ندامت کے احساس پر مبنی رویہ والدین کی طرف سے اٹھایا جانے والا ایسا مؤثر قدم ہے جس کے باعث بچے ہمیشہ شرمندگی میں مبتلا رہتے ہیں
مصنف کی معلومات
مصنف: ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ: ریاض محمود انجم
قسط: 75
یہ بھی پڑھیں: خواتین ٹیچرز سے نازیبا حرکات اور ویڈیوز بنانے کا الزام، سکول پرنسپل گرفتار کرلیا گیا
ندامت پیدا کرنے والی روایتی اقسام
ندامت پیدا کرنے والی روایتی اور عمومی اقسام اور اثرات
ہر قسم کی عمر کے بچوں کے لحاظ سے والدین کی طرف سے ندامت و پشیمانی کے اثرات
یہ بھی پڑھیں: خیرپور میں بزنس مین کے گھر ایک کروڑ روپے کی ڈکیتی
احساس شرمندگی کا اثر
احساس شرمندگی کے ذریعے بچے کو کام کرنے پر زبردستی مجبور کر دینے پر مبنی رویہ اور طرزعمل:
والد / والدہ: “ٹونی، تہہ خانے سے کرسیاں اوپر لے آؤ، ہم جلد ہی کھانا کھانے والے ہیں۔”
بیٹا: “ٹھیک ہے امی / اباجان، میں ایک منٹ میں یہ کرسیاں اٹھا کر لاتا ہوں۔ میں ٹی وی پر فٹ بال میچ دیکھ رہا ہوں ابھی پہلا وقفہ ختم ہونے والا ہے۔”
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا تحریک انصاف سے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان
والدین کی طرف سے احساس شرمندگی کا پیغام
“کوئی بات نہیں، میں اپنی بوڑھی کمر پر کرسیاں لاد کر لے آؤں گی / گا۔ تم مزے سے بیٹھو اور میچ سے لطف اندوز ہوتے رہو۔”
اب ٹونی تصور میں یہ دیکھ رہا ہے کہ اس کی ماں / باپ چھ سیڑھیاں اتر کر نیچے تہہ خانے میں جا رہی / رہا ہے اور کرسیاں اوپر لاتے ہوئے ماں / باپ زخمی ہو جاتی / جاتا ہے اور وہ خود کو ذمہ دار سمجھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اکثر محفل کیوں بجھ جاتی ہے۔۔۔؟ (خوبصورت سبق)
ندامت کا محرک
“میں نے تمہارے لیے قربانی دی” جیسے روئیے اور طرزعمل، ندامت و پشیمانی پیدا کرنے کے لیے ایک زبردست محرک کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس مرحلے پر ایک والدہ یا والد ان تمام مشکل اوقات کو یاد کر سکتا ہے جب اس نے اپنے بچے کی خاطر اپنی خوشی قربان کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کی صحت اور اڈیالہ جیل سے منتقلی کی خبریں غلط ہیں، بیرسٹر گوہر
احسانات اور خودغرضی کا احساس
پھر آپ فطری طور پر خود سے پوچھ سکتے ہیں کہ والدین کی طرف سے اس قدر احسانات کے بعد آپ اس قدر خودغرض کیسے ہو سکتے ہیں۔ اس ضمن میں آپ کی پیدائش کے حوالے سے مصائب و مشکلات کا سامنا، ندامت و شرمندگی پیدا کرنے والے رویے کی پہلی اور ابتدائی مثال ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس رستم کیانی کا یہ فقرہ اس وقت بہت مشہور ہوا کہ صدر ایوب خان ملک میں فیصل آباد کے گھنٹہ گھر کی طرح ہیں جس طرف سے بھی جاؤ یہ نظر آتا ہے
والدہ کی زبردست باتیں
پھر آپ کی والدہ آپ پر احسان جتلاتی ہوئیں بیان داغتی ہیں: “میں نے اٹھارہ بیس گھنٹوں کی تکلیف اور اذیت کے بعد تمہیں پیدا کیا ہے اور تم نے اس دنیا میں آنکھ کھولی ہے۔”
پھر ایک اور زوردار بیان: “مجھے تمہارا باپ بالکل پسند نہیں تھا لیکن صرف تمہاری وجہ سے میں نے اس کے ساتھ زندگی گزاری۔”
یہ بھی پڑھیں: شارجہ کی معروف سماجی و کاروباری شخصیت غلام قادر راجہ کے اعزاز میں عشائیہ
شرمندگی کا احساس
یہ بات آپ کے کان میں اس لیے ڈالی گئی کہ آپ اپنی والدہ کی خراب ازدواجی زندگی کا خود کوذمے دار سمجھیں اور تمام زندگی شرمندگی اور ندامت کا شکار رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ بی بی کی 23دسمبر تک راہداری ضمانت کی درخواست منظور
والدین کے مؤثر اقدامات
ندامت و شرمندگی کے احساس پر مبنی رویہ والدین کی طرف سے اٹھایا جانے والا ایک مؤثر قدم ہے جس کے باعث بچے مختلف امور کی سرانجام دہی کے لیے ہمیشہ شرمندگی میں مبتلا رہتے ہیں۔ "ٹھیک ہے تم جہاں رہو خوش رہو، ہم جیسے تیسے زندگی گزار لیں گے، تم ہماری فکر مت کرو۔"
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد پولیس: پی ٹی آئی کارکنوں کا روپ دھار کر کیا کرتی رہی؟ جانیں
مزید بیانات
اس قسم کے بیانات ٹیلیفون کرنے یا کسی کے پاس باقاعدگی کے ساتھ جانے کے سلسلے میں دیئے جاتے ہیں۔ الفاظ میں تھوڑی سی تبدیلی کے ذریعے آپ یہ بیان بھی سنتے ہیں: "کیا بات ہے تمہاری انگلی ہی تو ٹوٹی ہے اور تم ٹیلی فون کا ڈائل تک نہیں گھما سکتے۔"
ندامت کی شروعات
والدین، شرمندگی و ندامت کے احساس کو تحریک فراہم کرتے ہیں اور آپ اس کے مطابق اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہیں یعنی اپنی طرف سے ناراضی اور غصے کا اظہار کرتے ہیں۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔