پولیس نے بہت مارا اور کہا منہ بند کرو، جواباً کہا مار دو، جنت میں ہی جاوں گا: کامران قریشی
کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان قریشی کے والد کامران قریشی نے بیان دیا ہے کہ پولیس نے مجھے بہت مارا اور کہا کہ اپنا منہ بند کرو اور میڈیا سے بات مت کرو۔ انہوں نے جواب میں کہا، "ماردو، جنت میں ہی جاوں گا۔"
یہ بھی پڑھیں: خواہش کے مطابق اندازفکر اور زندگی بسر کرنے کی عادت ممکن ہے لیکن آسان بھی نہیں، کوئی توقع نہیں کر سکتا کہ اس کا بدن راتوں رات نئی عادت اپنا لے گا
سماعت کا پس منظر
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق، سینٹرل جیل کراچی میں جوڈیشل کمپلیکس میں غیر قانونی اسلحہ اور منشیات برآمدگی کیس کی سماعت کی گئی، جس میں مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کے والد، کامران قریشی کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں انجان شخص نے لڑکی کے منہ پر کاٹ کر چہرہ لہو لہان کردیا
عدالتی کارروائی
جوڈیشل مجسٹریٹ شہزاد خواجہ کی عدالت میں سماعت ہوئی، جہاں عدالت نے تفتیشی افسر کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے کہا کہ نہ تو تفتیشی افسر پیش ہوئے اور نہ ہی چالان پیش کیا گیا، جس پر تفتیشی افسر کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: عبیرہ ضیاء کا اکادمی ادبیات پاکستان کا دورہ، چیئرپرسن پروفیسر ڈاکٹر نجیبہ عارف سے ملاقات
وکیل صفائی کا بیان
وکیل صفائی خرم عباس اعوان نے کہا کہ ملزم کامران قریشی کی گرفتاری 20 مارچ کو ظاہر کی گئی، حالانکہ وہ 16 مارچ کو گرفتار ہوئے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے ایف آئی اے کی جانب سے دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دہشتگردوں نے 60 سے زیادہ لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا، ذمہ داری انتہا پسند گروپ نے قبول کی، مصر میں سیاحتی سرگرمیاں معطل رہیں
جج کا حکم
جج شہزاد خواجہ نے ہدایت کی کہ آپ متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔ وکیل صفائی نے کہا کہ میں عدالت کو صرف اطلاعی درخواست دے رہا ہوں اور مجھے حراست میں لینے کی دھمکیاں دی گئی ہیں، اس لیے میں اپنے موکل سے متعلق معلومات کیسے دے سکتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈنمارک سفارتخانے کے وفد کی اڈیالہ جیل آمد
ایف آئی اے کی کارروائی
عدالت میں ایف آئی اے کے حکام بھی پیش ہوئے، جنہوں نے ملزم کامران قریشی کے فزیکل ریمانڈ کی درخواست دائر کی اور موقف اپنایا کہ انہیں انٹیروگیٹ کرنا ہے۔ عدالت نے کہا کہ پہلے آپ متعلقہ عدالت سے این او سی لے کر آئیں، اس کے ساتھ ہی سماعت کو 16 اپریل تک ملتوی کر دیا گیا۔
کامران قریشی کا میڈیا سے گفتگو
سماعت کے بعد، میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کامران قریشی نے کہا کہ پولیس نے مجھے بہت مارا اور کہا کہ اپنا منہ بند کرو اور میڈیا سے بات مت کرو۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں نے پولیس کو کہا کہ مجھے ماردو، میں تو جنت میں ہی جاوں گا۔








