ہمیں بچپن کی باتیں یاد کیوں نہیں رہتیں؟ سائنسی وجہ سامنے آگئی

بچوں کی یادداشت: ایک نئی تحقیق کی روشنی میں
لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) کیا آپ کو کبھی ایسا محسوس ہوا ہے کہ آپ کو اپنے بچپن کی کوئی یاد آ رہی ہو؟ جیسے کہ پالنے میں لیٹے ہونے کا احساس یا پہلی سالگرہ کے کیک کا ذائقہ؟ اگر ایسا ہے تو زیادہ تر امکانات ہیں کہ وہ یادیں حقیقی نہ ہوں۔ سائنسدانوں کے مطابق زیادہ تر لوگ اپنی زندگی کے ابتدائی سالوں کی ذاتی یادوں کو یاد نہیں رکھ پاتے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ٹرمپ کا ایوان میں مواخذہ کرنے کی کوشش ناکام، 79 کے مقابلے میں 344 ووٹ
یادداشت کی تشکیل کا عمل
تاہم ایک نئی تحقیق میں ایسے شواہد ملے ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ بچے اپنے اردگرد کی دنیا کو سمجھنے کے ساتھ ساتھ یادداشت بھی تشکیل دینا شروع کر دیتے ہیں، اور یہ عمل اس سے کہیں پہلے شروع ہوتا ہے جتنا پہلے سمجھا جاتا تھا۔ جزیرہ ٹی وی کے مطابق حال ہی میں "سائنس" جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ژیل اور کولمبیا یونیورسٹیوں کے محققین نے معلوم کیا ہے کہ 12 ماہ کے بچے بھی یادداشت محفوظ کرنے کے عمل میں شامل ہو سکتے ہیں، اور یہ عمل دماغ کے اس حصے میں ہوتا ہے جسے ہپوکیمپس کہا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سابق قومی ٹیسٹ کرکٹر و امپائر نذیر جونیئر انتقال کر گئے
تحقیق کی تفصیلات
اس مطالعے میں 26 بچوں کے دماغوں کا جائزہ لیا گیا جن کی عمریں چار سے 25 ماہ کے درمیان تھیں۔ ان بچوں کو مختلف چہروں اور اشیاء کی تصاویر دکھائی گئیں، اور سائنسدانوں نے دماغی سرگرمی کا جائزہ لینے کے لیے ایک خصوصی سکین استعمال کیا جو شیر خوار بچوں کے لیے موزوں بنایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: زرمبادلہ کے ذخائر میں 6 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی کمی
نتائج
تحقیق میں دیکھا گیا کہ اگر کسی بچے کے ہپوکیمپس نے کسی مخصوص تصویر کو پہلی بار دیکھنے پر زیادہ سرگرمی دکھائی تو جب وہی تصویر ایک نئے عکس کے ساتھ دوبارہ سامنے آتی تو بچہ اس پر زیادہ دیر تک نظر جمائے رکھتا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس نے اسے پہچان لیا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ سائنسدانوں نے براہ راست ایک بیدار بچے کے دماغ میں یادداشت بنتے ہوئے دیکھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صوبے کا امن ہماری ترجیحات اور آج کے جرگہ کا اکلوتا ایجنڈا ہے، گورنر فیصل کریم کنڈی
یادداشت کی اقسام
سائنسدانوں کا ماننا تھا کہ یادداشت کی وہ قسم جو مخصوص واقعات اور ان کے سیاق و سباق کو یاد رکھنے میں مدد دیتی ہے، 18 سے 24 ماہ کی عمر کے بعد ہی تشکیل پانا شروع ہوتی ہے۔ مگر اس تحقیق کے نتائج نے ثابت کیا ہے کہ یہ عمل 12 ماہ کی عمر سے پہلے ہی شروع ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: زبان صاف کرنے کی عادت کا بڑا نقصان سامنے آگیا، ماہرین نے خبردار کردیا
بچوں میں محدود یادوں کی تشکیل
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بچے دو سے تین ماہ کی عمر میں محدود قسم کی یادیں تشکیل دینا شروع کر دیتے ہیں، جن میں لاشعوری یادیں اور پیٹرن سیکھنے کی صلاحیت شامل ہوتی ہے۔ نیویارک یونیورسٹی کی نیورل سائنس کی پروفیسر کرسٹینا ماریا البرینی کے مطابق بچپن میں ہپوکیمپس کے یادداشت بنانے کی صلاحیت کی نشوونما ایک "اہم" مرحلہ ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سرگودھا یونیورسٹی میں سالانہ سی ای او فورم، فرخ شہباز وڑائچ کا طلبہ کو میڈیا اور ای کامرس اپنانے پر زور
بچپن کی بھول (Infantile Amnesia)
یہ رجحان، جس میں لوگ اپنی ابتدائی زندگی کے تجربات کو یاد نہیں رکھ پاتے، "بچپن کی بھول" کہلاتا ہے۔ سائنسدانوں کا ماننا تھا کہ اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ بچوں کے دماغ اتنے پختہ نہیں ہوتے کہ وہ ایسی یادوں کو محفوظ کر سکیں۔
یادوں کے بھولنے کی وجوہات
کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ یادوں کو بھول جانا بھی ارتقائی طور پر فائدہ مند ہو سکتا ہے، کیونکہ اس سے دماغ کو عمومی علم حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔