سپریم کورٹ آئینی بینچ نے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کو جرمانہ کر دیا

سپریم کورٹ کی سماعت
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلیوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت، عدالت نے اپیلوں پر سماعت روکنے کی درخواست خارج کر دی اور سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کو 20 ہزار روپے جرمانہ بھی کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: 9 ماہ میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے 143 ارب روپے کا نقصان کیا
درخواستوں کی تفصیلات
تفصیلات کے مطابق، 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کا فیصلہ ہونے تک سماعت روکنے کی درخواست کی گئی تھی۔ وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 26 ویں ترمیم کی درخواستوں کا فیصلہ ہونے تک فوجی عدالتوں کا مقدمہ نہ سنا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: بالفور اعلامیہ: سادہ کاغذ پر لکھے 67 الفاظ نے مشرق وسطی کی تاریخ کو کیسے بدل ڈالا؟
عدالت کا سوال
عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آئینی بینچ کو تسلیم کرتے ہیں؟ جس پر جواد ایس خواجہ کے وکیل نے جواب دیا کہ میں عدالت کے دائر اختیار کو تسلیم نہیں کرتا۔
یہ بھی پڑھیں: بچپن کی ایک اور یاد جو ذھن کے حافظہ سے محو نہیں ہوئی وہ آپاں اور بی بی جی کی سنائی کہانیاں تھیں،ایسے ہی نہیں کہتے نانیاں دادیاں سیانی ہوتی تھیں
جسٹس جمال مندو خیل کا ردعمل
جسٹس جمال مندو خیل نے کہا کہ پھر آپ کمرہ عدالت چھوڑ دیں، کیا 26 ویں آئینی ترمیم کا لعدم ہو چکی ہے؟ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ کی طرف سے تاخیری حربے استعمال ہو رہے ہیں، ہر سماعت پر ایسی کوئی نہ کوئی درخواست آجاتی ہے۔
حفیظ اللہ نیازی کا موقف
سپریم کورٹ آئینی بینچ نے حفیظ اللہ نیازی کو روسٹرم پر بلایا۔ جسٹس جمال مندو خیل نے سوال کیا کہ کیا آپ کیس چلانا چاہتے ہیں؟ حفیظ اللہ نیازی نے جواب دیا کہ میں یہ کیس چلانا چاہتا ہوں۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ جو لوگ جیلوں میں پڑے ہیں ان کا سوچیں، آپ کا تو اس کیس میں حق دعویٰ نہیں بنتا۔