دمشق میں زائرین خوفزدہ، ہوٹل تک محدود: پاکستان کے شہریوں کا بیروت کے راستے انخلا کے لیے جدوجہد

پاکستان کے شہر چنیوٹ کے رہائشی محسن زیدی پانچ دسمبر کو زیارت کے لیے شام گئے تھے اور ان کی اتوار کو صبح سات بجے واپسی کی پرواز تھی۔ مگر جب وہ وطن واپسی کے لیے شامی دارالحکومت دمشق کے ایئرپورٹ جانے لگے تو انھیں اندازہ ہوا کہ صورتحال کس قدر خراب ہے۔

وہ Uses in Urdu کو بتاتے ہیں کہ ’جب ہم دمشق پہنچے تھے تو بتایا جا رہا تھا کہ حالات کچھ اچھے نہیں ہیں۔ سنیچر کی صبح تک حالات بہتر تھے (مگر) عصر کے وقت صورتحال کشیدہ ہو گئی اور سڑکیں ویران ہو گئیں۔‘

اتوار کو صبح تین بجے انھیں ایئرپورٹ پر چیک اِن کرنا تھا۔ مگر وہ سنیچر کی رات نو بجے ہی ایئرپورٹ کے لیے روانہ ہوگئے۔ وہاں پہنچنے پر انھیں معلوم ہوا کہ تمام پروازیں منسوخ ہوچکی ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ دمشق میں وقفے وقفے سے فائرنگ کی آوازیں سنائی دیتی ہیں اور کئی پاکستانی خوفزدہ ہیں اور اپنے ہوٹلوں تک محدود ہیں۔

محسن زیدی جیسے کئی پاکستانی اس وقت شام میں پھنسے ہوئے ہیں جن کے محفوظ انخلا کے لیے پاکستانی دفتر خارجہ کے حکام کے مطابق اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

حکومت پاکستان کی طرف سے کیا انتظامات کیے گئے؟

حکومت پاکستان کی طرف سے کیا انتظامات کیے گئے؟

دمشق میں پاکستانی سفارتخانے کے حکام نے Uses in Urdu کو بتایا کہ شام میں تمام پاکستانیوں کی وطن واپسی کے لیے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔

ایک بیان میں دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ’فی الحال دمشق ایئرپورٹ بند ہے۔ ہمارا سفارتخانہ زائرین سمیت (شام میں) پھنسے ہوئے پاکستانیوں سے رابطے میں ہیں۔ ایئرپورٹ کھلتے ہی ان کی واپسی میں مدد کی جائے گی۔‘

پیر کو پاکستان کے وزیر اعظم آفس کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے شام سے وطن واپسی کے خواہاں پاکستانیوں کے بذریعہ ہمسایہ ممالک جلد از جلد محفوظ انخلا کو یقینی بنانے کے لیے لائحہ عمل تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے۔

دمشق میں پاکستانی سفارتخانے کے حکام کے مطابق اس وقت شام میں ’ایک ہزار سے زیادہ پاکستانی شہری موجود ہیں جن میں سے 260 صرف زائرین ہیں۔ انھیں (زائرین کو) ترجیحی بنیادوں پر واپس بھیجا جا رہا ہے۔‘

اس کام کے لیے سفارتخانے کے حکام کے مطابق پاکستانی دفتر خارجہ کو خصوصی فلائٹس کی درخواست بھیجی گئی ہے۔ ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ ’آج ان 81 زائرین کو بیروت بھیجا گیا ہے جن کے پاس واپسی کے ٹکٹ تھے۔‘

وزیر اعظم آفس کے مطابق شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’شام میں مقیم پاکستانیوں کے جان و مال کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے، اس مقصد کے لیے تمام وسائل کو بروئے کار لایا جائے۔‘

اس کے مطابق شہباز شریف نے لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے اور ان سے 'بیروت کے راستے شام میں پھنسے پاکستانی شہریوں کے فوری انخلا میں سہولت فراہم کرنے کی درخواست' کی ہے۔

پی ایم آفس کا کہنا ہے کہ لبنانی وزیر اعظم نے 'یقین دلایا کہ لبنان شام سے پاکستانیوں کے انخلا میں ہر ممکن مدد کرے گا۔'

وزیراعظم نے دمشق میں پاکستانی سفارتخانہ کو معلوماتی ڈیسک اور پاکستانیوں سے رابطے کے لیے ہیلپ لائن قائم کرنے کی ہدایت بھی کی۔

انھوں نے حکم دیا کہ 'امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے تک' دفتر خارجہ کا کرائسز مینجمنٹ یونٹ، شام اور اس کے ہمسایہ ممالک میں پاکستانی سفارتخانوں میں معلوماتی ڈیسک 24 گھنٹے فعال رہیں۔

دریں اثنا سرکاری میڈیا کے مطابق نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اپنے ترک ہم منصب حاقان فیدان کے ساتھ 'پاکستانی شہریوں کی حفاظت کے لیے دونوں ممالک کے درمیان ممکنہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا' ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پشتونوں کی ریاست سے متعلق شکایات اور پی ٹی ایم پر عائد پابندیاں

’ایئرپورٹ کی صرف دیواریں رہ گئی تھیں، باقی سب لوٹ کر لے گئے تھے‘

’ایئرپورٹ کی صرف دیواریں رہ گئی تھیں، باقی سب لوٹ کر لے گئے تھے‘

دمشق میں پھنسے پاکستانی زائرین میں سے ایک محسن زیدی کہتے ہیں کہ دمشق ایئرپورٹ پر 'چپڑاسی سے لے کر تمام افسران اور ذمہ داران ایئرپورٹ کو بے یار و مددگار چھوڑ کر فرار ہو گئے تھے۔ ایئرپورٹ پر جو ہو رہا تھا، ہم سب دیکھ رہے تھے۔ شدید خوف و ہراس تھا۔'

’ہم ایئرپورٹ سکیورٹی آفس کے سامنے بیٹھے تھے۔ وہاں چھ سے سات گھنٹے مغوی بنے رہے۔ باغی مختلف گروہوں کی صورت میں اندر آتے تھے۔‘

لیکن باغیوں نے وہاں موجود افراد سے کہا 'آپ سب محفوظ ہیں، (ہم) آپ کو کچھ بھی نہیں کہیں گے۔'

محسن زیدی کے مطابق باغیوں نے وہاں انتظار میں بیٹھے مسافروں سے یہ بھی کہا کہ 'راستے کھلے ہیں، آپ یہاں سے باہر جا سکتے ہیں۔'

وہ کہتے ہیں کہ شامی باغیوں نے راستہ بتاتے ہوئے مسافروں کو باہر نکلنے کا کہا۔ 'ہم خدا خدا کر کے وہاں سے نکلے۔ ہمارے سامنے انھوں نے ایل سی ڈیز، ائیرلائن کے دفاتر سے اشیا اور کیمرے اتارے اور وہاں سے فریج اور ایئرپورٹ سکیورٹی کا اسلحہ بھی لے گئے۔'

محسن کہتے ہیں کہ بعض باغی اس دوران ایئر پورٹ پر موجود معزول صدر بشار الاسد کی تصاویر اور پوسٹر پھاڑ رہے تھے۔

ان سمیت زائرین کا سات افراد پر مشتمل ایک گروہ تھا۔ ایئر پورٹ پر ’باقی ممالک سے بھی کافی لوگ ہمارے ساتھ موجود تھے۔ وہاں پر عجیب سی تشویش پیدا ہو گئی تھی۔ کافی پریشان کن صورتحال رہی۔ صبح سات بجے کے قریب شدید فائرنگ ہوئی۔ ہم بہت پریشان ہو گئے۔‘

اس کے بعد یہ گروہ ’بڑی مشکل سے ہوٹل پہنچا جہاں قریب ڈھائی سو دیگر پاکستانی شہری موجود تھے۔ گلی گلی میں فائرنگ کی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔

’دمشق میں اس وقت کرفیو کا سا سماں ہے اور ہر تھوڑی دیر بعد شدید فائرنگ کی آواز سنائی دیتی ہے جس سے مزید خوف و ہراس پیدا ہوتا ہے۔‘

’ہمیں یہاں سے نکالیں‘

’ہمیں یہاں سے نکالیں‘

دمشق میں زائرین کے ایک گروپ کے سالار قافلہ علامہ صابر عباس توحیدی نے Uses in Urdu کو بتایا کہ ایئرپورٹ سے واپس ان کے ہوٹل تک صرف چار کلومیٹر فاصلے کا کرایہ 200 ڈالر وصول کیا گیا۔

ان کا کہنا ہے کہ سفارتخانے نے بھی زائرین کو ہوٹل تک محدود رہنے کی ہدایت کی ہے مگر مسئلہ یہ ہے کہ 'ہوٹل والے ایک رات کے فی کس 30 ڈالر لے رہے ہیں۔'

ان کے مطابق ہوٹل میں سہولیات ناکافی ہیں، جیسے کھانا معیاری نہیں اور بعض اوقات بجلی بھی منقطع ہوجاتی ہے۔

محسن زیدی نے Uses in Urdu کو بتایا کہ زائرین کا دمشق میں پاکستانی سفیر سے رابطہ ہوا ہے۔ ’انھوں نے ہم سے پاسپورٹ اور ویزے کی کاپیاں لی ہیں۔ وہ یقین دہانی کرا رہے ہیں۔‘

اس کے باوجود ’ہم خوفزدہ ہیں۔۔۔ سب ہوٹل تک محدود ہیں۔ ہم سے دو گنا بلکہ تین گنا کرایہ لیا جا رہا ہے۔

’ہم تو واپس جا رہے تھے۔ ایک رات کے فی کس انھوں نے 30 ڈالر تک وصول کیے ہیں۔ کوئی خاطر خواہ سہولیات بھی نہیں ہیں۔‘

انھوں نے بتایا کہ دمشق میں کئی پاکستانی زائرین مالی اعتبار سے بھی پریشان ہیں۔ ’اگر کسی کے پاس پیسے نہیں ہیں تو اسے ہوٹل سے باہر کھڑا کر دیتے ہیں۔۔۔ کرفیو کا سا سماں ہے۔‘

انھوں نے سفارتخانے سے درخواست کی ہے کہ ’جو ممکن ہو سکتا ہے، ہماری مدد کریں۔ ہمیں کسی طرح یہاں سے نکال لیں اور پاکستان لے جائیں یا پھر کسی اور جگہ لے جائیں۔

’یہاں ہمارے تحفظ کے لیے کوئی معقول انتظام موجود نہیں۔‘

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...