عمران خان نے حکومت کیساتھ مذاکرات کو مسترد کر دیا، اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کیلئے تیار

عمران خان کی بات چیت کی تصدیق
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) سابق وزیراعظم عمران خان نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اعظم سواتی کو ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت شروع کرنے کی ہدایت کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی قیادت میدان سے بھاگی، غریب کارکن پکڑے گئے :فیصل کریم کنڈی
قانونی مقدمات سے غیر متعلق رابطے
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق اڈیالہ جیل میں پارٹی رہنماﺅں اور وکلاءکے ساتھ بات چیت میں عمران خان نے اس بات پر زور دیا کہ رابطے کی یہ کوشش ان کے قانونی مقدمات سے متعلق نہیں بلکہ یہ صرف اور صرف پاکستان کی خاطر تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: دسمبر آگئے ہو تم۔۔۔
موجودہ حکومت کے ساتھ بات چیت کا خاتمہ
باخبر ذرائع کے مطابق عمران خان نے ملاقات کیلئے آنے والوں کو بتایا کہ انہوں نے کبھی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت کا دروازہ بند نہیں کیا تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ان کی پارٹی نے موجودہ حکومت کے ساتھ بات چیت ختم کر دی ہے کیونکہ اس کے پاس اصل اختیارات نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان کے لیے سامان چمن سے گزر کر جاتا ہے، سرحد پر موجود ادارے بھی سمگلروں پر ہاتھ ہلکا رکھتے ہیں اور ”تجارتی“ سرگرمیوں سے صرف نظر کرتے ہیں۔
پی ٹی آئی کے رہنماوں کی ملاقات
پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین سے ملاقات کرنے والوں میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی، سینیٹر علی ظفر اور وکلاءظہیر عباس، مبشر اعوان اور علی عمران شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ 67 ہزار عازمین حج سے محروم رہیں گے، ایسا کیوں ہوا ؟ اہم تفصیلات جانیے
اعظم سواتی کا ویڈیو بیان
ملاقات کے دوران سینیٹر علی ظفر نے اعظم سواتی کے حالیہ ویڈیو بیان پر عمران خان سے جواب طلب کیا۔ ویڈیو میں اعظم سواتی نے انکشاف کیا تھا کہ عمران خان نے انہیں بات چیت کی نوعیت خفیہ رکھتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔ اعظم سواتی نے مزید کہا تھا کہ اگرچہ عمران خان عوامی سطح پر عسکری قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں لیکن پس پردہ مذاکرات کی بحالی کی کوششیں جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: صدر ولادیمیر پیوٹن سے دو گھنٹے طویل کال مکمل، روس اور یوکرین فوری جنگ بندی پر مذاکرات کا آغاز کریں گے: امریکی صدر کا اعلان
عمران خان کی وضاحت
جواب میں عمران خان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بات چیت کا اقدام ذاتی مفادات یا قانونی نرمی حاصل کرنے کے بارے میں نہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ "یہ پاکستان، جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور عوام کے مینڈیٹ کے احترام کے بارے میں ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ وہ عدالت میں اپنی قانونی لڑائی لڑنے کیلئے پرعزم ہیں اور کسی بیک ڈور ریلیف کی خواہش نہیں۔
فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت کے لئے تیاری
عمران خان نے ایک بار پھر زور دیا کہ اگرچہ انہوں نے حکومت کے ساتھ بات چیت کو مسترد کر دیا ہے لیکن وہ فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت کیلئے تیار ہیں۔