پاکستانی خاتون نے چین کے پرسکون دیہی علاقے میں کیوں رہائش اختیار کر لی؟ وجہ جان کر آپ بھی حیران رہ جائیں

دیہاتی زندگی کی جانب منتقل ہونا

تائی یوآن (شِنہوا) دنیا بھر کے متعدد کسانوں کے لیے دیہاتی زندگی کی یکسانیت کو چھوڑ کر شہری مواقع کو اپنانا ایک زندگی بھر کا خواب ہوتا ہے لیکن ایک پاکستانی خاتون مریم جاوید محمد نے اس کے برعکس انتخاب کیا۔ انہوں نے دنیا کے سب سے زیادہ مصروف شہر دبئی کی سہولت کو چھوڑا اور اپنے چینی شوہر کے ساتھ چین کے شمالی علاقے کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں اپنی "دوسری زندگی" شروع کرنے کے لئے منتقل ہوگئیں۔

یہ بھی پڑھیں: دھند اور سموگ کے باعث مختلف ٹریفک حادثات میں 4 افراد جاں بحق

جدید دیہاتی زندگی کا تجربہ

دبئی میں جوان ہونے والی مریم نے کہا کہ بڑے شہروں کی ہلچل اور شور سے عادی ہونے کے بعد اب مجھے ایک پرامن اور فطرت سے جڑی دیہاتی زندگی کی آرزو ہوئی۔ چین آنے کے بعد ان کا روزمرہ کا معمول مقامی ثقافت سے خود کو روشناس کرانے، علاقائی پکوان پکانے، سیکھنے اور ویڈیوز کے ذریعے گاؤں کی زندگی کو دستاویزی شکل دینے کے گرد گھومتا رہا۔ انہوں نے صرف 2 ماہ میں مختلف سوشل میڈیا پر 50 ہزار سے زیادہ فالوورز بنائے۔

یہ بھی پڑھیں: سول نافرمانی کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے: وزیر دفاع خواجہ آصف

نئے ماحول میں ایڈجسٹمنٹ

مریم نے بتایا کہ میرے شوہر نے چین آنے سے پہلے ہی مجھے اپنے گاؤں سے متعارف کرایا تھا جہاں وہ جوان ہوئے تھے، اس لیے میں نئے ماحول میں خود کو ڈھالنے کے بارے میں زیادہ فکر مند نہیں تھی، جب تک میں ان کے ساتھ ہوں، میں زندگی کے کسی بھی چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ، 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست سماعت کیلئے منظور

دیہی زندگی کی سہولیات

تاہم مریم کو حیرانی یہ ہوئی کہ وہ چین کے شمالی صوبے شنشی کے شہریون چھنگ کی دیہی زندگی میں کس طرح آرام سے اور بغیر کسی مشکل کے ڈھل گئیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ وہ اب فینگ گاؤں میں رہتی ہیں، جہاں ہر گھر کشادہ، روشن اور جدید سہولیات سے آراستہ ہے۔ کھانے کا تنوع بھی بہت زیادہ ہے، قیمتیں مناسب ہیں اور مقامی بازار تازہ پیداوار سے بھرے پڑے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ کا بورے والا میں سلنڈر پھٹنے کے واقعہ پر اظہار افسوس، رپورٹ طلب کر لی

سستی قیمتیں اور آن لائن خریداری

مریم نے کہا کہ یہاں ایک تازہ انانس صرف 8 یوآن (تقریباً 1.1 امریکی ڈالر) کا ملتا ہے۔ دبئی میں یہ 5 سے 10 گنا مہنگا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں انہوں نے آن لائن خریداری سیکھی ہے اور حیرت زدہ ہیں کہ کس طرح ترسیل چند دنوں میں ان کے دروازے تک پہنچ جاتی ہے، میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ چین کے دیہات میں ترسیل اتنی مؤثر ہو سکتی ہے۔ آپ تقریباً ہر چیز، گھریلو استعمال کی اشیاء، آلات اور کپڑے آن لائن خرید سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈا پور کی مبینہ گرفتاری کی خبر پر قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا سنسنی خیز بیان

ثقافتی ورثہ اور دیہی جشن

چین کی گہری جڑوں کی حامل روایتی ثقافت نے مریم کو سب سے زیادہ متاثر کیا، اس سے قبل اس قدیم مشرقی قوم کے بارے میں ان کا علم ٹیراکوٹا واریئرز اور عظیم دیوار جیسے تاریخی مقامات تک محدود تھا، لیکن رواں سال اپنے پہلے موسم بہار تہوار کے دوران انہوں نے خود دیہاتیوں کو اپنے ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے پر گہرے فخر کا اظہار کرتے ہوئے دیکھا۔

یہ بھی پڑھیں: جنسی اسکینڈل؛ ترکیہ کی خاتون فٹ بال ریفری اور سینیئر عہدیدار معطل

خاندانی اقدار کی اہمیت

مریم نے تعطیلات کے دوران آتشبازی کرنے، خوش قسمتی کے لیے آلاؤ روشن کرنے، مندر میلوں کی سیر کرنے اور قریبی قصبوں میں متحرک پریڈز میں شرکت کی۔ انہوں نے ان تقریبات کے بارے میں کہا کہ کچھ لوگوں نے ڈریگن رقص کیا، کچھ لوگوں نے بانس پر چل کر کرتب دکھائے، اگرچہ میں ابھی تک اس کی علامت کو پوری طرح نہیں سمجھ پائی ہوں، لیکن ہر کوئی مکمل خوشی سے لبریز اور مکمل طور پر تہوار کے جوش و خروش سے سرشار تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کرم میں کشیدگی کے خاتمے کیلئے وزیراعلیٰ نے ایپکس کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا

عائلتی ثقافت کی گہرائی

جس چیز نے مریم کو سب سے زیادہ متاثر کیا وہ ہر دیہاتی کے دل میں پیوست گہری "خاندانی ثقافت" تھی۔ انہوں نے مشاہدہ کیا کہ ان کا گاؤں ایک بڑے مشترکہ خاندان کی طرح کام کرتا ہے، پڑوسی ایک دوسرے کو گہرائی سے جانتے ہیں، آزادانہ طور پر ملتے جلتے ہیں اور ایک دوسرے کی غیر مشروط حمایت کرتے ہیں۔ مریم نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ چین منتقل ہونے سے ایسا محسوس ہوا جیسے ایک بڑے خاندان سے دوسرے بڑے خاندان میں منتقل ہو رہی ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ خود 7 بہن بھائیوں کے ایک بڑے خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: محبوبہ کی شادی طے ، ہوٹل کے کمرے میں آخری ملاقات کے دوران لڑکے نے ایسا کام کردیا کہ روح کانپ اٹھے

چین کی ثقافت کا تعارف

دریائے زرد کے وسطی اور زیریں حصوں میں واقع یون چھنگ چینی تہذیب کا گہوارہ ہے جو روایتی، مستند چینی ثقافت کا حامل ہے۔ اس کی بنیاد خاندانی اقدار ہیں، چینی لوگ جہاں بھی جائیں خاندان ان کا سب سے قیمتی بندھن رہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کرکٹ کلب کی آڑ میں جعلی دستاویزات پر امریکا جانے کی کوشش کرنے والا ملزم گرفتار کرلیاگیا

خاندانی تعلقات کی اہمیت

مریم نے کہا کہ جیسا کہ حال ہی میں بلاک بسٹر فلم 'نی جا 2' میں دکھایا گیا ہے جب مرکزی کردار اپنے گاؤں کو تباہ ہوتے دیکھتا ہے تو اس کا غم اور غصہ مجھ سے ہم آہنگ ہوا، یہ ظاہر کرتا ہے کہ چینی لوگ ہر چیز سے بڑھ کر خاندان کو ترجیح دیتے ہیں۔

مستقبل کے خواب اور زبان کی تعلیم

اب اپنے پہلے بچے کی توقع کرتے ہوئے مریم چینی زبان سیکھنے پر توجہ مرکوز کر رہی ہیں، ان کا ارادہ ہے کہ جلد اپنے خاندان کو دیہاتی چین دیکھنے کے لیے مدعو کریں۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ بھی امید کرتی ہوں کہ میری ویڈیوز دنیا کو چینی لوگوں کی حقیقی محبت اور ان کی ثقافت کی دولت دکھا سکیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...