کیا 175سے ہٹ کر بھی سویلینز کےملٹری ٹرائل کی اجازت ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل کا خواجہ حارث سے استفسار

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کا معاملہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے سوال اٹھایا کہ کیا 175 سے ہٹ کر بھی سویلینز کے ملٹری ٹرائل کی اجازت ہے؟
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کرشنا مورتی کو واپس بلالیا
وکیل کا دلائل
خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا کہ محرم علی اور لیاقت حسین کیس میں یہ تمام چیزیں موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آرمڈ فورسز سے تعلق والا پوائنٹ ایف بی علی کیس سے ہی نکلا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انڈیا میں 190 کروڑ روپے کا ڈیجیٹل فراڈ: ایک خاتون کی کال اور لوکیشن کی تلاش نے حقیقت بے نقاب کی
ججز کے سوالات
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں لارجر بنچ نے سماعت کی۔ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے جواب الجواب دیتے ہوئے کہا کہ سلمان اکرم راجہ نے سارے دلائل 175 پر دیئے ہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے پھر سے سوال کیا کہ کیا 175 سے ہٹ کر بھی سویلینز کے ملٹری ٹرائل کی اجازت ہے؟
خواجہ حارث نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ جو کمی ایف بی علی کیس میں تھی، وہ آج بھی موجود ہے۔ جسٹس امین الدین نے اس بات پر زور دیا کہ اگر آپ تعلق کی بات کر رہے ہیں تو یہ بھی کوئی آبزرویشن نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فیلڈ مارشل کی آذربائیجان کے وزیرِ دفاع سے ملاقات، دفاعی تعلقات مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ
عدلیہ کا مؤقف
جسٹس محمد علی مظہر نے بیان دیا کہ ڈیفنس آف پاکستان اور ڈیفنس سروسز آف پاکستان علیحدہ چیزیں ہیں۔ وکیل خواجہ حارث نے اس پر کہا کہ سول ڈیفنس کا ملک کے ڈیفنس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
سماعت کی تاریخ
فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت 15 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث اپنے جواب الجواب دلائل جاری رکھیں گے۔