کریک ڈاون میں تیزی، ایک دن میں ساڑھے 5 ہزار سے زائد تارکین وطن کو افغانستان بھیج دیا گیا

افغان تارکین وطن کی واپسی کا سلسلہ
خیبر (ڈیلی پاکستان آن لائن) - غیر قانونی تارکین وطن کی افغانستان واپسی کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ روز طورخم کے راستے 2 ہزار 355 افغان سٹیزن کارڈ کے حامل مہاجرین اور 3 ہزار 42 غیر قانونی تارکین وطن کو واپس بھیجا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: معروف قانون دان نے 26ویں آئینی ترمیم کو آئین پاکستان کے خلاف قرار دے دیا
واپس بھیجے گئے مہاجرین کی تعداد
ڈان نیوز کے مطابق یکم اپریل سے اب تک 5 ہزار 568 افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز مہاجرین کو طورخم کے راستے افغانستان بھجوایا جا چکا ہے۔ یکم اپریل کے بعد سے اب تک افغانستان واپس بھیجے گئے تارکین وطن کی مجموعی تعداد 25 ہزار سے تجاوز کر گئی۔
یہ بھی پڑھیں: 41ویں ملت ٹریکٹرز گورنرز کپ گالف چیمپئن شپ کا آغاز کل سے ہو گا
تارکین وطن کی اقسام
افغانستان بھیجے جانے والے تارکین وطن میں افغان سٹیزن کارڈ، پروف آف ریذیڈنس کے حامل تارکین وطن اور غیر قانونی تارکین وطن شامل ہیں۔ ستمبر 2023 سے اب تک مجموعی طور پر 4 لاکھ، 88 ہزار 187 غیر قانونی تارکین وطن کو طورخم سرحد سے افغانستان بھیجا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پرویز مشرف نے وزیراعظم کو برطرف کرنے کا اقدام کیا تو چیف جسٹس نے فُل کورٹ کے ہمراہ کیس کی سماعت کی اور اس تبدیلی کو کامیاب انقلاب تسلیم کر لیا
مختلف صوبوں سے واپسی
یکم اپریل 2025 سے اب تک اسلام آباد سے 160، پنجاب سے 4 ہزار 227، گلگت بلتستان سے ایک افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو براستہ طورخم افغانستان بھجوایا گیا۔
مجموعی طور پر پختونخوا سے 12 ہزار 982، اسلام آباد سے ایک ہزار 573، پنجاب سے 5 ہزار 435، آزاد کشمیر سے 38، گلگت بلتستان سے ایک اور سندھ سے 44 غیر قانونی تارکین وطن کو افغانستان بھیجا گیا۔
حکومتی ہدایات اور خدشات
یاد رہے کہ پاکستانی حکومت کے تمام غیر قانونی غیر ملکیوں کو واپس بھیجنے کے منصوبے کے تحت 31 مارچ افغان شہریت کارڈ رکھنے والوں کے لئے رضاکارانہ طور پر پاکستان چھوڑنے کی آخری تاریخ مقرر کی گئی تھی۔ وزارت داخلہ کی جانب سے دوبارہ خبردار کیا گیا تھا کہ اس کے بعد بڑے پیمانے پر ملک بدری شروع کی جائے گی۔
عید الفطر کے پیغام میں پاکستان کے لئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کی نمائندہ فلپپا کینڈلر نے اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا کیونکہ پاکستانی حکام نے آخری تاریخ میں کسی بھی تبدیلی کا امکان مسترد کر دیا تھا۔ فلپپا کینڈلر نے اپنے پیغام بعنوان ’رحم کی پکار: پاکستان میں افغان مہاجرین اور امید کی راہ‘، میں کہا کہ پاکستان میں 15 لاکھ 20 ہزار رجسٹرڈ افغان مہاجرین اور پناہ گزین تقریباً 8 لاکھ افغان شہریت کے حامل افراد رہ رہے ہیں، اس کے علاوہ بڑی تعداد ایسی ہے جو ملک میں سرکاری شناخت کے بغیر رہ رہے ہیں۔