پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے جس کے اندر اختلاف رائے پایا جانا کوئی نئی بات نہیں:شبلی فراز
سینیٹر شبلی فراز کا بیان
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت ہے جس میں اختلاف رائے کوئی نئی بات نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی کے اندر اختلافات کے بارے میں باتیں میڈیا پر بڑھا چڑھا کر پیش کی جارہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے روسی نائب وزیر دفاع کی اہم ملاقات
پی ٹی آئی کی صورتحال
شبلی فراز نے کہا کہ اگر بانی پی ٹی آئی نے کوئی ڈیل کرنی ہوتی تو وہ پہلے کر لیتے۔ یہ بات صرف پی ٹی آئی کی نہیں بلکہ ملک کی بھی ہے کہ اس وقت حالات کس طرح کے ہیں۔ ملک کو قرض پر چلایا جا رہا ہے جبکہ حکومت کو عوام کی حمایت حاصل نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی سی فوڈ معیار کا عالمی اعتراف، امریکا کو برآمدات میں مزید 4 سال کی توسیع کی اجازت مل گئی
اعظم سواتی کے بیان پر ردعمل
نجی ٹی وی آج نیوز کے مطابق، سینیٹر شبلی فراز نے آج میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اعظم سواتی کے بیان پر کوئی ردعمل نہیں دے سکتے۔ انہوں نے بتایا کہ اس کا جواب دینے کے لیے پارٹی کا پلیٹ فارم موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: میر علی میں خوارج کا خودکش حملہ ناکام، 4خوارجی جہنم واصل
پی ٹی آئی کی ساکھ
انھوں نے کہا کہ جب سب کا محور ایک ہی بانی ہو تو پارٹی تتر بتر نہیں ہو سکتی۔ پی ٹی آئی میں سیاست کرنے والے سب لوگ اس جماعت کی وجہ سے ہیں، اور بڑے لوگوں کے بیانات کی کوئی اہمیت نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: رنگ روڈ پر ABS Developers نے ایک اور ٹاور کی تعمیر شروع کر دی، بحریہ رنگ روڈ انٹرچینج سے صرف 10 سیکنڈ کی دوری پر
ملک کی بدامنی اور مہنگائی
سینیٹر شبلی فراز نے مزید کہا کہ اس وقت پاکستان میں بدامنی اور مہنگائی عروج پر ہے۔ ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے عوام کی سپورٹ ضروری ہے۔ ملک کے چار اکائیوں میں سے تین اکائیوں میں بے یقینی کی صورتحال ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فضائیہ کو ایران میں مکمل آزادی، کسی قسم کی مزاحمت کا خوف نہیں، الجزیرہ ٹی وی کی تہلکہ خیز رپورٹ
ذاتی مفادات کے فیصلے
انہوں نے کہا کہ ہر ملک اپنے مفادات کے لئے فیصلے کرتا ہے، مگر پاکستان میں فیصلے ذاتی مفادات کے لئے کیے جا رہے ہیں۔ انسانی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے اور عدالتوں کو ایگزیکٹو کے نیچے کر دیا گیا ہے۔
قرضدار ملک کی خارجہ پالیسی
سینیٹر شبلی فراز نے یہ بھی کہا کہ ملک کو قرض پر چلایا جا رہا ہے، اور حکومت کو عوام کی سپورٹ حاصل نہیں ہے۔ ایک قرضدار ملک اپنی خارجہ پالیسی کیسے بنا سکتا ہے جب کہ محدود آپشنز موجود ہیں؟








