بشارالاسد کا طیارہ ریڈار سے غائب، کیا اسے تباہ کردیا گیا؟ برطانوی میڈیا نے تہلکہ خیز دعویٰ کردیا
دمشق میں طیارہ ریڈار سے غائب
دمشق (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایک طیارہ دمشق سے روانہ ہوا لیکن ریڈار سے غائب ہوگیا، جس کے بعد شامی صدر بشار الاسد کی موجودگی کے مقام کے بارے میں پراسراریت چھا گئی ہے۔ اپوزیشن فورسز نے دارالحکومت پر قبضہ کر کے شام کی آزادی کا اعلان کیا اور الاسد خاندان کے پانچ دہائیوں پر مشتمل اقتدار کا خاتمہ کیا۔ دمشق کی گلیوں میں پھیلنے والے انتشار کے بعد الاسد کے مقام کے بارے میں قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: قومی کرکٹ ٹیم کو ایک اور عبرتناک شکست کا سامنا
شامی ایئر لائن کا طیارہ اور پراسرار یوٹرن
برطانوی اخبار ڈیلی سٹار کے مطابق، شامی ایئر لائن کا طیارہ دمشق سے اس وقت روانہ ہوا جب اپوزیشن فورسز نے دارالحکومت پر قبضہ کر لیا۔ یہ طیارہ ملک کے ساحلی علاقے کی طرف روانہ ہوا لیکن پھر اس نے اچانک یوٹرن لیا۔ ایلویوشن Il-76T طیارہ، جو کہ روسی فوج کے زیر استعمال ہے، پانچ بج کر 29 منٹ پر نچلی سطح پر پرواز کرتے ہوئے ریڈار سے غائب ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاک فوج اور چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے درمیان مشترکہ جنگی مشقیں
طیارے کی ممکنہ تباہی اور بشار الاسد کی حالت
برطانوی اخبار دی سن نے دو ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے "یہ بہت زیادہ امکان ہے" کہ طیارہ تباہ ہوگیا اور بشار الاسد اس میں سوار تھے۔" ایک ذریعہ نے کہا: "یہ ریڈار سے غائب ہو گیا، ممکن ہے کہ ٹرانسپونڈر بند کردیا گیا ہو، لیکن زیادہ امکان یہ ہے کہ طیارے کو نشانہ بنایا گیا ہو۔"
یہ بھی پڑھیں: متحدہ عرب امارات میں نئے سال کی سالانہ چھٹیوں کا اعلان کردیا گیا
فلائٹ ریڈار 24 کی معلومات
فلائٹ ریڈار 24 کے مطابق، طیارے کا سگنل حمص کے قریب کھو گیا، لیکن یہ ممکن ہے کہ یہ ایک پرانے ٹرانسپونڈر کی وجہ سے ہوا ہو۔ انہوں نے کہا: "طیارہ ایک ایسے علاقے میں پرواز کر رہا تھا جہاں جی پی ایس جیمنگ ہو رہی تھی، اس لیے کچھ ڈیٹا غلط ہو سکتا ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی احتجاج پر پشاور ہائیکورٹ میں ہنگامہ، ججز اٹھ گئے
روسی حکومت کا بشار الاسد کی صورتحال پر بیان
اسی دوران روس نے اپوزیشن فورسز کے ساتھ مذاکرات کے بعد بشارالاسد کے استعفیٰ کی تصدیق کی ہے۔ ایک بیان میں کہا گیا، "مسلح تنازعے کے کئی شرکاء کے ساتھ بشار الاسد کے مذاکرات کے نتیجے میں، انہوں نے بطور صدر استعفیٰ دینے اور ملک چھوڑنے کا فیصلہ کیا، اور پرامن طور پر اقتدار کی منتقلی کی ہدایات دیں۔ روس ان مذاکرات میں شامل نہیں تھا۔" انہوں نے مزید کہا کہ ہم تمام متعلقہ فریقوں سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ تشدد سے گریز کریں اور حکمرانی کے تمام مسائل کو سیاسی ذرائع سے حل کریں۔
بی بی سی کی رپورٹ
بی بی سی کے مطابق، روس نے اس بات کی تصدیق تو کی ہے کہ بشارالاسد ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں لیکن کہاں گئے ہیں، اس حوالے سے کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔