ریمارکس،خواہ تنقیدی ہوں یا تعریفی،مستقبل میں کسی فورم پر حتمی یا لازم نہ سمجھے جائیں، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ کا فیصلہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آف پاکستان نے قرار دیا ہے کہ ریمارکس، خواہ تنقیدی ہوں یا تعریفی، مستقبل میں کسی فورم پر حتمی یا لازم نہ سمجھے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: اپر دیر میں پولیس اور سی ٹی ڈی کا آپریشن، فتنہ الخوارج کے 9 دہشت گرد جہنم واصل، 2شہری شہید
پنجاب حکومت کی درخواست مسترد
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے سانحہ 9 مئی مقدمات کی دوسرے جج کو منتقلی کی پنجاب حکومت کی درخواست مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ فیصلہ چیف جسٹس پاکستان یحیی آفریدی نے جاری کیا۔
یہ بھی پڑھیں: کلبھوشن یادیو جیسا ایک اور بھارتی اہلکار گرفتار، یہ کہاں سے پکڑا گیا اور اس کا نام کیا ہے؟ بڑا انکشاف
چیف جسٹس کے ریمارکس کی وضاحت
تحریری فیصلے کے مطابق ریاستی اہلکاروں کے طرز عمل پر چیف جسٹس ہائی کورٹ کے ریمارکس انتظامی دائرہ اختیار میں آتے ہیں، تاہم تبصرے ذاتی نوعیت کے ہوں تو وہ آئندہ کارروائیوں پر اثرانداز نہیں ہوں گے۔ ریمارکس، خواہ تنقیدی ہوں یا تعریفی، مستقبل میں کسی فورم پر حتمی یا لازم نہ سمجھے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: Former Indian Cricketer’s Mother’s Brutal Murder Uncovered
سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کا دفاع
سپریم کورٹ نے سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ملک شہزاد کے فیصلے اور اقدامات کو درست قرار دے دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو آرٹیکل 203 کے تحت عدالتی افسروں کو انتظامی مداخلت سے بچانے کا آئینی اختیار حاصل تھا۔ کسی صوبے میں ہائی کورٹ کا چیف جسٹس اس صوبے میں عدلیہ کے سربراہ کا درجہ رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور کی راوی کنارے بستیاں زیر آب، بھارت سے آج ایک اور سیلابی ریلا آئے گا
ریفرنس اور مقدمات کا جائزہ
فیصلے کے مطابق صوبائی چیف جسٹس جوڈیشل افسران کی شکایات پر کوئی کارروائی نہ کرنا اس کی آئینی ذمہ داریوں کے منافی ہوگا۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کے خلاف ریفرنس ناکافی شواہد کی بنا پر مسترد کیا گیا۔ عدالت نے مقدمات منتقلی کی درخواست شواہد کی کمی کے باعث مسترد کی۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس کورم پورا نہ ہونے پر ملتوی، اپوزیشن کا احتجاج
تحقیقات میں تعصب کا الزام
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ ریاستی اہلکاروں کے طرز عمل پر چیف جسٹس ہائی کورٹ کے ریمارکس انتظامی دائرہ اختیار میں آتے ہیں، تبصرے ذاتی نوعیت کے ہوں تو وہ آئندہ کارروائیوں پر اثرانداز نہیں ہوں گے۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج پر تعصب کا الزام ثابت نہ ہو سکا، ایڈمنسٹریٹو جج نے ریفرنس مسترد کر دیا۔
پنجاب حکومت کا چیلنج
واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے سابق اے ٹی سی جج راولپنڈی اعجاز آصف کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا۔ لاہور ہائی کورٹ نے ریفرنس اور مقدمہ منتقلی کی درخواست خارج کر دی تھی۔ پنجاب حکومت نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا。








