میری قومی ٹیم میں سلیکشن ہونی ہوگی تو ہوجائے گی، نہیں ہونی ہوگی تو نہیں ہوگی، سرفراز احمد

سرفراز احمد کا قومی ٹیم میں سلیکشن کے حوالے سے موقف
راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن) قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی سرفراز احمد نے کہا ہے کہ ایسا کبھی نہیں کہا کہ پاکستان کےلیے فلاں فارمیٹ کھیلوں گا اور فلاں نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میری قومی ٹیم میں سلیکشن ہونی ہوگی تو ہوجائے گی، ورنہ نہیں ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاکر ثنا یوسف کو کس نے قتل کیا؟ اہم تفصیلات سامنے آگئیں۔
کرکٹ چھوڑنے کا فیصلہ
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ کرکٹ چھوڑنے کا فیصلہ میرا ذاتی ہے۔ جب مجھے لگے گا کہ وقت آگیا ہے، تو میں چھوڑ دوں گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ مستقبل میں کرکٹ ہی سے کسی فیلڈ میں نظر آئوں گا۔ سرفراز نے مزید کہا کہ ان کے کیریئر میں کوئی افسوس نہیں ہے اور اللّٰہ نے انہیں بہت عزت اور کامیابیاں دیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئندہ 5 سالوں میں روبوٹس انسانی سرجنز کو پیچھے چھوڑ دیں گے، ایلون مسک کا دعوی
ٹیم سلیکشن پر گفتگو
ٹیم سلیکشن پر بات کرتے ہوئے سرفراز نے کہا کہ چیمپئنز کپ کے ذریعے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2026 کےلیے کام شروع ہوگیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کپتان کی رائے سلیکشن میں اہم ہوتی ہے، جبکہ سلیکشن کمیٹی اور کپتان مل کر اسکواڈ بناتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کمیل عزیز خان نے اپنی زندگی کے سب سے بڑے خوف سے پردہ اٹھادیا
مینٹورশپ کا تجربہ
جیو نیوز کے مطابق سرفراز نے بطور مینٹور سکواڈ کے کھلاڑیوں کے ساتھ کام کرنے کے تجربے کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے تین چار ماہ میں بطور مینٹور یہ تجربہ اچھا رہا ہے اور وہ وومن کھلاڑیوں کے ساتھ بھی کام کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب بھر کی جیلوں میں “سمارٹ لائیبریری” پراجیکٹ کا آغاز، 1 لاکھ کتابیں پہنچا دی گئیں، قیدیوں کے لیے ضابطہ اخلاق بھی جاری
کھلاڑیوں کی رہنمائی
سرفراز کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں کو اچھی رہنمائی دینا بطور مینٹور ان کا مقصد ہے۔ وہ کھلاڑیوں کے ساتھ ون ٹو ون سیشن کرتے ہیں اور پریشر کی صورتحال میں کھیلنے کا تجربہ بھی ان کے ساتھ شیئر کرتے ہیں۔
ٹی ٹوئنٹی میں پرو ایکٹیو رہنے کی ضرورت
سرفراز نے یہ بھی کہا کہ ٹی ٹوئنٹی میں ہر وقت پرو ایکٹیو رہنا پڑتا ہے اور صورتحال اور کنڈیشنز کو جلد سمجھنا ضروری ہے۔ بطور کپتان، وہ بولر اور بیٹر کے ساتھ میدان میں بات چیت کر لیتے تھے، لیکن بطور مینٹور بار بار کھلاڑیوں کو پیغام دینا اچھا نہیں سمجھتے۔