ریمارکس،خواہ تنقیدی ہوں یا تعریفی،مستقبل میں کسی فورم پر حتمی یا لازم نہ سمجھے جائیں، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کا فیصلہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آف پاکستان نے قرار دیا ہے کہ ریمارکس، خواہ تنقیدی ہوں یا تعریفی، مستقبل میں کسی فورم پر حتمی یا لازم نہ سمجھے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: والد کے قتل کے الزام میں بیٹا اور بہو گرفتار
پنجاب حکومت کی درخواست مسترد
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے سانحہ 9 مئی مقدمات کی دوسرے جج کو منتقلی کی پنجاب حکومت کی درخواست مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ فیصلہ چیف جسٹس پاکستان یحیی آفریدی نے جاری کیا۔
یہ بھی پڑھیں: فلوریڈا سے واپسی پر ایئرپورٹ اترتے ہی میری لینڈ کی امریکی خاتون کو گرفتار کرلیا گیا کیونکہ ۔ ۔ ۔
چیف جسٹس کے ریمارکس کی وضاحت
تحریری فیصلے کے مطابق ریاستی اہلکاروں کے طرز عمل پر چیف جسٹس ہائی کورٹ کے ریمارکس انتظامی دائرہ اختیار میں آتے ہیں، تاہم تبصرے ذاتی نوعیت کے ہوں تو وہ آئندہ کارروائیوں پر اثرانداز نہیں ہوں گے۔ ریمارکس، خواہ تنقیدی ہوں یا تعریفی، مستقبل میں کسی فورم پر حتمی یا لازم نہ سمجھے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: سپورٹس اینڈ یوتھ افیئرز ڈیپارٹمنٹ کے زیر اہتمام کھیلتا پنجاب گیمز کے ڈویژنل سطح کے مقابلوں کا افتتاح کردیا گیا
سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کا دفاع
سپریم کورٹ نے سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ملک شہزاد کے فیصلے اور اقدامات کو درست قرار دے دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو آرٹیکل 203 کے تحت عدالتی افسروں کو انتظامی مداخلت سے بچانے کا آئینی اختیار حاصل تھا۔ کسی صوبے میں ہائی کورٹ کا چیف جسٹس اس صوبے میں عدلیہ کے سربراہ کا درجہ رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان عالمی امن کیلئے اپنا بھرپور کردار جاری رکھے گا: منیر اکرم
ریفرنس اور مقدمات کا جائزہ
فیصلے کے مطابق صوبائی چیف جسٹس جوڈیشل افسران کی شکایات پر کوئی کارروائی نہ کرنا اس کی آئینی ذمہ داریوں کے منافی ہوگا۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کے خلاف ریفرنس ناکافی شواہد کی بنا پر مسترد کیا گیا۔ عدالت نے مقدمات منتقلی کی درخواست شواہد کی کمی کے باعث مسترد کی۔
یہ بھی پڑھیں: کچے کے ڈاکوؤں کیلئے اسلحہ لیجانے والے 7 ملزمان گرفتار، 12 ہزار گولیاں برآمد
تحقیقات میں تعصب کا الزام
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ ریاستی اہلکاروں کے طرز عمل پر چیف جسٹس ہائی کورٹ کے ریمارکس انتظامی دائرہ اختیار میں آتے ہیں، تبصرے ذاتی نوعیت کے ہوں تو وہ آئندہ کارروائیوں پر اثرانداز نہیں ہوں گے۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج پر تعصب کا الزام ثابت نہ ہو سکا، ایڈمنسٹریٹو جج نے ریفرنس مسترد کر دیا۔
پنجاب حکومت کا چیلنج
واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے سابق اے ٹی سی جج راولپنڈی اعجاز آصف کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا۔ لاہور ہائی کورٹ نے ریفرنس اور مقدمہ منتقلی کی درخواست خارج کر دی تھی۔ پنجاب حکومت نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا。