کینیڈا کا بڑا اعلان: 13 ممالک کے شہریوں کے لئے ویزا کی شرط ختم
کینیڈا کا نیا ویزا پالیسی کا اعلان
اوٹاوا (ڈیلی پاکستان آن لائن) کینیڈا نے 13 نئے ممالک کے شہریوں کے لئے ویزے کے بغیر داخلے کی اجازت دے دی ہے۔ ان مسافروں کو اب صرف ایک الیکٹرانک ٹریول آتھورائزیشن (eTA) کی ضرورت ہوگی، جو آسان اور تیز آن لائن عمل کے ذریعے حاصل کی جا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سانحۂ سوات کے بعد ضلعی انتظامیہ متحرک، گرینڈ آپریشن شروع، کالام تا مینگورہ بلاامتیاز کارروائی ہوگی: ڈپٹی کمشنر
اعلان کی تفصیلات
ڈان نیوز کے مطابق یہ اعلان کینیڈین وزیر برائے امیگریشن، مہاجرین و شہریت، شان فریزر نے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کا مقصد کینیڈا کے بین الاقوامی تعلقات کو مضبوط بنانا اور مسافروں کے لئے سفری عمل کو آسان بنانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صوبے میں امن کی خاطر ہر کسی کے ساتھ بیٹھنے کیلئے تیار ہیں، ایمل ولی خان
نئے شامل کئے گئے ممالک
نئے شامل کئے گئے 13 ممالک یہ ہیں: انٹیگوا اور باربوڈا، ارجنٹینا، کوسٹا ریکا، مراکش، پاناما، فلپائن، سینٹ کٹس اینڈ نیوس، سینٹ لوشیا، سینٹ ونسنٹ اینڈ دی گرینیڈائنز، سیشلز، تھائی لینڈ، ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو، اور یوراگوئے۔
یہ بھی پڑھیں: اڈیالہ جیل میں قید عمران خان کے کان اور دانت صاف کر کے طبی معائنے کے بعد مکمل صحت یاب قرار دے دیا گیا
eTA کے اہل افراد
ان ممالک کے شہری اگر پچھلے 10 سالوں میں کینیڈین ویزا حاصل کر چکے ہوں یا امریکا کا فعال نان امیگرنٹ ویزا رکھتے ہوں تو وہ eTA کے اہل ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی سی بی کا جیسن گلیسپی کو فارغ کرنے کا فیصلہ، ذمہ داریاں کس کو دی جائیں گی؟ جانیے
سہولت کی شرائط
یہ سہولت صرف فضائی سفر کے لئے ہے اور سیاحت یا کاروباری مقاصد کے تحت زیادہ سے زیادہ چھ ماہ تک قیام کی اجازت دیتی ہے۔ درخواست دینے کے لئے صرف پاسپورٹ، ای میل ایڈریس، انٹرنیٹ رسائی اور کریڈٹ کارڈ درکار ہوگا۔ فیس صرف 7 کینیڈین ڈالر (تقریباً 5 امریکی ڈالر) ہے اور زیادہ تر منظوری چند منٹوں میں دی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ترک صدر رجب طیب اردوان کا پاکستان میں سیلاب سے نقصانات پر اظہارِ افسوس اور مدد کی پیشکش
دیگر مسافروں کے لئے ہدایت
جن مسافروں کا تعلق ان ممالک سے نہیں یا جو زمینی یا سمندری راستے سے کینیڈا آنا چاہتے ہیں، انہیں اب بھی باقاعدہ وزیٹر ویزا کی ضرورت ہوگی۔
حکومت کا مقصد
حکومت کے مطابق یہ اقدام نہ صرف سیاحت و تجارت کو فروغ دے گا بلکہ امیگریشن سروسز پر بوجھ کم کرے گا اور درخواستوں کے پراسیسنگ وقت میں بھی بہتری لائے گا۔