چین کیوں امریکی ٹیرف کے سامنے جھکنے کو تیار نہیں؟ حکومت کی طرف سے چیئرمین ماؤ کی تصاویر شیئر کرنے کا کیا مطلب ہے؟

چین کا امریکی ٹیرف کے سامنے نہ جھکنے کا مؤقف
بیجنگ (ڈیلی پاکستان آن لائن) اس سوال کے جواب میں کہ چین امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیرف کے سامنے کیوں نہیں جھک رہا، سادہ جواب یہ ہے کہ اسے ایسا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ چینی قیادت کا مؤقف ہے کہ وہ کسی دبنگ رویے کے سامنے جھکنے والی نہیں، خاص طور پر جب سے ٹرمپ انتظامیہ کو بار بار "غنڈہ گردی" کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چین کو اس محاذ آرائی کو برداشت کرنے کی غیر معمولی صلاحیت بھی حاصل ہے جو دنیا کے کسی اور ملک کے پاس نہیں ہے۔ اگرچہ ٹیرف جنگ سے پہلے امریکہ کو چینی برآمدات کی شرح بہت زیادہ تھی، لیکن یہ چین کی مجموعی معیشت یعنی جی ڈی پی کا صرف دو فیصد بنتی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: سیکیورٹی کلیئرنس ہونے تک کوئی افغان باشندہ اسلام آباد میں نہیں رہے گا
چینی حکومت کا مضبوط پیغام
بی بی سی کے مطابق چین کی حکمران جماعت کمیونسٹ پارٹی یہ نہیں چاہتی کہ وہ ایسے وقت میں امریکہ کے ساتھ تجارتی جنگ میں الجھے جب اسے اپنے اندرونی معاشی مسائل کا سامنا ہے۔ تاہم حکومت نے عوام کو یہ پیغام دیا ہے کہ چین مضبوط پوزیشن میں ہے اور امریکی دباؤ کا مقابلہ کر سکتا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ چین کو یہ بھی معلوم ہے کہ اس کے جوابی ٹیرف امریکی برآمد کنندگان کو بھی شدید نقصان پہنچائیں گے۔ ٹرمپ بارہا یہ دعویٰ کرتے رہے کہ چین کو ٹیرف کے ذریعے جھکانا آسان ہوگا مگر ان کا یہ دعویٰ غلط ثابت ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 19 Years Since the Devastating October 8 Earthquake: Balakot Survivors Still Lack Basic Amenities
شی جن پنگ کی موقف
چینی صدر شی جن پنگ نے ہسپانوی وزیراعظم پیڈرو سانچیز سے ملاقات کے دوران کہا کہ چین اور یورپی یونین کو مل کر "ٹرمپ انتظامیہ کی یکطرفہ غنڈہ گردی" کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ سانچیز نے بھی کہا کہ امریکہ کے ساتھ تجارتی کشیدگی یورپ اور چین کے تعلقات میں رکاوٹ نہیں بننی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: حافظ نعیم الرحمان نے الیکشن کمیشن کے شوکاز نوٹس کا تحریری جواب جمع کروا دیا
چین کے مستقبل کے منصوبے
اگلے ہفتے صدر شی ملائیشیا، ویتنام اور کمبوڈیا کا دورہ کریں گے، یہ وہ ممالک ہیں جو ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی سے متاثر ہوئے ہیں۔ چینی وزراء جنوبی افریقہ، سعودی عرب اور بھارت سے بھی رابطے میں ہیں تاکہ باہمی تجارتی تعاون کو بڑھایا جا سکے۔ اس کے علاوہ چین اور یورپی یونین کے درمیان چینی گاڑیوں پر عائد ٹیرف کو کم سے کم قیمت کے نظام سے بدلنے کے لیے بات چیت جاری ہے تاکہ "ڈمپنگ" کو روکا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل شام پر مسلسل فضائی حملے کیوں کر رہا ہے؟ دیرینہ دشمن کو کمزور کرنے کی کوشش یا کیمیلائی ہتھیاروں کی تلاش؟
تحلیل و تفصیل
ماہرین کا کہنا ہے کہ اب چین اور امریکہ کے درمیان ٹیرف کا تبادلہ محض علامتی حیثیت اختیار کر چکا ہے، کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان زیادہ تر تجارتی سرگرمیاں پہلے ہی متاثر ہو چکی ہیں۔
چین کا عزم
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماو نِنگ نے حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر چیئرمین ماؤ کی تصاویر پوسٹ کی ہیں، جن میں کورین جنگ کے دوران ان کا وہ کلپ شامل ہے جس میں وہ امریکہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں "چاہے یہ جنگ کتنی بھی طویل ہو، ہم کبھی ہار نہیں مانیں گے۔" اس کے ساتھ ہی انہوں نے لکھا: "ہم چینی ہیں۔ ہم اشتعال انگیزی سے نہیں ڈرتے۔ ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔" بی بی سی کے مطابق جب چینی حکومت چیئرمین ماؤ کی تصاویر سامنے لاتی ہے، تو سمجھ جائیں کہ معاملہ سنگین ہو چکا ہے۔