ٹیرف کی جنگ: چین نے امریکا کی مزید18 کمپنیوں پر پابندی عائد کردی

امریکا اور چین کے درمیان تجارتی تنازع
بیجنگ (ڈیلی پاکستان آن لائن) میں امریکہ اور چین کے درمیان ٹیرف معاملے پر شدید کشیدگی پیدا ہوگئی ہے۔ ایسے میں چین نے امریکی کمپنیوں پر مزید 18 پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: صاحبزادہ حامد رضا کا پی ٹی آئی کور کمیٹی سے استعفیٰ ، اسمبلی رکنیت بھی چھوڑنے کا فیصلہ
الزامات کی بوچھاڑ
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق، دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر کرنسی میں ہیرا پھیری کا الزام عائد کیا، جبکہ چین نے امریکی ٹیرف کو غنڈہ گردی قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایس اکیڈمی کے بلال نے حیران کن فتح حاصل کی، ابو بکر نے سیمی زیب کو شکست دی
چین کی جوابی کارروائیاں
چین نے مزید 18 امریکی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی ہیں۔ چین کی وزارت خارجہ کے مطابق، چین کو ترقی کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا، اور وہ اپنے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے موثر اقدامات کرتا رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر خارجہ اسحاق ڈار ڈی 8 سمٹ میں شرکت کیلئے قاہرہ روانہ
یورپی یونین اور روس کی تکالیف
ادھر یورپی یونین نے بھی امریکہ پر 25 فیصد جوابی محصولات عائد کرنے کی منظوری دے دی، جبکہ روس نے امریکی ٹیرف کو عالمی تجارتی تنظیم کے اصولوں کے خلاف قرار دیا ہے۔ روسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ نئے ٹیرف سے امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی ظاہر ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کویت میں رامائن اور مہابھارت کے عربی ترجمے چھاپ دیے گئے
امریکا کا نیا اعلان
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے، صدر ٹرمپ نے دنیا کے مختلف ممالک پر جوابی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا، جس سے چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ شروع ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے بھارت میں ہونے والے ویمنز بلائنڈ ورلڈ کپ کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا
ٹیرف کی شرح میں اضافہ
لبریشن ڈے ٹیرف کے نفاذ کے بعد، چین پر عائد امریکی ٹیرف کی مجموعی شرح 54 فیصد ہوگئی تھی۔ اس کے جواب میں چین نے امریکی مصنوعات پر 34 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا۔
اسٹریٹیجک ردعمل
صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر چین نے 34 فیصد ٹیرف واپس نہ لیا تو امریکہ چین پر عائد ٹیرف کو بڑھا کر 104 فیصد کر دے گا۔ اور اب چین نے اس کے جواب میں امریکی مصنوعات کی در آمد پر ٹیرف بڑھا کر 84 فیصد کر دیا ہے، جبکہ امریکا نے بھی چینی مصنوعات پر ٹیرف بڑھا کر 125 فیصد کر دیا ہے۔