پی آئی اے فلیٹ میں شامل 34 میں سے 17 طیارے گراونڈ، کروڑوں ڈالر کا نقصان

پی آئی اے کے طیارے گراونڈ ہونے کی وجوہات
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کے شعبہ انجینئرنگ کی انتظامیہ کی مبینہ غفلت اور ناقص کارکردگی کے سبب 34 کے فلیٹ میں سے 17 طیارے گراونڈ ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: مجھے خوش رہنا اور دوسروں کو خوش دیکھنا پسند ہے” ثنا یوسف نے ایک اور ویڈیو وائرل
طیارے کی اقسام اور گراونڈنگ کی صورتحال
ڈان نیوز کے مطابق بوئنگ 777 کے 12 طیاروں میں سے 7 گراونڈ ہیں، ایئر بس 320 ساختہ 17 طیاروں میں سے 7 گراونڈ ہیں جبکہ 5 اے ٹی آر طیاروں میں سے 3 ناکارہ ہوگئے ہیں۔ صرف اے ٹی آر کے 2 طیارے فلائٹ آپریشنز میں حصہ لے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: قرضے بھی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے
مالی نقصان کا سامنا
ذرائع کے مطابق گراونڈ ہونے والے طیاروں میں زیادہ تر طیارے انجن، لینڈنگ گیئر سمیت دیگر پرزہ جات کی عدم دستیابی کی وجہ سے گراونڈ کئے گئے ہیں، جس کی وجہ سے پی آئی اے کو کروڑوں ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سی ایس ایس 2025ء کے نتائج کا اعلان، صرف 354 امیدوار کامیاب
طیاروں کے پرزہ جات کا مسئلہ
پی آئی اے کے زیادہ تر طیارے کئی سال سے گراونڈ ہیں اور ان طیاروں کے زیادہ تر پرزہ جات دوسرے طیاروں میں استعمال کئے جا چکے ہیں۔ پی آئی اے کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پیرس کے لئے آپریٹ ہونے والا جہاز تیار ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 1 ربیع الاول کے لیے سیکیورٹی انتظامات، اسلام آباد میں غیر رجسٹرڈ موٹر سائیکل کے داخلے پر پابندی
فلائٹ آپریشنز کی بحالی
یاد رہے کہ یورپی یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے گزشتہ ماہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کے یورپ میں فلائٹ آپریشن سے پابندی اٹھالی تھی۔ پی آئی اے کے ترجمان نے اس موقع پر کہا تھا کہ پی آئی اے انتظامیہ قوانین اور ضابطوں پر مکمل عمل پیرا رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں: قومی ٹیم بھارت سے کسی بھی ٹورنامنٹ میں میچ نہیں کھیلے گی، نجی ٹی وی کا سنسنی خیز دعویٰ
نجکاری کی کوششیں
واضح رہے کہ اربوں روپے کے مالی خسارے سے دوچار قومی ایئرلائن کی نجکاری کے لئے حکومت نے 31 اکتوبر کو بولیاں کھولی تھیں۔ پی آئی اے کے 60 فیصد حصص کی نجکاری کے لئے 85 ارب روپے کی خواہاں حکومت کو ریئل اسٹیٹ مارکیٹنگ کمپنی بلیو ورلڈ سٹی کی جانب سے صرف 10 ارب روپے کی بولی موصول ہوئی تھی۔
مسترد شدہ بولیاں اور نئی تجاویز
بعد ازاں دبئی سے تعلق رکھنے والی پاکستانی گروپ نے حکومت کو 250 ارب روپے کے واجبات سمیت 125 ارب روپے سے زائد میں خریدنے کی پیشکش ارسال کی تھی۔ تاہم نجکاری بورڈ نے پی آئی اے کی نجکاری کے لئے موصول ہونے والی بولیاں مسترد کردی تھیں، اور قومی ایئرلائن کی نجکاری کے لئے نئی تجاویز پیش کی گئی تھیں جنہیں کابینہ کمیٹی اور وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا جانا تھا۔