وفاقی ٹیکس محتسب نے ایف بی آر کے کرپٹو کرنسی پر ٹیکس پالیسی مرتب نہ کرنے پر سخت نوٹس لے لیا

وفاقی ٹیکس محتسب کا نوٹس
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے ایف بی آر کی جانب سے کرپٹو کرنسی پر ٹیکس پالیسی مرتب نہ کرنے پر سخت نوٹس لیا ہے۔ انہوں نے ڈیجیٹل ٹرانزیکشن سے متعلق واضح ٹیکس پالیسی نہ بنانے پر قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کی مذمت کی اور اس کے ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی۔
یہ بھی پڑھیں: بچوں کی پیدائش کے بعد شوہرکا اپنی بیوی کا چچا ہونے کا انکشاف، شادی ختم ، تفصیلات ایسی کہ یقین کرنا مشکل ہوگیا
ایف بی آر کی مخالفت
ایف بی آر نے کرپٹو کرنسی پر ٹیکس پالیسی مرتب کرنے کے بجائے وفاقی ٹیکس محتسب کے اس معاملے پر صوابدید کو چیلنج کر دیا۔ وفاقی ٹیکس محتسب نے ایف بی آر کے اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ طویل عرصے سے کرپٹو کرنسی سے متعلق واضح ٹیکس پالیسی نہ بنانے پر شدید مذمت کی گئی ہے۔ انہوں نے ایف بی آر کو ہدایت کی ہے کہ ڈیجیٹل ٹرانزیکشن کو ٹیکس نظام میں لانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر شہبازگل کا موقف: بیرسٹر سیف کی بھارتی وزیر خارجہ کو احتجاج میں شرکت کی دعوت پر رد عمل
ایف ٹی او کی ہدایت اور ایف بی آر کا ردعمل
ذرائع کے مطابق، ایف ٹی او کی واضح ہدایت کو ایف بی آر نے نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ ایف ٹی او کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔ تاہم وفاقی ٹیکس محتسب کے مطابق، ایک شکایت کنندہ نے ایف بی آر کو تحریری شکایت کی تھی کہ وہ کرپٹو کرنسی کا صارف ہے لیکن ورچوئل کرنسی کے استعمال اور آمدن سے متعلق کوئی واضح ٹیکس پالیسی نہیں رہی۔ پاکستان میں 90 لاکھ سے زیادہ کرپٹو کرنسی صارفین ہیں اور ملک عالمی سطح پر اس حوالے سے چھٹا بڑا ملک ہے، باوجود اس کے یہ شعبہ مکمل طور پر غیر دستاویزی اور نان ٹیکس ہے۔
ورچوئل کرنسی کی قانونی حیثیت
سٹیٹ بنک کے مطابق، ورچوئل کرنسی غیر قانونی نہیں ہے اور سندھ ہائیکورٹ نے بھی اس کی حمایت کی ہے۔ شکایت کنندہ ٹیکس کی ادائیگی کا خواہاں ہے اور ایف بی آر سے بارہا اصرار کیا ہے کہ ڈیجیٹل اثاثہ جات کرپٹو کرنسی کے کاروبار سے متعلق ٹیکس کا فریم ورک مرتب کرے۔ وفاقی ٹیکس محتسب نے ایف بی آر کو 20 فروری اور 20 مارچ کو سماعت کے لیے طلب کیا، لیکن ایف بی آر کے پالیسی ونگ حاضر نہ ہوئے اور معاملے کو دائرہ اختیار سے باہر قرار دیا۔