سپریم کورٹ آئینی بینچ نے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کو جرمانہ کر دیا

سپریم کورٹ کی سماعت
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلیوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت، عدالت نے اپیلوں پر سماعت روکنے کی درخواست خارج کر دی اور سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کو 20 ہزار روپے جرمانہ بھی کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: نوشہرہ: نجی ہسپتال میں آتشزدگی سے 3 نومولود جھلس کر جاں بحق
درخواستوں کی تفصیلات
تفصیلات کے مطابق، 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کا فیصلہ ہونے تک سماعت روکنے کی درخواست کی گئی تھی۔ وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 26 ویں ترمیم کی درخواستوں کا فیصلہ ہونے تک فوجی عدالتوں کا مقدمہ نہ سنا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجابی کلچر کو پرموٹ کرنا اور نئی نسل تک پہنچانا پنجاب حکومت کا ویژن ہے:عظمیٰ بخاری
عدالت کا سوال
عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آئینی بینچ کو تسلیم کرتے ہیں؟ جس پر جواد ایس خواجہ کے وکیل نے جواب دیا کہ میں عدالت کے دائر اختیار کو تسلیم نہیں کرتا۔
یہ بھی پڑھیں: یکم جنوری 2028 تک سود کے خاتمے کی شق متفقہ طور پر منظور
جسٹس جمال مندو خیل کا ردعمل
جسٹس جمال مندو خیل نے کہا کہ پھر آپ کمرہ عدالت چھوڑ دیں، کیا 26 ویں آئینی ترمیم کا لعدم ہو چکی ہے؟ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ کی طرف سے تاخیری حربے استعمال ہو رہے ہیں، ہر سماعت پر ایسی کوئی نہ کوئی درخواست آجاتی ہے۔
حفیظ اللہ نیازی کا موقف
سپریم کورٹ آئینی بینچ نے حفیظ اللہ نیازی کو روسٹرم پر بلایا۔ جسٹس جمال مندو خیل نے سوال کیا کہ کیا آپ کیس چلانا چاہتے ہیں؟ حفیظ اللہ نیازی نے جواب دیا کہ میں یہ کیس چلانا چاہتا ہوں۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ جو لوگ جیلوں میں پڑے ہیں ان کا سوچیں، آپ کا تو اس کیس میں حق دعویٰ نہیں بنتا۔