پنجاب: انسدادِ تمباکو نوشی آرڈیننس 2002 پر سختی سے عملدرآمد کا فیصلہ

انسدادِ تمباکو نوشی آرڈیننس 2002 کا نفاذ
راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن) پنجاب بھر میں انسدادِ تمباکو نوشی آرڈیننس 2002 پر سختی سے عملدرآمد کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے تحت تعلیمی اداروں، دفاتر، ہسپتال، شاپنگ مالز اور پبلک ٹرانسپورٹ میں سگریٹ نوشی کے خلاف ایک لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن اتحاد کا 20 اپریل کو اسلام آباد میں جلسہ کرنے کا فیصلہ لیکن میزبانی کون کرے گا؟ پتہ چل گیا
پنجاب حکومت کے اقدامات
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق، پنجاب حکومت نے راولپنڈی سمیت صوبے بھر میں انسداد سگریٹ نوشی ایکٹ پر سختی سے عملدرآمد کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ اس کی روشنی میں ایڈیشنل کمشنر کوآرڈینیشن سید نذرات علی کی زیر صدارت ایک اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں متعلقہ اداروں کے حکام نے شرکت کی، اور شرکاء کو بتایا گیا کہ دفاتر، سکول، ہسپتال، شاپنگ مالز اور ٹرانسپورٹ میں سگریٹ نوشی پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: محمد رضوان کی کپتانی میں کھیلنا مشکل نہیں ہو گا، صاحبزادہ فرحان کا بیان
جرمانے کی تفصیلات
قانون کی خلاف ورزی کی صورت میں 1000 سے 100,000 روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔ ایڈیشنل کمشنر کوآرڈینیشن سید نذرات علی کا کہنا تھا کہ دکانوں پر سگریٹ فروخت کرتے وقت نوٹس آویزاں کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ تعلیمی اداروں کے 50 میٹر کے دائرے میں سگریٹ فروخت کرنا ممنوع ہوگا۔ خلاف ورزی پر 5 ہزار سے 1 لاکھ روپے تک جرمانے کی سزا دی جا سکتی ہے۔ مجاز افسران کو دکان بند کرنے، سامان ضبط کرنے اور جرمانے عائد کرنے کے اختیارات حاصل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کا’’گودی میڈیا‘‘ جرنلزم کے نام پر سیاہ دھبہ بن چکا ہے:عظمیٰ بخاری
طلبا کی صحت کا تحفظ
تمام سرکاری اداروں کو فوکل پرسن، خصوصاً سکول ایجوکیشن کو فوکل پرسن اور ٹرینرز نامزد کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ سید نذرات علی نے مزید کہا کہ طلبا کو تمباکو نوشی سے بچانا ہماری اولین ترجیح ہے۔ تمباکو نوشی گلے کا کینسر، دل اور پھیپھڑوں کی بیماریوں کا باعث بنتی ہے جس سے ہر سال 1.6 لاکھ سے زائد اموات ہو رہی ہیں۔
عوام کی شمولیت
شہری "سموک فری پاکستان" ایپ کے ذریعے خلاف ورزی کی اطلاع دے سکتے ہیں۔ ریجن کو سموک فری بنانے کے لئے تمام اقدامات اٹھائے جائیں گے۔