چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد محصولات عائد کردیے

چین کی نئی تجارتی حکمت عملی
بیجنگ (ڈیلی پاکستان آن لائن) چین نے کہا ہے کہ وہ امریکی مصنوعات پر محصولات کو بڑھا کر 125 فیصد کر دے گا تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مزید محصولات کو نظر انداز کر دے گا کیونکہ درآمد کنندگان کے لئے اب امریکا سے خریداری کا کوئی معاشی مقصد نہیں رہا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں کلاشنکوف کے ساتھ بینک کیش وین لوٹنے والا ملزم ‘سفید جوگرز’ کی وجہ سے کیسے گرفتار ہوا؟
ٹرمپ کی بدمعاشی کا جواب
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق، دنیا کی دو بڑی معیشتوں کی جانب سے تجارتی رکاوٹیں کھڑی کرنے کے ایک ہفتے کے بعد بیجنگ نے ٹرمپ کی بڑھتی ہوئی بدمعاشی کو ’مذاق‘ اور ’اعداد و شمار کا کھیل‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: ماہرین نے کورنگی کریک پر آگ بجھنے کے بعد خود ہی آگ دوبارہ کیوں لگادی؟
امریکا کا الزام
چین نے ٹرمپ پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے دنیا کو متاثر کرنے والے محصولات کے ذریعے مارکیٹ میں افراتفری پیدا کی ہے اور کہا ہے کہ امریکا کو افراتفری کی پوری ذمہ داری قبول کرنی چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں: میری لڑکی دوست مجھے اپنے باس کے ساتھ سونے پر مجبور کر رہا ہے – خاتون کا انتہائی شرمناک انکشاف
ٹرمپ کی عالمی تجارتی پالیسی
ٹرمپ نے دنیا بھر کے ممالک پر بھاری محصولات عائد کئے ہیں، جن میں درجنوں بڑی معیشتوں کے لئے تکلیف دہ حد تک زیادہ محصولات شامل ہیں تاکہ مینوفیکچررز کو مجبور کیا جا سکے کہ وہ امریکا میں اپنے کارخانے قائم کریں اور ممالک کو امریکی مصنوعات کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو کم کرنے پر مجبور کریں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل، ایران جنگ میں امریکہ کب شامل ہوگا؟ صحافی کے سوال پر صدر ٹرمپ نے جواب دے دیا
مارکیٹ میں ہلچل
لیکن رواں ہفتے مارکیٹ میں ہلچل کے بعد انہوں نے جنگ کے بعد عالمی تجارت کے نظام کو از سر نو ترتیب دینے پر زور دیا اور بہت سے محصولات کو 90 دنوں کے لئے منجمد کر دیا، حالانکہ انہوں نے چین کے لئے یہ محصولات بڑھا کر مجموعی طور پر 145 فیصد کر دیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں گلابی چاند دیکھنے کا شاندار موقع، کب اور کیسے دیکھا جا سکے گا؟ جانیے
چینی وزارت خزانہ کا بیان
بیجنگ کی جانب سے جوابی کارروائی کے تازہ ترین مرحلے کے بعد اس کی محصولات 125 فیصد تک پہنچ گئی ہیں، جس کا اطلاق ہفتے کے روز ہوگا۔ تاہم چینی وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے مزید اقدامات کو نظر انداز کیا جائے گا کیونکہ موجودہ ٹیرف کی سطح پر چین کو برآمد کی جانے والی امریکی مصنوعات کی مارکیٹ میں قبولیت کا کوئی امکان نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیمپئنز ٹرافی 2025 کے معاملے پر قوم کو مایوس نہیں کریں گے، محسن نقوی
اعداد و شمار کا کھیل
بیجنگ کی وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے چین پر غیر معمولی طور پر زیادہ محصولات عائد کرنا اعداد و شمار کا کھیل بن گیا ہے جس کی معاشیات میں کوئی عملی اہمیت نہیں ہے۔
چین کا ردعمل
ایک ترجمان نے کہا کہ ’اگر امریکا نے محصولات کا نمبر گیم جاری رکھا تو چین اسے نظرانداز کرے گا‘، بیجنگ نے مزید کہا ہے کہ وہ نئی امریکی محصولات کے خلاف ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں مقدمہ دائر کرے گا۔