نہریں نکالنے کے منصوبے کیخلاف قرارداد ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر پیپلزپارٹی کا قومی اسمبلی میں احتجاج
اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کا احتجاج
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر پیپلز پارٹی کے اراکین قومی اسمبلی نے احتجاج کیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب کا ٹماٹر اور پیاز کی کاشت میں اضافے کیلئے میکانائزڈ فارمنگ کا اعلان
قرارداد اور پیپلز پارٹی کی مخالفت
ڈان نیوز کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کی ترجمان شازیہ مری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر ٹویٹ کیا کہ پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی نے پارلیمنٹ میں 6 نہروں کے منصوبے کے خلاف ایک قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر احتجاج کیا۔ یہ قرارداد 7 اپریل کو جمع کرائی گئی تھی اور اسے نہ تو مسلم لیگ (ن) اور نہ ہی ایم کیو ایم کی حمایت حاصل ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ ختم کرنے کے حوالے سے اہم بیان آ گیا
پنجاب کی وزیر اعلیٰ اور عوامی غم و غصہ
شازیہ مری نے لکھا کہ ’ایوان میں مسلم لیگ (ن) کے جواب کے باوجود پیپلز پارٹی دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کے خلاف ایک قرارداد کی منظوری کا مسلسل مطالبہ کر رہی ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے آج کی کارروائی کے دوران ’ہنگامہ آرائی‘ کی۔ پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے 15 فروری کو دریائے سندھ سے نہر نکال کر جنوبی پنجاب کی زمینوں کو سیراب کرنے کے لئے چولستان کے ایک منصوبے کا افتتاح کیا تھا، جس پر عوامی سطح پر غم و غصہ اور سندھ میں شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں بچے کو استعمال کرکے لوگوں کو ہنی ٹریپ کرنے والی خاتون کا گینگ پکڑا گیا
سندھ اسمبلی کی قرارداد
سندھ اسمبلی نے مارچ میں دریائے سندھ پر نئی نہروں کی تعمیر کے خلاف متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی تھی، جس میں تمام صوبائی حکومتوں کے ساتھ معاہدہ طے پانے تک کسی بھی منصوبے، سرگرمیوں یا کام کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کل جماعتی حریت کانفرنس کا 8 جولائی کو کراچی میں جموں کشمیر بنیان مرصوص ریلی نکالنے کا اعلان
پیپلز پارٹی کی ذمہ داری اور پی ٹی آئی کی تنبیہ
شازیہ مری نے اپنے بیان میں پنجاب کے وزرا کو اس معاملے پر ’اشتعال انگیز اور تقسیم کرنے والے’ بیانات کا ذمہ دار ٹھہرایا جبکہ پی ٹی آئی کو اجلاس میں خلل ڈالنے پر تنبیہ کی۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی:190ملین پاؤنڈ ریفرنس پر سماعت آج اڈیالہ جیل میں ہوگی
پیپلز پارٹی کا موقف
شازیہ مری نے لکھا کہ نہروں پر بحث کے دوران پی ٹی آئی کا غیر ذمہ دارانہ رویہ دیکھ کر بہت افسوس ہوا۔ حقیقت یہ ہے کہ ان دو نہروں کی منظوری پی ٹی آئی کے دور حکومت میں (اس وقت کے وزیر اعظم) عمران نیازی نے دی تھی، جس کی سندھ نے سختی سے مخالفت کی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر پی ٹی آئی اس ماضی کی غلطی کا ازالہ کرنا چاہتی ہے تو اسے ہماری قرارداد کی حمایت کرنی چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا پاکستان آنے والے سکھ یاتریوں کو دیگر ممالک کے ویزے نہیں ملیں گے؟
پانی کی منصفانہ تقسیم کا مطالبہ
ترجمان پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ ہمیں اس منصوبے کے خلاف متحد ہونا پڑے گا، کیونکہ یہ زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ملک بھر میں پانی کی تقسیم 1991 کے آبی تقسیم کے معاہدے کے مطابق ہونی چاہئے۔’
یہ بھی پڑھیں: بھارت سے 1971ء کا بدلہ لے لیا: عطاء تارڑ
پیپلز پارٹی کی جدوجہد
شازیہ مری نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ منصفانہ آبی تقسیم کے لئے جدوجہد کی ہے اور پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور صدر آصف علی زرداری کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں رہنماو¿ں نے اس منصوبے کو ’یکطرفہ’ قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 190ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ کب سنایا جائے گا، احتساب عدالت سے اہم خبر آ گئی
چولستان نہری منصوبے کی تفصیلات
گرین پاکستان انیشیٹو کے حصے کے طور پر چولستان نہری منصوبے کے تحت دریائے سندھ سے 5 نہریں نکال کر کل 4.8 ملین ایکڑ بنجر زمین کو سیراب کرنا ہے۔ ان میں سے پانچ نہریں دریائے سندھ پر تعمیر کی جائیں گی جبکہ چھٹی دریائے ستلج سے نکالی جائے گی، جو پنجاب کے صحرائے چولستان کو سیراب کرنے کے لئے تقریباً 4,120 کیوسک پانی فراہم کرے گی.
سندھ میں منصوبے کی مخالفت
اس منصوبے کو پنجاب کے لئے گیم چینجر قرار دیا جا رہا ہے مگر سندھ میں اس کی سخت مخالفت کی جا رہی ہے کیونکہ سندھ کے عوام کا خیال ہے کہ اس منصوبے سے سندھ اپنے حصے کے طے شدہ پانی سے محروم ہوجائے گا۔








