روس اور ایران میں 20 سالہ معاہدہ طے پاگیا

روس اور ایران کے درمیان 20 سالہ معاہدہ
ماسکو (ڈیلی پاکستان آن لائن) روس کی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں نے ایران کے ساتھ سیاسی، فوجی اور اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ایک 20 سالہ معاہدے کی توثیق کر دی ہے، جو ماسکو اور تہران کے درمیان بڑھتے ہوئے اتحاد کی علامت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں خواجہ سراؤں کی تعداد میں کمی
بین الاقوامی تناظر
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ ووٹنگ ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ایران اور مغربی ممالک کے درمیان کشیدگی اپنے عروج پر ہے، جبکہ روس بھی یوکرین پر جارحیت کے باوجود واشنگٹن کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ گزشتہ تین برسوں میں روس اور ایران کے درمیان عسکری تعاون میں واضح اضافہ دیکھا گیا ہے۔ یوکرین اور مغربی ممالک نے ایران پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ روس کو "شاہد" نامی خودکش ڈرونز سمیت دیگر ہتھیار فراہم کر رہا ہے، جو یوکرین کے خلاف روسی مہم میں استعمال ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نئے چیف جسٹس کی تقرری کیلئے جے یو آئی کے کامران مرتضیٰ بطور ممبر پارلیمانی کمیٹی نامزد
معاہدے کی تفصیلات
اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے مشترکہ "سکیورٹی خطرات" کا مقابلہ کرنے میں ایک دوسرے کی مدد پر اتفاق کیا ہے، تاہم یہ معاہدہ باہمی دفاعی معاہدے کی حیثیت نہیں رکھتا، جیسا کہ گزشتہ سال روس اور شمالی کوریا کے درمیان کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بیرسٹر امجد ملک کے اعزاز میں اوورسیز پاکستانیز کمیونٹی کا عشائیہ کا اہتمام، تارکین وطن کو ایڈوائزری کونسلز میں نمائندگی دینے کا عندیہ
روسی نائب وزیر خارجہ کا بیان
روسی نائب وزیر خارجہ آندرے رودینکو نے اس معاہدے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب ایران کے ساتھ عسکری اتحاد یا باہمی فوجی امداد قائم کرنا نہیں ہے۔ معاہدے میں یہ شق شامل ہے کہ اگر کسی فریق پر جارحیت کی جاتی ہے تو دوسرا فریق حملہ آور کی کوئی مدد نہیں کرے گا۔
سٹریٹیجک شراکت داری
یہ سٹریٹیجک شراکت داری کا جامع معاہدہ جنوری میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور ایرانی صدر مسعود پزیشکیان کے درمیان طے پایا تھا، اور اس کے نافذ ہونے کے لیے روسی پارلیمنٹ کی منظوری ضروری تھی۔ صدر پیوٹن نے اس معاہدے کو "ایک انقلابی دستاویز" قرار دیا تھا جبکہ پزیشکیان نے کہا تھا کہ یہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے ایک "نئے باب" کا آغاز ہوگا۔