امریکہ نے ممبئی حملوں کے مبینہ ملزم کو بھارت کے حوالے کر دیا

تہور حسین رانا کی حوالگی
ممبئی (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکہ نے 2008 کے ممبئی محاصرے میں ملوث پاکستانی نژاد کینیڈین شہری تہور حسین رانا کو بھارت کے حوالے کر دیا ہے، انہیں امریکا سے حوالگی کے بعد جمعرات کو نئی دہلی پہنچایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: عمرایوب کے دادا نے ویگو ڈالے کو متعارف کروایا، حنیف عباسی
بھارتی اداروں کی حراست
غیر ملکی میڈیا کے مطابق 64 سالہ تہور حسین رانا کو بھارتی دارالحکومت کے باہر ایک فوجی اڈے پر پہنچایا گیا جہاں انہیں بھارتی اداروں نے مقدمے کا سامنا کرنے کیلئے حراست میں لیا۔
یہ بھی پڑھیں: آپ نے گھبرانا نہیں ، ٹرمپ کا معاشی بے یقینی سے دوچار امریکی شہریوں کو مشورہ
الزامات اور تحقیقات
بھارت نے تہور حسین رانا پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے 2008 کے ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی میں مدد کی تھی، جب 10 مسلح افراد نے ملک کے معاشی دارالحکومت میں کئی دنوں تک قتل عام کیا تھا۔ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کا کہنا ہے کہ اس نے 'ان کی کامیاب حوالگی کو یقینی بنایا ہے، ممبئی حملے کے ماسٹر مائنڈ تہور رانا کا تعلق امریکا سے ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں بدستور سموگ ، فضائی آلودگی کا گزشتہ برس کا ریکارڈ ٹوٹ گیا، حد نگاہ صفر
امریکی صدر کا بیان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فروری میں تہور رانا کی بھارت کو حوالگی کا اعلان کیا تھا، جسے انہوں نے 'دنیا کے انتہائی برے لوگوں میں سے ایک' قرار دیا تھا۔ تہور رانا کو رواں ماہ امریکی سپریم کورٹ کی جانب سے امریکا میں رہنے کی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد بھارت لے جایا گیا ہے، جہاں وہ ایک اور حملے سے متعلق سزا کاٹ رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس؛ بانی پی ٹی آئی کی درخواست بریت کا ریکارڈ پیش، نیب پراسیکیوٹر نے وقت مانگ لیا
ڈیوڈ کولمین ہیڈلی کا معاملہ
بھارت نے تہور رانا پر اپنے دیرینہ دوست ڈیوڈ کولمین ہیڈلی کی مدد کرنے کا الزام عائد کیا ہے جسے 2013 میں امریکی عدالت نے عسکریت پسندوں کی مدد کرنے کے جرم میں 35 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ این آئی اے نے ایک بیان میں کہا کہ تہور رانا پر ڈیوڈ کولمین ہیڈلی اور دہشت گرد تنظیموں کے کارندوں کے ساتھ مل کر تباہ کن دہشت گردانہ حملوں کو انجام دینے کی سازش کرنے کا الزام ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 6 جی ٹیکنالوجی کا کامیاب تجربہ، سپیڈ کتنی ہوگی؟ جانیے
زندگی کا پس منظر
سابق فوجی ڈاکٹر تہور رانا 1997 میں کینیڈا منتقل ہو گئے تھے اور اس کے بعد وہ امریکا چلے گئے اور شکاگو میں کاروبار شروع کیا جن میں ایک قانونی فرم اور ایک مذبح خانہ بھی شامل تھا، انہیں امریکی پولیس نے 2009 میں گرفتار کیا تھا۔
عدالتی مقدمات اور سزائیں
2013 میں ایک امریکی عدالت نے رانا کو ممبئی حملوں میں مادی مدد فراہم کرنے کی سازش سے بری کر دیا تھا لیکن اسی عدالت نے انہیں ڈنمارک میں قتل کی سازش کے لیے مادی مدد فراہم کرنے کے لیے ایک عسکریت پسند تنظیم کی پشت پناہی کرنے کا مجرم قرار دیا تھا۔
تہور رانا کو 'جیلینڈز پوسٹن' اخبار کے دفاتر پر حملے کی سازش میں ملوث ہونے پر 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ فروری میں ریاست مہاراشٹرا کے وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے کہا تھا کہ 'آخر کار طویل انتظار ختم ہوگیا ہے اور انصاف ہوگا۔'