ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو کیس سنگل سے ڈویژن بنچ ٹرانسفر نہ کرنے کا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو آئندہ بغیر قانونی جواز کیس سنگل سے ڈویژن بنچ ٹرانسفر کرنے سے روک دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں سوشل میڈیا صارفین کی تعداد کتنی ہے؟ پی ٹی اے نے اعداد و شمار جاری کر دیئے
عدالتی ہدایت
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق عدالت نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو آئندہ ٹرانسفر یا مارکنگ کرتے ہوئے عدالتی گائیڈ لائنز مدنظر رکھنے اور قائم مقام چیف جسٹس کی ہدایت پر ڈویژن بنچ میں مقرر کردہ کیسز دوبارہ واپس مختلف بنچز میں بھیجنے کا بھی حکم دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: چیمپئنز ٹرافی کے شیڈول کا اعلان تاخیر کا شکار، آئی سی سی نے ایونٹ منسوخ کردیا
فیصلے کی تفصیلات
جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے 12 صفحات کا فیصلہ جاری کر دیا، عدالت نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو حکم دیا کہ جب تک فل کورٹ ہائیکورٹ رولز پر مزید رائے نہ دے انہی گائیڈ لائنز پر عمل کریں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب پولیس کے ایس ایچ او کو افسران کو اپنی غلط پوزیشن بتانا مہنگا پڑ گیا
ہائیکورٹ رولز کی وضاحت
عدالت نے حکم دیا ہے کہ ہائیکورٹ رولز اینڈ آرڈرز کے مطابق ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل تمام کیسز متعلقہ بنچ میں بھیج دے اور ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کیس سنگل بنچ سے ڈویژن بنچ بھیجنے کا اختیار بغیر قانونی جواز استعمال نہ کریں، قانون کی تشریح ہو، ایک ہی طرح کے کیسز ہوں جو قانونی جواز دیں پھر ہی اختیار استعمال ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی وکیل نے سماعت کے دوران انکشاف کیا 9 مئی کیس کا مرکزی گواہ پولیس اہلکار 9 مئی کو چھٹی پر تھا : اسد علی طور کا وی لاگ میں دعویٰ
کیسز کی مارکنگ پر ہدایات
کیسز فکس کرنے یا مارک کرنے کے اختیار سے متعلق بھی عدالت نے مستقبل کی گائیڈ لائن دے دی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران اور مصر کی بےمثال دوستی کا تاریخی تعلق کیسے دیرینہ دشمنی میں بدل گیا؟
معلومات کی تصدیق
ہائیکورٹ رولز اینڈ آرڈرز کے مطابق سنگل یا ڈویژن بنچز کیسز فکس کرنے کا اختیار ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کا ہے، رولز اینڈ آرڈرز کے مطابق چیف جسٹس کا اختیار روسٹر کی منظوری کا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ کا 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا حتمی فیصلہ
ڈپٹی رجسٹرار کے اختیارات
رولز واضع ہیں کیسز مارکنگ اور فکس کرنا ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کا اختیار ہے لیکن ڈپٹی رجسٹرار کو کیس واپس لینے یا کسی اور بنچ کے سامنے مقرر کرنے کا اختیار نہیں۔
آصف علی زرداری کیس کی وضاحت
عدالتی حکم نامے کے مطابق آصف علی زرداری کیس میں طے ہو چکا ہے کہ جج نے خود طے کرنا ہے کیس سنے گا یا نہیں، اس کیس میں نہ تو جج نے معذرت کی اور نہ ہی جانبداری کا کیس ہے، انتظامی سائیڈ پر قائم مقام چیف جسٹس کو مناسب انداز میں آفس نے معاونت نہیں کی۔








