وہ کون تھا جس نے عمران خان کو توبہ کا مشورہ دیا؟

عمران خان کا خیر خواہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) عمران خان کا وہ کون خیر خواہ تھا، جس نے ڈھائی برس پہلے ہی بانی پی ٹی آئی کو مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ آپ اللہ تعالیٰ کی پکڑ میں ہیں۔ مشکلات سے نکلنے کے لئے سچے دل سے توبہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی کے سفاری پارک میں ہتھنی سونیا مر گئی
بے دخل ہونے کے بعد کی مشکلات
روزنامہ امت کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ ان دنوں کی بات ہے جب عمران خان کو اقتدار سے بے دخل ہوئے چند ماہ ہو چکے تھے اور ابھی انہوں نے جیل کی ہوا نہیں کھائی تھی۔ تاہم تحریک عدم اعتماد سے اقتدار سے محروم ہونے کے بعد ان کے خلاف پے در پے مقدمات درج ہو رہے تھے۔ خیبرپختونخوا اور پنجاب میں اپنی پارٹی کی حکومتیں خود ختم کرنے کا فیصلہ تباہ کن ثابت ہوا۔ انہیں ہر وقت اپنی گرفتاری کا خوف تھا۔ وزیر آباد میں قاتلانہ حملے کے واقعے اور ناکام لانگ مارچ نے ان کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بہترین پلیئنگ الیون تشکیل دینے کیلئے اچھے کھلاڑی تلاش کر رہے ہیں، محمد رضوان کی پریس کانفرنس
خیر خواہ کی درد مندی
اس سب کچھ کو دیکھ کر ان کا ایک سچا خیر خواہ بہت غمگین تھا۔ وہ لڑکپن سے عمران خان کا عاشق تھا اور اپنی زندگی اپنے آئیڈیل کی خدمت گزاری میں گزار دی۔ وہ سمجھتا تھا کہ عمران خان کی مشکلات کا سبب اسٹیبلشمنٹ یا امریکا کی نظریں بدلنا نہیں، بلکہ قدرتی قوانین کا عمل ہے۔ ایک روز اس نے عمران خان کو واٹس ایپ پر پیغام بھیجا: "خان صاحب، آپ اللہ تعالیٰ کی پکڑ میں آچکے ہیں۔ اس لئے توبہ ضروری ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: خواتین کے لرزہ خیز قتل کے ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع
مشورے کا رد عمل
پارٹی حلقوں میں سب کو معلوم ہے کہ عمران خان اس خیر خواہ کی سخت باتیں بھی برداشت کر لیتے ہیں، لیکن اس نصیحت پر وہ بھڑک اٹھے۔ بعد میں انہوں نے اس وقت کے دست راست اور پارٹی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر سے بھی شکوہ کیا۔ اسد عمر نے خیر خواہ کو ایسے مشورے دینے سے گریز کرنے کی نصیحت کی۔
یہ بھی پڑھیں: اٹک میں 3 ماہ کیلئے دفعات 144 نافذ
نئی مصیبتوں کا آغاز
اس کے بعد عمران خان کے لئے مصیبتوں کا ایک نیا دور شروع ہوا۔ سانحہ 9 مئی، عمران خان کی گرفتاری، اور بعد میں ان کی بیوی بشریٰ بی بی کی جیل جانے کا واقعہ۔ یہ سب کچھ عمران خان کے اپنے دور حکومت میں سیاسی مخالفین کے خلاف اقدامات کا نتیجہ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: میں نے حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی بات نہیں کی ، خالد مقبول کی وضاحت
خیر خواہ کا احتساب
بعد میں یہ خیر خواہ بھی گرفتار ہوکر اڈیالہ جیل پہنچ گیا۔ 2022 میں پولیس نے اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے مرکزی دفتر سے جو گرفتاریاں کی تھیں، ان میں یہ خیر خواہ بھی شامل تھا۔ اڈیالہ میں ملاقات کے دوران اس نے اپنے گرو کو "توبہ" کا مشورہ نہیں دیا کیونکہ اسے علم ہو چکا تھا کہ عمران خان عمل کرنے والے نہیں ہیں۔ لیکن وہ اب بھی عقیدہ رکھتا ہے کہ عمران خان کی مشکلات کا ایک ہی راستہ "توبہ" ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پھول نگر میں زہریلی شراب پینے سے 4 افراد کی ہلاکت، وزیر اعلیٰ کا نوٹس، کریک ڈاؤن کا حکم دیدیا
خیر خواہ کی وفاداری
یہ کہانی کا ایک حصہ ہے۔ دوسرے حصے میں اس خیر خواہ کی اپنی کہانی ہے کہ کس طرح اس نے اپنی زندگی عمران خان کے لئے وقف کی، باوجود اس کے کہ اس کی محنت کو بے قدری سے دیکھا گیا۔ خیر خواہ کا تعلق بلوچستان کے شہر پشین سے ہے اور اس کی عشق کی داستان اس وقت شروع ہوئی جب عمران خان صرف ایک کرکٹ سٹار تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (منگل) کا دن کیسا رہے گا؟
کرکٹ اور شوق
خیر خواہ نے عمران خان کے ساتھ جڑنے کے بعد پارٹی کی تشکیل کے وقت بھی ساتھ دیا۔ عمران کی محبت میں وہ پشین چھوڑ کر لاہور آیا اور راتیں زمان پارک کے باہر گزاریں۔ جب عمران خان کی کپتانی میں پاکستان نے ورلڈ کپ جیتا تو یہ عشق کی شکل اختیار کر گیا۔
آخری خواہش
پچاس کی عمر میں، خیر خواہ آج بھی عمران خان کے ساتھ وفادار رہتا ہے۔ پارٹی نے اسے بنی گالا کے قریب رہائش فراہم کی ہے، جہاں وہ دیگر ملازمین کے ساتھ رہتا ہے۔ اس کا نام رفیق کاکڑ ہے اور وہ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے مرکزی دفتر کا انچارج ہے۔