مراد سعید کا سوات میں احتجاجی مارچ کا یکطرفہ اعلان ، پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی کے شدید تحفظات

تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کا ردعمل
سوات (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سیاسی کمیٹی کے اہم ارکان نے مراد سعید کی جانب سے 11 اپریل کو سوات میں احتجاجی مارچ کے یکطرفہ اعلان پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کانپتے ہاتھوں اور لڑکھڑاتی آواز کے ساتھ ونود کامبلی اور ان کے بچپن کے دوست سچن تندولکر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کیوں ہوئی؟
عمران خان کے سامنے معاملہ اٹھانا
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق توقع ہے کہ یہ معاملہ جیل میں قید پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان کے روبرو اٹھایا جائے گا اور وہی فیصلہ کریں گے کہ مراد سعید جیسے سخت گیر پارٹی رہنماو¿ں کے محاذ آرائی پر مبنی مو¿قف کی حمایت کرنا ہے یا پارٹی کے اعتدال پسند رہنماو¿ں کی حمایت اور کشیدگی کو کم کرکے ریلیف حاصل کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ کیس؛ قیمت کا تعین کرنیوالا صہیب عباسی وعدہ معاف گواہ بن چکا ہے،بیرسٹر سلمان صفدر
امریکی ڈاکٹروں اور تاجروں کی مشاورت
ذرائع کے مطابق حال ہی میں اسلام آباد میں ایک سینئر عہدیدار اور اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کرنے والے امریکا میں مقیم پاکستانی ڈاکٹروں اور تاجروں نے پارٹی کے بانی چیئرمین پر زور دیا تھا کہ وہ پارٹی کی جارحانہ سوشل میڈیا مہمات پر لگام ڈالیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں صحت کی ایمرجنسی: تمام کوششوں کے باوجود حکومت سموگ کے مسئلے پر قابو پانے میں ناکام کیوں ہے؟
پارٹی قیادت کی تشویش
تاہم عمران خان کی طرف سے تاحال کوئی واضح اشارہ نہیں ملا کہ وہ اپنی ڈیجیٹل ٹیموں کو اپنی بیان بازی کو کم کرنے کی ہدایت کر رہے ہیں، پی ٹی آئی کی سینئر شخصیات بشمول پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی اور سیاسی کمیٹی کے کئی ارکان مراد سعید کی جانب سے قیادت سے مشاورت یا رسمی منظوری کے بغیر احتجاج کی کال دینے کے فیصلے سے خوش نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: استاد نے نابالغ طالبہ سے زیادتی کی ویڈیو بنالی، متاثرہ کی والدہ کی خود کشی، عدالت نے ٹیچر کو سخت سزا سنادی
ماضی کے احتجاجی مارچ کا تجزیہ
پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے اس نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ایسے فیصلوں کی منظوری عمران خان کی طرف سے آئے، ماضی کے احتجاجی مارچ اور ریلیوں سے سیاسی فائدہ بہت کم اور جیل میں قید قیادت پر دباو¿ بڑھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شکریہ ادا کرتے ہوئے وہ پیچھے ہٹا، وہاں جو قیامت بپا ہوئی وہ دیکھنے کے قابل تھی
مباحثہ کی ضرورت
پی ٹی آئی میں کئی لوگوں (بالخصوص بیرون ملک مقیم وہ حامی جو کسی نہ کسی طرح اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان کے درمیان مفاہمت اور ثالثی کی کوشش کر رہے ہیں) کے جذبات یہ ہیں کہ تصادم کے بجائے بات چیت کی طرف بڑھا جائے۔
مستقبل کی حکمت عملی
پارٹی کے ایک اندرونی ذریعے کا کہنا تھا کہ توقعات کے مطابق عالمی دباو¿ آیا اور نہ جارحانہ سیاست سے ہمیں کوئی راحت ملی، ہم نے یہ بھی محسوس کیا ہے کہ عدلیہ وہ کام نہیں کر سکتی جس کی ہمیں امید تھی، مذاکرات بہترین آپشن ہے لیکن متحارب سوشل میڈیا کی موجودگی میں کامیابی ممکن نہیں۔