2014 کے دھرنے میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی،اعظم سواتی مقدمے سے بری
عدالت کا فیصلہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن): ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے 2014 کے دھرنے میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے کیس میں اعظم سواتی کو بری کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: نوازشریف وزیراعظم تھے اور شکوہ کیا کہ مجھے ایک گھنٹہ انتظار کرایا تھا: جاوید ہاشمی
وکلاء کے دلائل
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق، سول مجسٹریٹ مرید عباس نے دلائل کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ اعظم خان سواتی کے وکیل سہیل خان اور سردار مصروف خان عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے بریت کی درخواست پر دلائل مکمل کیے۔
یہ بھی پڑھیں: اگر حکومت کے پاس پی ٹی آئی پر پابندی کا قانونی جواز ہے تو سپریم کورٹ میں کیس دائر کر دے: سینیٹر ساجد میر
ایف آئی آر کا متن
وکیل سہیل خان نے ایف آئی آر کا متن پڑھ کر پیش کیا، جہاں انہوں نے کہا کہ 2014 کا یہ کیس ہے۔ اس ایف آئی آر کے بعد ریکارڈ پر کوئی ثبوت نہیں ہے، اور میرے موکل کے خلاف باقاعدہ طور پر کوئی الزام نہیں لگایا گیا۔ وکیل سردار مصروف نے اس بات کی تصدیق کی کہ پراسیکیوشن نے اب تک کوئی بھی ثبوت پیش کرنے میں ناکامیابی کا سامنا کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا نے ایران سے ویتنام تک مختلف تنازعات میں کن ممالک کی مدد کی؟
کیس کی تفصیلات
واضح رہے کہ اعظم سواتی کے خلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی کا کیس تھانہ مارگلہ میں درج ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر نے عمرہ کی سعادت حاصل کرلی، سیلاب متاثرین کے لئے خصوصی دعائیں
میڈیا سے گفتگو
فیصلے سے قبل، ڈسٹرکٹ کمپلیکس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم سواتی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے عمران خان نے آنے والی نسلوں کے لیے بات چیت پر رضامندی کا اظہار کیا ہے، اور اس حوالے سے اس ہفتے یا اگلے ہفتے کوئی نہ کوئی پیشرفت ضرور ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر یاسمین راشد سے رہائی کے بدلے کیا مطالبہ کیا گیا؟ صنم جاوید کا سنسنی خیز انکشاف
پاکستان کی صورتحال
اعظم سواتی نے کہا کہ ہم سب کو پاکستان کا سوچنا ہے، جبکہ کے پی اور بلوچستان میں حالات کی سنگینی پر بھی روشنی ڈالی۔
یہ بھی پڑھیں: میچ کے دوران کبڈی کا کھلاڑی دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گیا
پی ٹی آئی کی بنیاد
انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی پاکستان کی سوچ ہے جسے کوئی مائنس نہیں کر سکتا، اور بانی پی ٹی آئی لوگوں کے دلوں پر راج کرتا ہے۔
سیاسی مقدمات کا ذکر
اعظم سواتی نے اس بات کا ذکر کیا کہ یہ 11 سال سے مقدمہ ہے اور اس کو ایک سیاسی مقدمہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جس ملک میں انسانی حقوق معطل کر دیے جائیں، وہ ملک ترقی نہیں کر سکتا۔








