ سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میوزیم کو عطیہ کردی
چوتھا سوال
یہ رستہ پیار کا رستہ رسن کا دار کا رستہ
بہت دشوار ہے جاناں۔ ۔ ۔ ۔
یہ بھی پڑھیں: گھریلو صارفین کو آر ایل این جی کنکشنز فراہم کرنے کی اجازت، 20 ہزار روپے سکیورٹی فیس مقرر
پانچواں سوال
کہ اس رستے کا ہر ذرہ بھی اک کہسار ہے جاناں
کہو تو لوٹ جاتے ہیں
یہ بھی پڑھیں: کراچی: ملیر جیل سے فرار ہونے والے مزید 3 قیدی پکڑے گئے
چھٹا سوال
میرے بارے نہ کچھ سوچو مجھے طے کرنا آتا ہے
رسن کا، دار کا رستہ
یہ آسیبوں بھرا رستہ، یہ اندھی غار کا رستہ
یہ بھی پڑھیں: اداکارہ نگار چودھری کے شوہر کو 15 سال قید کی سزا سنا دی گئی
ساتواں سوال
تمہارا نرم و نازک ہاتھ ہوگر میرے ہاتھوں میں
تو میں سمجھوں کہ جیسے دو جہاں ہیں میری مٹھی میں
تمہارا قرب ہو تو، مشکلیں کافور ہو جائیں
یہ اندھے اور کالے راستے پر نور ہو جائیں
یہ بھی پڑھیں: وفاقی اور صوبائی قانون ساز اداروں پر مشتمل تنظیم بنانے کی تجویز آ گئی
آٹھواں سوال
تمہارے گیسوؤں کی چھاؤں مل جائے
تو سورج سے الجھنا بات ہی کیا ہے
اٹھا لو اپنا سایہ تو، میری اوقات ہی کیا ہے؟
میرے بارے نہ کچھ سوچو، تم اپنی بات بتلاؤ
کہو !
تو چلتے رہتے ہیں
آخری سوال
کہو !!
تو لوٹ جاتے ہیں !!
کلام :امجد اسلام امجد








