ٹیرف جنگ: آن لائن کاروبار کرنے والے مشکل میں، ’آرڈر کینسل ہو جائیں گے‘

امریکی صدر ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی کا اثر
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی صدر ٹرمپ کی حالیہ ٹیرف پالیسی نے دنیا بھر کی معیشت کو متاثر کیا ہے۔ عالمی میڈیا میں اس صورت حال کو ’عالمی ٹیرف جنگ‘ کا نام دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مڈل ٹیمپل میں شمولیت پر پی ٹی آئی لندن میں احتجاج کی وجوہات کیا ہیں؟
ٹیرف جنگ کی شدت
صدر ٹرمپ نے اگلے تین مہینوں کے لئے بیشتر ممالک پر عائد کئے گئے ٹیرف کو روک دیا ہے، لیکن چین کے ساتھ یہ ٹیرف جنگ اب بھی عروج پر ہے۔ اس کی وجہ سے آنے والے دنوں میں یہ معاشی جنگ ہر ایک کو متاثر کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: یہ ایک لڑکی ہے جس کے بالوں کا رنگ تمہارے جیسا ہے: اپنی بیٹی کو مار کر بوائے فرینڈ کو میسج کرنے والی لڑکی کی کہانی
چین اور امریکا کے درمیان تجارت کی صورت حال
معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق، چین اور امریکا کے درمیان ایک دوسرے پر امپورٹ ڈیوٹی بڑھانے سے دونوں ممالک کی تجارت ناممکن ہوتی جا رہی ہے۔ چین کی مصنوعات امریکا میں بیچنا مشکل ہو جائے گا کیونکہ نئی ٹیرف کی وجہ سے قیمتیں بڑھ جائیں گی۔ عالمی ٹیرف جنگ کی وجہ سے پاکستان سمیت دوسرے ممالک میں آن لائن کاروبار کرنے والے تاجر بھی متاثر ہوں گے جو چینی مصنوعات کو امریکی منڈی میں بیچتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب اوورسیز پاکستانیز کمیشن میں یوم اقبال پر تقریب، کیک کاٹا، ملکی ترقی و استحکام کیلئے خصوصی دعا
تاجروں کی مشکلات
محمد باسط، جو سالوں سے چینی مصنوعات کی آن لائن فروخت کر رہے ہیں، نے اردو نیوز سے بات چیت میں کہا کہ ’ہمیں تو کچھ سمجھ نہیں آ رہی کہ کیا ہونے والا ہے۔ میں نے جتنی بھی مارکیٹنگ کی ہے وہ چینی مصنوعات کے گرد گھومتی ہے۔ آج تک میرا مال کہیں رکا نہیں، مگر اب خبر آ رہی ہے کہ آئندہ آنے والی کھیپ کسٹمز میں پھنس سکتی ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: پنجاب یونیورسٹی نے نینو بائیو ٹیک مرکز ختم کر دیا
تجارتی چیلنجز اور مستقبل
باسط نے مزید کہا، ’اب مجھے یہ نہیں معلوم کہ آگے کیا ہوگا۔ میرے چینی دوستوں کے ساتھ بات کی، اگر سامان واپس آ جائے تو کیا ہوگا؟ ظاہر ہے کہ کم قیمت کی وجہ سے جو لوگ آرڈر دے چکے ہیں وہ انہیں کینسل کر دیں گے۔‘
یہ بھی پڑھیں: باپ کی درندگی سے بیٹی حاملہ ہو گئی،ملزم گرفتار
پاکستانی تاجروں کی صورت حال
یہی مخمصہ ان تاجروں کا بھی ہے جو پاکستان میں بیٹھ کر امریکی منڈی میں چینی مصنوعات بیچ رہے ہیں۔ کئی لوگ ایمازون اور ای بے پر بھی کام کر رہے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان میں 35 لاکھ افراد آن لائن بزنس اور فری لانسنگ سے منسلک ہیں۔ ای بزنس کے ماہر عثمان لطیف کہتے ہیں کہ ’یہاں کام کرنے والوں کے لیے ایک وقت میں فائدہ بھی ہے اور نقصان بھی۔ پہلے نقصان کی بات کریں، تو چینی مصنوعات امریکا میں بیچنا تقریباً ناممکن ہوگا۔‘
امید کی کرن
عثمان لطیف کا مزید کہنا ہے کہ ’اگر حکومت پہلے سے ہی انتظام کر لے تو چین سے مصنوعات پاکستان میں درآمد کر کے یہاں سے امریکا بھیجنے کا فائدہ ہو سکتا ہے۔ چین پر موجودہ وقت میں دنیا میں سب سے زیادہ امریکی ٹیرف، 125 فیصد ہے، جبکہ اگر پاکستان کے ذریعے وہی مصنوعات امریکا جائیں تو ٹیرف 30 فیصد تک ہو گا۔ یہ ایک متبادل خیال ہے، مگر فی الحال صورت حال تیزی سے بدل رہی ہے۔‘